ہردا پٹاخہ فیکٹری دھماکہ: مالک سمیت تین ملزمان گرفتار، فرار کی کوشش ناکام

مدھیہ پردیش کے شہر ہردا میں پٹاخہ فیکٹری میں دھماکے کے بعد پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے تین افراد کو حراست میں لیا ہے، جن میں فیکٹری کے دو مالکان بھی شامل ہیں

<div class="paragraphs"><p>تصویر آئی اے این ایس</p></div>

تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: مدھیہ پردیش میں واقع ہردا پٹاخہ فیکٹری میں دھماکے کے معاملے میں تین لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ مرکزی ملزم کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔ گرفتار ہونے والوں میں راجیش اگروال، سومیش اگروال اور رفیق خان شامل ہیں۔ رپورٹ کے مطابق راجیش اگروال کو راج گڑھ ضلع کے سارنگ پور سے گرفتار کیا گیا ہے۔ وہ کار کے ذریعے دہلی فرار ہونے کا منصوبہ بنا رہا تھا۔ خیال رہے کہ ہردا فیکٹری میں ہونے والے دھماکے میں 11 افراد ہلاک اور کم و بیش 175 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

ہردا میں پٹاخہ بنانے والی ایک غیر قانونی فیکٹری کے مالک راجیو اگروال اور اس کے بیٹے کو سارنگ پور میں کار سے گرفتار کیا گیا ہے۔ ملزمان حادثہ کے بعد فرار ہو گئے تھے۔ راجیش اگروال اجین سے دہلی کے لیے روانہ ہوا تھا۔ اس کے علاوہ سومیش اگروال بھی تھا، جو گاڑی میں سفر کر رہا تھا اور مدھیہ پردیش چھوڑ کر دہلی فرار ہونے کی کوشش کر رہا تھا۔


سارنگ پور کے ایس ڈی او پی اروند سنگھ نے بتایا کہ سارنگ پور پولیس نے راجیو اگروال، سومیش اگروال اور رفیق کو رات 9 بجے مدھیہ پردیش-اتر پردیش اور دہلی کو جوڑنے والی قومی شاہراہ پر گرفتار کیا ہے۔ بھوپال آئی جی کی ہدایت پر ملزمان کو کاغذی کارروائی کے لیے ہردا بھیج دیا گیا ہے۔ ہردا حادثہ میں مدھیہ پردیش پولیس نے تینوں ملزمان کو آئی پی سی کی دفعہ 304، 308، 34 اور دھماکہ خیز مواد ایکٹ کی دفعہ 3 کے تحت گرفتار کیا ہے۔

منگل کو مدھیہ پردیش کے ہردا ضلع کے بیرا گڑھ میں واقع پٹاخے کی فیکٹری میں یکے بعد دیگرے کئی دھماکے ہوئے۔ اس دھماکے میں اب تک 11 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے اور کم و بیش 175 افراد زخمی ہیں۔ دھماکہ اتنا خوفناک تھا کہ فیکٹری کا ملبہ دور دور تک پہنچ گیا اور قریبی کالونی میں افرا تفری پھیل گئی۔ حادثے کے بعد لی گئی تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ علاقہ مکمل طور پر صاف ہو چکا ہے۔ آگ بجھانے کی گاڑیاں موقع پر موجود ہیں اور پولیس کی بھاری نفری موقع پر تعینات ہے۔


ہردا میں واقع پٹاخہ فیکٹری میں پہلے بھی حادثات ہو چکے ہیں۔ تین سال پہلے یہاں شام کے وقت دھماکہ ہوا تھا، جس میں ایک ہی خاندان کے تین افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اس حادثے کے بعد فیکٹری مالکان کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیا گیا تھا۔ فیکٹری چلانے پر پابندی بھی لگائی گئی لیکن بعد میں ہائی کورٹ نے اسٹے آرڈر جاری کر دیا۔ قوانین کی خلاف ورزی پر فیکٹری کا لائسنس منسوخ کر دیا گیا تھا تاہم معاملہ چونکہ عدالت میں تھا اس لیے اس کے مالکان ہی فیکٹری چلا رہے تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔