یونیفارم سول کوڈ نافذ ہونے سے بدل جائیں گے شادی سے متعلق کئی اصول، 10 پوائنٹس میں سمجھیں ہر اہم بات

یو سی سی یعنی یکساں سول کوڈ نافذ ہونے کے بعد طلاق کے لیے کوئی بھی عورت یا مرد عدالت تب تک نہیں جا سکے گا جب تک کہ شادی کی مدت کار ایک سال نہ ہو گئی ہو۔

شادی، علامتی تصویر آئی اے این ایس
شادی، علامتی تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

اتراکھنڈ اسمبلی میں آج وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی نے یکساں سول کوڈ یعنی یونیفارم سول کوڈ (یو سی سی) سے متعلق بل پیش کر دیا۔ اب اس بل پر اسمبلی میں بحث ہوگی، جس کے بعد بل پر ووٹنگ کا عمل انجام پائے گا۔ اس بل کے مسودہ میں شادی سے متعلق کئی اہم باتیں پیش کی گئی ہیں جو کہ موجودہ اصولوں سے مختلف ہیں۔ خاص طور سے الگ الگ مذاہب میں شادی کے لیے مختلف اصول و ضوابط ہوتے ہیں، لیکن یو سی سی نافذ ہونے کے بعد سبھی مذاہب کے لیے یکساں قانون ہوگا۔ آئیے یہاں 10 پوائنٹس میں جانتے ہیں کہ شادی کو لے کر کس طرح کے اصول مسودہ میں شامل کیے گئے ہیں۔

  1. شادی کے وقت مرد کی عمر 21 سال مکمل ہو اور عورت کی عمر 18 سال ہو۔ شادی کا رجسٹریشن دفعہ 6 کے تحت لازمی ہوگا۔ ایسا نہیں کرنے پر 20 ہزار روپے کا جرمانہ لگے گا۔

  2. طلاق کے لیے کوئی بھی مرد یا خاتون عدالت میں تب تک نہیں جا سکے گا جب تک کہ شادی کی مدت کار ایک سال نہ ہو گئی ہو۔

  3. شادی چاہے کسی بھی مذہبی رسم کے ذریعہ کیا گیا ہو، لیکن طلاق صرف عدالتی طریقہ سے ہی ہوگا۔

  4. کسی بھی شخص کو دوبارہ شادی کرنے کا حق تبھی ملے گا جب عدالت نے طلاق پر فیصلہ دے دیا ہو اور اس حکم کے خلاف اپیل کا کوئی حق نہیں رہ گیا ہو۔

  5. قانون کے خلاف شادی کرنے پر چھ مہینے کی جیل اور 50 ہزار روپے تک کا جرمانہ لگایا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ اصولوں کے خلاف طلاق لینے میں تین سال تک کی جیل کا التزام ہے۔

  6. مرد اور عورت کے درمیان دوسری شادی تبھی کی جا سکتی ہے جب دونوں میں سے کسی ایک پارٹنر کا انتقال ہو گیا ہو۔

  7. عورت یا مرد میں سے اگر کسی نے شادی میں رہتے ہوئے کسی باہری سے جسمانی رشتہ بنایا ہو تو اس کو طلاق کے لیے بنیاد بنایا جا سکتا ہے۔

  8. اگر کسی نے نامردی کے باوجود یا قصداً بدلہ لینے کے لیے شادی کی ہے تو ایسے میں طلاق کے لیے کوئی بھی عدالت جا سکتا ہے۔

  9. اگر مرد نے کسی خاتون کے ساتھ عصمت دری کی ہو، یا شادی میں رہتے ہوئے خاتون کسی دیگر مرد سے حاملہ ہوئی ہو تو ایسے میں طلاق کے لیے عدالت مین عرضی داخل کی جا سکتی ہے۔ اگر عورت یا مرد میں سے کوئی بھی مذہب تبدیل کرتا ہے تو اسے طلاق کی عرضی کا بنیاد بنایا جا سکتا ہے۔

  10. ملکیت کو لے کر عورت اور مرد کے درمیان برابر کا حق ہوگا۔ اس میں کسی بھی طرح کی تفریق نہیں کی جائے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔