قومی خبریں

این سی پی سے متعلق الیکشن کمیشن کے فیصلے پر ایم وی اے کے لیڈران سخت برہم، بی جے پی کا تحریر کردہ قرار دیا

کانگریس کے ریاستی صدر نانا پٹولے نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے مرکز کے اشارے پر علاقائی پارٹیوں کو ختم کرنا شروع کر دیا۔ پہلے شیو سینا کے ساتھ اور اب این سی پی کے ساتھ وہی کھیل دہرایا گیا ہے

<div class="paragraphs"><p>شرد پوار، روہت پوار اور سپریا سولے / تصویرآئی اے این ایس</p></div>

شرد پوار، روہت پوار اور سپریا سولے / تصویرآئی اے این ایس

 

 ممبئی: این سی پی سے متعلق الیکشن کمیشن کے فیصلے پر مہاراشٹر کے ’مہا وکاس اگھاڑی‘ کے لیڈروں نے سخت تنقید کرتے ہوئے اسے بی جے پی کے ذریعے تحریر کردہ فیصلہ قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ بہت افسوسناک ہے کہ ملک کے تمام آئینی ادارے ایک شخص اور ایک سیاسی پارٹی کو خوش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

Published: undefined

شرد پوار  کی قیادت والی نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کی کارگزار صدر سپریا سولے نے اس فیصلے پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’یہ جمہوریت کا قتل ہے کیونکہ الیکشن کمیشن نے ایم ایل اے کی تعداد کی بنیاد پر اپنا فیصلہ  سنایا  ہے۔ ہمیں اس فیصلے سے ذرا بھی حیرت نہیں ہے۔ الیکشن کمیشن نے اپنے غیر منصفانہ فیصلے سے پارٹی کو اس کے بانی سے چھین لیا ہے۔ اس معاملے میں انصاف پانے کے لیے ای سی آئی کے فیصلے کو پوری قوت کے ساتھ ہم سپریم کورٹ میں چیلنج کریں گے۔‘‘

سپریا سولے نے اپنے چچازاد بھائی اجیت پوار کا نام لیے بغیر کہا کہ ’’یہ افسوس کی بات ہے کہ یہ گھر شرد پوار صاحب کا ہے اور انہوں (اجیت پوار) نے انہیں ہی اپنے گھر سے نکال دیا ہے۔‘‘

Published: undefined

این سی پی شرد پوار گروپ کے مہاراشٹرا کے صدر جینت پاٹل نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’شرد پوار جہاں بھی جاتے ہیں، این سی پی ان کے ساتھ جاتی ہے۔ الیکشن کمیشن کا یہ فیصلہ درست نہیں ہے۔ یہ فیصلہ عدالت عظمیٰ میں نہیں ٹک سکے گا، ہمیں پورا یقین ہے کہ سپریم کورٹ اس فیصلے پر اسٹے دے گا۔‘‘

جینت پاٹل نے الزام لگایا کہ ’’سماعت کے دوران الیکشن کمیشن کے افسران کی ’باڈی لینگویج‘ نے واضح کر دیا تھا کہ فیصلہ کس سمت جانے والا ہے، جبکہ شرد پوار کے ذریعے 25 سال پہلے این سی پی کی تشکیل کی گئی تھی اور 28 ریاستوں میں اپنی موجودگی سے اب یہ قومی پارٹی بن گئی ہے۔‘‘ جینت پاٹل نے کہا کہ ’’ یہ فیصلہ صرف ایم ایل ایز کی تعداد کی بنیاد پر کیا گیا ہے، جو ہمارے اور شرد پوار کے ساتھ سراسر نا انصافی ہے۔ ہم سپریم کورٹ جا رہے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ پارلیمانی انتخاب کے اعلان سے قبل اس کا فیصلہ آجائے گا۔‘‘

Published: undefined

این سی پی (شرد پوار)کے قومی جنرل سکریٹری ڈاکٹر جتیندر اوہاڈ نے کہا ہے کہ ’’یہ فیصلہ پہلے سے ہی متوقع تھا اور میں پچھلے کئی ہفتوں سے یہی کہہ رہا ہوں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’غداری ہمارے خون میں نہیں ہے۔ یہ سراسر نا انصافی ہے اور ہم اس کا مقابلہ کریں گے۔ میں گزشتہ کئی ہفتوں سے کہہ رہا ہوں کہ پارٹی کے نام اور انتخابی نشان پر الیکشن کمیشن کا فیصلہ کیا ہو گا۔‘‘

Published: undefined

ریاست میں مہا وکاس اگھاڑی کی اہم پارٹی کانگریس کے ریاستی لیڈر نانا پٹولے نے کہا کہ ’’الیکشن کمیشن کا یہ فیصلہ مرکزی حکومت کے ذریعے لکھا گیا ہے اور الیکشن کمیشن نے صرف اس فیصلے کو پڑھا ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت ملک میں اپوزیشن پارٹیوں اور جمہوریت کو تباہ کرنے میں مصروف ہے۔‘‘ نانا پٹولے نے کہا کہ ’’کچھ ماہ قبل بی جے پی کے صدر جے پی نڈا نے کہا تھا کہ ملک میں کسی بھی علاقائی سیاسی پارٹی کا وجود نہیں رہے گا۔ اس کے بعد مرکزی تفتیشی ایجنسیوں اور الیکشن کمیشن نے مرکز کے اشارے پر علاقائی پارٹیوں کو ختم کرنا شروع کر دیا۔ پہلے شیو سینا کے ساتھ اور اب این سی پی کے ساتھ وہی کھیل دہرایا گیا ہے۔ یہ جمہوریت کے قتل کی ایک اور شکل ہے۔‘‘

Published: undefined

شیو سینا-یو بی ٹی کے قومی ترجمان کشور تیواری نے کہا ہے کہ ’’بی جے پی نے ایم ایل ایز اور ایم پیز کو دھمکیاں دے کر، رشوت دے کر یا جھوٹے مقدمات میں جیل میں ڈال کر سیاسی پارٹیوں کو توڑنے کا ایک نیا فن سیکھ لیا ہے۔‘‘ انہوں نے کہا  کہ ’’الیکشن کمیشن بی جے پی کی اس طرح کی بے شرم حرکتوں اور سرگرمیوں پر اپنی مہر لگا رہا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ جمہوریت کو اب انہی آئینی اداروں سے ہی خطرہ ہے جن کا مقصد اس کی حفاظت کرنا ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ  ’’یہ بد قسمتی کی بات ہے کہ تمام آئینی ادارے ایک شخص کے زیر اثر ہیں۔ ایک شخص اور ایک سیاسی جماعت کو خوش کرنے کی کوشش میں سب لگے ہوئے ہیں۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined