ایودھیا میں رام کے نام پر لوٹ کا انکشاف، مندر کے پاس بی جے پی لیڈران و افسران کے رشتہ داروں نے خریدی زمینیں

کانگریس لیڈر سرجے والا نے کہا کہ ایودھیا میں عظیم الشان مندر کے نام پر چندہ کی لوٹ اور اب ایودھیا نگری میں بی جے پی والوں کے ذریعہ ملکیت جمع کرنے کی لوٹ سے صاف ہے کہ بھاجپائی ’رام دروہ‘ کر رہے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

اتر پردیش کے ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کا راستہ صاف ہونے کے بعد مندر کے آس پاس کا پورا علاقہ زمین لین دین کا بڑا مرکز بن گیا ہے۔ ایک تازہ میڈیا رپورٹ سے انکشاف ہوا ہے کہ رام مندر کے آس پاس بی جے پی اراکین اسمبلی، کئی بڑے لیڈروں، یو پی کے افسران اور ان کے رشتہ داروں نے وسیع سطح پر زمینیں خریدی ہیں، تاکہ انھیں فائدہ مل سکے۔ اس معاملے کا انکشاف ہونے پر کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے تلخ رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہندو سچ کے راستے پر چلتا ہے۔ ہندوتوادی مذہب کی آڑ میں لوٹتا ہے۔‘‘

’انڈین ایکسپریس‘ کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق علاقہ میں بڑے پیمانے پر زمین خرید کے 14 معاملوں کو کھنگالنے سے پتہ چلا ہے کہ رام مندر کی جگہ کے پانچ کلومیٹر علاقہ میں ایک رکن اسمبلی، میئر اور ریاستی او بی سی کمیشن کے رکن نے اپنے نام پر زمینیں خریدی ہیں۔ ان کے علاوہ ڈویژنل کمشنر، سب ڈویژنل مجسٹریٹ، پولس ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل، سرکل افسر اور ریاستی انفارمیشن کمشنر کے رشتہ داروں تک نے بھی زمینیں خریدی ہیں۔ اس میں سے پانچ معاملوں میں مفادات کے ٹکراؤ کا معاملہ پیدا ہوتا ہے۔


اس معاملے میں کانگریس لیڈر رندیپ سرجے والا نے آج پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ بھگوان رام کے ایودھیا میں بن رہے عظیم الشان مندر کے نام پر چندے کی لوٹ اور اب بھگوان رام کی ایودھیا نگری میں بھاجپائیوں کے ذریعہ ملکتی جمع کرنے کی لوٹ سے صاف ہے کہ بھاجپائی اب ’رام دروہ‘ کر رہے ہیں۔ ایودھیا میں مریادا پرشوتم رام کے نام پر مریادا (حد) کو طاق پر رکھ کر سرعام لوٹ مچی ہوئی ہے۔ ایک طرف عقیدت کا دیا جلایا گیا اور دوسری طرف عقیدت کے اس دیے کے اندھیرے کے نیچے بھگوان رام کے نام پر بھاجپائیوں کے ذریعہ لوٹ مچائی گئی۔ یہ تلخ حقیقت ہے۔

سرجے والا نے کہا کہ اب تین چیزیں سامنے آئی ہیں۔ پہلا بھاجپائیوں کے ذریعہ رام مندر ٹرسٹ کو مہنگی زمینیں فروخت کر کروڑوں کا منافع کمایا گیا۔ چندے کی چوری کی گئی۔ ایک اور زیادہ حیران کرنے والا معاملہ سامنے آیا ہے کہ رام مندر ٹرسٹ کو نہ صرف نجی ملکیت بلکہ سرکاری ملکیت کو نجی لوگوں کے ذریعہ فروخت کر دیا گیا اور پیسہ جمع کر لیا گیا اور اب جو سنسنی خیز تیسرا انکشاف سامنے آیا ہے وہ مزید فکر کا باعث ہے اور وہ ہے کہ ایودھیا میں مندر کے چاروں طرف بی جے پی اراکین اسمبلی، بی جے پی میئر، سرکاری کمیشن کے اراکین، انفارمیشن کمشنر اور یوگی حکومت کے اعلیٰ افسران کے ذریعہ ملکیت کم قیمت پر خریدی گئی ہے۔


ناموں کا انکشاف کرتے ہوئے سرجے والا نے کہا کہ نمبر ایک پر ہیں ایودھیا کے بی جے پی رکن اسمبلی وید پرکاش گپتا، جن کے بھتیجے ترون متل کے ذریعہ 20 ہزار 34 اسکوائر میٹر زمین 21 نومبر 2019 اور 29 دسمبر 2020 کو خریدی گئی۔ دوسرے، ایودھیا کے گوسائی گنج کے بی جے پی رکن اسمبلی اندر پرتاپ تیواری کے ذریعہ 2593 اسکوائر میٹر زمین 16 مارچ 2021 کو خریدی گئی۔

رندیپ سرجے والا نے کہا کہ بی جے پی کے ایودھیا کے میئر رشی کیش اپادھیائے، جن کے سالے کے ذریعہ دو کروڑ کی زمین رام مندر ٹرسٹ کو 5 منٹ میں 18 کروڑ میں فروخت کی گئی تھی، انہی کے ذریعہ 1480 اسکوائر میٹر زمین 18 ستمبر 2019 کو خریدی گئی۔ بی جے پی لیڈر اور یو پی او بی سی کمیشن کے رکن بلرام موریہ 9375 اسکوائر میٹر زمین 28 فروری 2020 کو رام مندر کی پیریفری میں خرید لی گئی۔ انفارمیشن کمشنر ہرش وردھن شاہی نے تقریباً 1000 اسکوائر میٹر زمین اور ان کی بیوی کے ذریعہ 18 نومبر 2021 کو مندر کے ساتھ خرید لی گئی۔


سرجے والا نے بتایا کہ اسی طرح ایودھیا ڈویژنل کمشنر ایم پی اگروال پرشوتم داس گپتا، چیف رینیو کمشنر ایودھیا، دیپک کمار، ڈی آئی جی ایودھیا اور نہ جانے کتنے اور افسران کے ذریعہ رام مندر کے چاروں طرف والی زمین سپریم کورٹ کا فیصلہ آتے ہی خرید لی گئی، اور یہی نہیں اب تو ہمارے دلت بھائیوں کو بھی نہیں بخشا گیا۔ ان کے علاوہ بی جے پی کے ایک اور حامی مہیش یوگی جی نے مہرشی رامائن ودیاپیٹھ ٹرسٹ کے نام سے پہلے 21 بیگھا زمین، جس کی قیمت ساڑھے 9 کروڑ روپے ہے، 25 لاکھ میں ٹرسٹ کے نام کروا لی اور پھر اسے بھی افسران کو بیچ دیا گیا۔

سرجے والا نے کہا کہ ہم سب کو معلوم ہے کہ یو پی میں دلتوں کو الاٹ زمین عام طبقہ کا کوئی شخص نہیں خرید سکتا۔ لیکن رام مندر کے چاروں طرف کی دلتوں کی زمین بھگوان شری رام بھیلنی کے بیر کھایا کرتے تھے اور یہ دلتوں کی زمین بھی ہضم کر گئے۔ انھوں نے انھیں بھی نہیں بخشا۔ اور سب سے مضحکہ خیز بات یہ ہے کہ جن معاملوں میں مفادات کے ٹکراؤ کا معاملہ سامنے آیا ہے، ان کی جانچ انہی افسران کو سونپی گئی ہے جن کے رشتہ داروں کے نام پر زمین خریدی گئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔