
مولانا محمود مدنی / ویڈیو گریب
نئی دہلی: جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے بہار میں جاری ووٹر لسٹ کی خصوصی نظرِثانی کو آئینی حقوق اور انتخابی انصاف کو براہ راست متاثر کرنے والا عمل قرار دیا ہے۔ انھوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ عجلت، الجھن اور یک طرفہ ہدایتوں پر مبنی اس عمل کی وجہ سے لاکھوں شہری جن میں بڑی تعداد مزدوروں، اقلیتوں اور پسماندہ طبقات کی ہے، اپنے بنیادی حقِ رائے دہی سے محروم ہو سکتے ہیں۔
Published: undefined
مولانا مدنی نے سوال اٹھایا کہ آٹھ کروڑ سے زائد ووٹروں کی تصدیق صرف ایک ماہ میں کیسے ممکن ہے؟ اور کس بنیاد پر یکم جولائی 1987 کے بعد پیدا ہونے والوں سے والدین میں سے ایک کی دستاویز، اور 2004 کے بعد پیدا ہونے والوں سے ماں باپ دونوں کی دستاویزات مانگی جا رہی ہیں؟ جبکہ یہ این آر سی نہیں ہے، تو پھر این آرسی کا طریقہ کیوں اختیار کیا جارہے۔ مولانا مدنی نے خبردار کیا کہ آسام این آر سی کی طرح ہزاروں خواتین جو تعلیم سے محروم ہیں، جن کے پاس والدین سے تعلق ظاہر کرنے کا کوئی رسمی ثبوت نہیں، سب سے زیادہ متاثر ہوں گی۔
Published: undefined
انھوں نے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند کا واضح مؤقف ہے کہ حقِ رائے دہی آئین کے آرٹیکل 326 کے تحت ایک بنیادی جمہوری حق ہے۔ اس حق کو چھیننے کی کسی بھی کوشش کو نہ صرف آئین کی روح کے خلاف سمجھا جائے گا بلکہ یہ سماجی ہم آہنگی اور جمہوری اقدار پر بھی کاری ضرب ہوگی۔
Published: undefined
ان حالات کے مدنظر جمعیۃ علماء ہند الیکشن کمیشن آف انڈیا کو متوجہ کرتی ہے کہ ایس آئی آر کے اس فیصلے کو بلاتاخیر واپس لیا جائے اور اس عمل کے لیے ایک مناسب اور قابل عمل مدت طے کی جائے جس میں این آر سی کے طرز پر والدین کے کاغذات طلب کرنے کے بجائے ووٹر رجسٹریشن کا جو عمومی نظام ہے، اس کے مطابق کارروائی کی جائے۔ نیز مہاجر مزدوروں کو ووٹر فہرست سے ہٹانے کے بجائے ان کے حقِ رائے دہی کا تحفظ کیا جائے۔
Published: undefined
مولانا مدنی نے سخت الفاظ میں کہا کہ اگر ووٹ کا حق چھین لیا گیا، تو یہ صرف انتخابی ناانصافی نہیں، بلکہ شہریوں سے ان کی شناخت، ان کا حق اور ان کا مستقبل چھین لیا جائے گا۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ اگر ریاستی ادارے امتیازی اور متعصبانہ رویہ اختیار کریں گے، تو ملک کی اقلیتوں، مہاجروں اور غریبوں کا اعتماد نہ صرف نظامِ انتخاب بلکہ پورے جمہوری ڈھانچے سے ختم ہو جائے گا۔ مولانا مدنی نے اس عزم کا اظہار کیا کہ جمعیۃ علماء ہند ملک کے ہر شہری، ہر مزدور، ہر خاتون، اور ہر اقلیت کے حقِ رائے دہی کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے، اور اگر کوئی اسے چھیننے کی کوشش کرے گا تو ہم آئینی، قانونی اور جمہوری سطح پر اس کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: یو این آئی، Pappi Sharma