قومی خبریں

ایم پی ضمنی انتخاب: بی جے پی میں سندھیا کے 'قد' پر چلی قینچی، برانڈ ویلو ختم!

ایم پی کی 28 اسمبلی سیٹوں کے ضمنی انتخاب کے لیے تشہیر کا عمل تیز ہوتے ہی کانگریس چھوڑ کر بی جے پی میں گئے جیوترادتیہ سندھیا زبردست دباؤ میں آ گئے ہیں۔ بی جے پی نے انھیں پوسٹر-بینر سے غائب کر دیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

مدھیہ پردیش میں اسمبلی کی 28 سیٹوں کے لیے ہو رہے ضمنی انتخاب کے دوران گوالیر-چمبل علاقہ میں انتخابی بحث نے ایک نیا موڑ لے لیا ہے۔ اس علاقے کے ووٹر کھلے عام کہتے سنے جا رہے ہیں کہ بی جے پی میں مہاراج یعنی کانگریس چھوڑ کر آئے جیوترادتیہ سندھیا کی برانڈ ویلیو گھٹتی جا رہی ہے۔ اس کا جیتا جاگتا ثبوت بی جے پی کے ڈیجیٹل اشتہاری پوسٹروں سے سجی وہ گاڑیاں ہیں جن میں پارٹی کے اسٹار کیمپینرس سے سندھیا ندارد ہیں۔ ان پوسٹروں میں صرف وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان اور بی جے پی کے مدھیہ پردیش صدر وی جی شرما کے چہرے ہیں۔ اتنا ہی نہیں، ان پر لکھے نعرے بھی کہتے ہیں کہ "شیوراج ہے تو وِشواس ہے...۔"

Published: undefined

ویسے یہ پہلا موقع نہیں ہے جب سندھیا گھرانے کے شہزادے کو بی جے پی نے حاشیہ پر دھکیلا یا عام بول چال میں کہیں تو سائیڈ لائن کیا ہے۔ جب سے سندھیا کانگریس چھوڑ کر اپنے حامیوں کے ساتھ بی جے پی میں آئے ہیں، تب سے ہی پارٹی لیڈر عوامی طور پر بی جے پی کے اصل کارکنان کی بے توجہی کی باتیں کر رہے ہیں۔

Published: undefined

اندور کے سانویر علاقے میں جہاں سے سندھیا کے قریبی تلسی سلاوت انتخابی میدان میں ہیں، وہاں بھی لگے ہورڈنگ میں خصوصی طور پر پارٹی جنرل سکریٹری کیلاش وجے ورگیہ کا ہی چہرہ ہے، سندھیا کو پارٹی کے جونیئر لیڈروں اور مقامی رکن اسمبلی کیلاش وجے ورگیہ کے بیٹے آکاش کے ساتھ جگہ ملی ہے۔ اس ہورڈنگ سے سندھیا حامی جل بھن گئے ہیں۔

Published: undefined

یوں بھی مدھیہ پردیش میں بی جے پی کے 30 اسٹار کیمپینرس کی فہرست میں سندھیا 10ویں نمبر پر ہیں جب کہ انجان سے بی جے پی لیڈر اور پارٹی نائب صدر و پارٹی کی شیڈولڈ کاسٹ سیل کے سربراہ دشینت کمار گوتم کا نام سندھیا سےاوپر ہے۔ ان کے علاوہ مرکزی وزیر نریندر سنگھ تومر، تھاور چند گہلوت اور دھرمیندر پردھان کے ساتھ ہی سابق وزیر اعلیٰ اوما بھارتی کا نام بھی جیوترادتیہ سندھیا سے اوپر ہے۔ فہرست میں پارٹی کے ریاستی صدر وی ڈی شرما اور وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان کا نمبر بالترتیب پہلے اور دوسرے مقام پر ہے۔ اس فہرست میں چار دلت اور دو قبائل لیڈر بھی شامل ہیں۔

Published: undefined

اس فہرست کے سامنے آتے ہی کانگریس نے طعنہ بھی مارا ہے کہ جب سندھیا کانگریس میں تھے تو 2018 کے اسمبلی الیکشن میں وہ پارٹی کی انتخابی تشہیر کمیٹی کے صدر تھے۔ لیکن اس کے جواب میں بی جے پی نے کہا ہے کہ پارٹی کے اسٹار کیمپینرس کی فہرست سینئرٹی اور پارٹی میں قد کی بنیاد پر بنائی گئی ہے۔ دھیان رہے کہ جن لوگوں نے سندھیا کی مدد سے اس سال مارچ میں کمل ناتھ حکومت گرائی تھی، وہ سندھیا کو مہاراج کہہ کر بلاتے رہے ہیں۔ کانگریس نے اس پر طنز کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھیا نے اپنے قد اور سیاسی اہمیت کو پلیتہ لگا لیا ہے۔

Published: undefined

گزشتہ سال کے لوک سبھا انتخاب میں اپنی روایتی سیٹ گُنا سے شکست کا سامنا کرنے والے جیوترادتیہ سندھیا زبردست دباؤ میں ہیں کیونکہ ان پر اس علاقے کی 16 سیٹوں پر بی جے پی کو جیت دلانے کی ذمہ داری ہے۔ حال میں وائرل ہوئے کچھ ویڈیو میں وہ خود مہاراج کہتے ہوئے دیکھے سنے گئے ہیں۔ ایک ویڈیو میں سندھیا ایک جلسہ کو خطبا کر رہے ہیں جس میں بہت معمولی بھیڑ ہے۔ وہ کہتے ہیں یہ انتخاب صرف مقامی رکن اسمبلی کے لیے نہیں بلکہ مہاراج کی عزت کے لیے ہے۔

Published: undefined

دراصل مدھیہ پردیش اسمبلی کی 28 اسمبلی سیٹوں کا ضمنی انتخاب وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان اور سابق وزیر اعلیٰ کمل ناتھ کے درمیان کی جنگ بن چکی ہے۔ دونوں ہی لیڈر ایک دوسرے پر تلخ سیاسی حملے کر رہے ہیں۔ کانگریس نے خاص طور سے سندھیا کو نشانے پر رکھا ہے کیونکہ گوالیر-چمبل حلقہ ان کے اثر والا مانا جاتا رہا ہے۔ لیکن بی جے پی نے انھیں سیدھے فائرنگ لائن سے الگ تھلگ ہی رکھنے میں بھلائی سمجھی ہے اور اس کی وجہ پارٹی میں اندرخانے سندھیا کو لے کر پیدا ناراضگی ہے۔ پارٹی کا ماننا ہے کہ ان دیگر 6 سیٹوں پر زیادہ زور دیا جائے جہاں دل بدلو میدان میں نہیں ہیں، اس سے سندھیا کی لگام کَسی رکھنے میں مدد ملے گی۔

Published: undefined

لیکن کانگریس کی طرف سے کمل ناتھ نے پورے ضمنی انتخاب کی باگ ڈور سنبھال رکھی ہے۔ کانگریس کے انتخابی منشور میں صرف پارٹی صدر سونیا گاندھی اور کمل ناتھ کو ہی پیش کیا گیا ہے۔ پارٹی کے دوسرے لیڈر دگوجے سنگھ بھی انتخابی اجلاس سے دور ہیں اور وہ پردے کے پیچھے رہ کر پالیسی بنانے کا کام کر رہے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined