کیا ٹرمپ انتظامیہ غزہ کی پوری آبادی کی دوبارہ آباد کاری کرنا چاہتی ہے؟ واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ
واشنگٹن پوسٹ اخبار کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ غزہ کو دس سال کے لیے امریکی سرپرستی میں سیاحتی مرکز بنانا چاہتی ہے۔

امریکی اخبار’واشنگٹن پوسٹ‘ کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق سابق صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے غزہ کے حوالے سے ایک غیر معمولی منصوبہ تیار کیا تھا جس کا مقصد خطے کی مکمل ازسرنو تشکیل تھا۔ اس منصوبے میں نہ صرف غزہ کی پوری آبادی کی عارضی یا مستقل منتقلی شامل تھی بلکہ علاقے کو امریکی سرپرستی میں ایک بڑے سیاحتی مرکز میں بدلنے کا تصور بھی پیش کیا گیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق 38 صفحات پر مشتمل اس منصوبے میں واضح کیا گیا تھا کہ غزہ کے 20 لاکھ سے زائد باشندوں کو کم از کم کچھ عرصے کے لیے منتقل کرنا ضروری ہوگا۔ اس منتقلی کے دو راستے تجویز کیے گئے تھے، ایک یہ کہ باشندے "رضاکارانہ" طور پر دوسرے ممالک ہجرت کر جائیں، یا پھر تعمیر نو کے دوران غزہ کے اندر محدود اور محفوظ علاقوں میں رہائش اختیار کریں۔
ٹرمپ انتظامیہ اس مقصد کے لیے ایک ’ٹرسٹ فنڈ‘ یا امانتی فنڈ قائم کرنے کا ارادہ بھی رکھتی تھی۔ یہ فنڈ زمین اور جائیداد کے مالکان کو عددی کوڈ جاری کرتا جو ان کی ملکیت کے حقوق کی نمائندگی کرتا۔ یہ کوڈ یا تو بیرون ملک نئی زندگی شروع کرنے کے اخراجات پورے کرنے کے لیے استعمال ہوسکتا تھا یا پھر مستقبل میں غزہ کے اندر بننے والے چھ سے آٹھ مجوزہ "اسمارٹ شہروں" میں اپارٹمنٹ کے حق میں بدلا جا سکتا تھا۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ اس منصوبے کا ایک پہلو غزہ کو آئندہ دس برسوں کے لیے امریکی سرپرستی میں ایک سیاحتی اور اقتصادی مرکز میں تبدیل کرنا تھا۔ اس طرح علاقے کو جنگ اور تنازعات سے نکال کر عالمی سرمایہ کاری اور ترقی کے ایک نئے نمونے کے طور پر پیش کیا جا سکتا تھا۔
یہ منصوبہ ایسے وقت میں سامنے آیا جب غزہ پہلے ہی شدید جنگ کا شکار تھا۔ یاد رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو حماس نے جنوبی اسرائیل پر حملہ کیا تھا جس میں اسرائیلی اعداد و شمار کے مطابق 1219 افراد ہلاک ہوئے۔ اس کے بعد اسرائیل نے جوابی فوجی کارروائی کی،اور غزہ کی وزارتِ صحت کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق اب تک 63 ہزار 300 سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جن میں اکثریت عام شہریوں کی ہے۔
یوں یہ رپورٹ نہ صرف ایک متنازع منصوبے کو اجاگر کرتی ہے بلکہ یہ بھی ظاہر کرتی ہے کہ عالمی طاقتیں غزہ کے مستقبل کو اپنے سیاسی اور اقتصادی ایجنڈوں کے تناظر میں دیکھتی رہی ہیں، جبکہ مقامی آبادی بدستور بے گھر ہونے، ہجرت اور جنگ کی قیمت چکا رہی ہے۔ (انپٹ بشکریہ نیوز پورٹل’العربیہ ڈاٹ نیٹ، اردو‘)
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔