اسرائیل نے غزہ شہر کے ہزاروں رہائشیوں کو نکالنے کی تیاری شروع کر دی!

اسرائیلی سکیورٹی حکام کے مطابق بنیادی ڈھانچہ تیار کر لیا گیا ہے تاکہ تقریباً دس ہزار فلسطینیوں کو شہر سے نکالا جا سکے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

غزہ شہر کے جنوب مشرقی علاقے الزیتون میں شدید بمباری اور "فائر بیلٹ" کے بعد حالات قدرے پرسکون دکھائی دیے، تاہم تباہ شدہ عمارتوں اور دھوئیں کے بادلوں نے صورتحال کی سنگینی کو واضح رکھا۔ العربیہ کے مطابق ہفتے کے روز کئی مقامات پر بمباری کے اثرات نمایاں تھے جبکہ اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ یہ سرگرمیاں انخلا کی تیاریوں کے ساتھ جڑی ہوئی ہیں۔

اسرائیلی سکیورٹی حکام کے مطابق بنیادی ڈھانچہ تیار کر لیا گیا ہے تاکہ تقریباً دس ہزار فلسطینیوں کو شہر سے نکالا جا سکے۔ تاہم انٹرنیشنل کمیٹی آف دی ریڈ کراس(آئی سی آر سی)نے اس منصوبے کو غیر حقیقی اور خطرناک قرار دیا ہے۔ کمیٹی کے مطابق موجودہ حالات میں بڑے پیمانے پر محفوظ انخلا ناممکن ہے اور اس اقدام سے انسانی بحران مزید شدت اختیار کر سکتا ہے۔


گزشتہ روز اسرائیلی فوج نے اعلان کیا کہ غزہ شہر کسی بھی انسانی ہمدردی کی بنیاد پر جنگ بندی سے مستثنیٰ ہے۔ فوج نے شہر کو "انتہائی خطرناک جنگی علاقہ" قرار دیتے ہوئے واضح کیا کہ حملے کا پہلا مرحلہ شروع ہو چکا ہے اور آئندہ کارروائی پوری طاقت کے ساتھ جاری رکھی جائے گی۔

یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی ہے جب اسرائیلی وزیر دفاع یسرائیل کاٹز نے 21 اگست کو "عربات جدعون 2" نامی فوجی منصوبے کی منظوری دی تھی۔ اس منصوبے کا مقصد غزہ شہر پر مکمل قبضہ کرنا ہے۔ الزیتون اور اس سے متصل الصبرہ کے علاقوں میں پچھلے دو ہفتوں سے جاری وسیع فوجی کارروائی اسی حکمتِ عملی کا حصہ بتائی جا رہی ہے۔


ادھر اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی اداروں نے اسرائیلی اقدامات کی شدید مذمت کی ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں خبردار کر رہی ہیں کہ غزہ میں بڑے پیمانے پر تباہی اور قحط مزید بڑھ رہا ہے۔ صورتحال تیزی سے بگڑ رہی ہے اور شہری آبادی کو بنیادی ضروریات کی شدید قلت کا سامنا ہے، جس کے باعث عالمی سطح پر انسانی بحران کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔ (انپٹ بشکریہ نیوز پورٹل ’العربیہ ڈاٹ نیٹ، اردو)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔