کانگریس نے مرکز کی مودی حکومت پر اکثریت کے بلڈوزر سے پارلیمنٹ میں اپوزیشن کو دبانے کا الزام عائد کیا ہے۔ راجیہ سبھا میں اپوزیشن کے لیڈر ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ جس طریقے سے ملک میں کسانوں کی آواز دبائی گئی، ٹھیک اسی طرح سے ایوان کے اندر اپوزیشن کی آواز کو دبایا گیا ہے۔
Published: undefined
ملکارجن کھڑگے نے بدھ کے روز صحافیوں کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپ سبھی کو معلوم ہے کہ سرمائی اجلاس راجیہ سبھا کے اراکین پارلیمنٹ کی معطلی سے شروع ہوا۔ یہ اپوزیشن کو دبانے کا منصوبہ تھا۔ ہم چاہتے تھے کہ ملک، جو بہت سی مشکلات سے گزر رہا ہے، جس میں کسان، مزدور، نوجوان بے روزگاری، مہنگائی، چینی جارحیت، پیگاسس جیسے ایشوز کی ایک طویل فہرست تھی، اور جن کو کئی تحریک التوا کے تحت دبایا گیا۔
Published: undefined
کھڑگے نے کہا کہ ان ایشوز کو رول 267 کے تحت، کالنگ اٹینشن کے تحت، شارٹ ڈیوریشن کے تحت ہم بحث میں لانے کے لیے تیار تھے، اور اسی تیاری کے ساتھ ہم آئے تھے۔ لیکن جس دن ایوان شروع ہوا، اسی دن ہمارے 12 اراکین کو معطل کیا گیا۔ اس سے راجیہ سبھا میں اپوزیشن پارٹیوں کی اکثریت ختم ہو گئی۔ جس کے بعد مرکزی حکومت نے راجیہ سبھا میں بھی اپنے بل آسانی سے، بغیر بحث کے پاس کرا لیے۔
Published: undefined
ملکارجن کھڑگے نے اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے کہا کہ راجیہ سبھا میں یو پی اے کے 68 اراکین ہیں۔ دیگر اپوزیشن پارٹیوں کے 50 اراکین ہیں۔ ایسے میں اپوزیشن میں 120 اراکین ہو گئے۔ این ڈی اے کے پاس 118 اراکین رہتے ہیں۔ حکومت نے اکثریت میں آنے کے لیے راجیہ سبھا کے 12 اپوزیشن پارٹیوں کے اراکین کو معطل کر دیا، جب کہ قوانین کے حساب سے یہ غلط ہے۔ ہر رکن پارلیمنٹ کو قوانین کے مطابق نیمنگ کر کے اس کی غلطی بتائی جاتی ہے۔
Published: undefined
اس دوران کانگریس کے سینئر لیڈر جے رام رمیش نے کہا کہ پورے سرمائی اجلاس کے دوران 15 اپوزیشن پارٹی کسانوں کے ایشوز پر، مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ اجے مشرا ٹینی کی برخاستگی کے ایشو پر اور دیگر مفاد عامہ کے ایشوز پر متحد رہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر سوشل میڈیا