کرناٹک کے 135 ارکان اسمبلی اور کانگریس رہنما  دہلی میں مرکز کے خلاف احتجاج کریں گے

جنتر منتر پر ہونے والے احتجاج میں کانگریس کے 135 ارکان اسمبلی ، 28 ایم ایل سی، ایک لوک سبھا ایم پی، اور پانچ راجیہ سبھا ایم پی شامل ہونے کی امید ہے۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر آئی اے این ایس</p></div>

تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

کرناٹک  کےوزیر اعلی سدارامیا نے منگل کو اعلان کیا کہ ریاست کے ایم ایل اے اور ایم پی بدھ کو نئی دہلی میں مرکزی حکومت کی ٹیکس منتقلی کی پالیسیوں کے خلاف احتجاج کریں گے ۔ احتجاج کی تیاری میں کانگریس کے اراکین اسمبلی پہلے ہی دہلی پہنچ چکے ہیں اور فی الحال کرناٹک بھون میں مقیم ہیں۔

انگریزی روزنامہ ’دی ہندوستان ٹائمس‘ کے نیوز پورٹل پر شائع خبر کے مطابق جنتر منتر پر ہونے والے احتجاج میں 135 کانگریس ایم ایل اے، 28 ایم ایل سی، ایک لوک سبھا ایم پی، اور پانچ راجیہ سبھا ایم پی شامل ہونے کی امید ہے، جس میں آزاد ایم ایل اے درشن پٹنایا کی ممکنہ شرکت ہوگی۔ قانون سازوں کے ساتھ، کرناٹک کے کانگریسی عہدیداروں اور یوتھ کانگریس کے ارکان کے مرکزی حکومت کی پالیسیوں کے خلاف مظاہرے میں شامل ہونے کی توقع ہے۔


طے شدہ احتجاج سے پہلے، وزیر اعلیٰ سدارامیا نے کرناٹک کے تمام مرکزی وزراء اور ممبران پارلیمنٹ سے رابطہ کیا اور ان کی حمایت پر زور دیا۔ 5 فروری کو لکھے گئے خطوط میں، سدارامیا نے اس احتجاج پر روشنی ڈالی، جسے "چلو دہلی" کا نام دیا گیا، اس کے جواب کے طور پر جسے وہ مرکزی حکومت کی طرف سے کرناٹک کے ساتھ جاری ناانصافی اور نظر انداز کرنے کے عمل  کے طور پر سمجھتے ہیں۔

مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن، کوئلہ، کانوں اور پارلیمانی امور کے مرکزی وزیر پرہلاد جوشی، راجیہ سبھا میں اپوزیشن کے لیڈر ملکارجن کھڑگے، اور سماجی انصاف اور بااختیار بنانے کے مرکزی وزیر مملکت کو شرکت کے لیے مدعو کیا گیا ہے۔


وزیر اعلی نے خط میں تحریر کیا ہے کہ ’’کرناٹک کو ٹیکس شیئر کی تقسیم میں ہونے والی سنگین ناانصافی، مختلف پروجیکٹوں کے لیے اجازت اور امداد دینے میں نظر انداز کرنے  اور تاخیر ریاست میں لوگوں کی زندگی کو متاثر کر رہی ہے۔ ذمہ دار منتخب نمائندے اس سے آگاہ ہیں۔ لہذا، کرناٹک کے تمام لوگوں کی طرف سے، میں آپ سے درخواست کرتا ہوں کہ اس احتجاج  میں شرکت کریں اور اسے کامیاب بنائیں ۔‘‘

اپنے خط میں، سدارامیا نے کہا کہ ’’ٹیکس کی غیر منصفانہ تقسیم اور پروجیکٹ کی منظوری میں تاخیر کا اثر کرناٹک کے باشندوں کی زندگیوں پر پڑ رہا ہے۔ انہوں نے منتخب نمائندوں پر زور دیا کہ وہ متحد ہو کر ریاست کے مفادات کی وکالت کریں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔