سلیکان ویلی کی آرٹیفیشیل انٹلیجنس کمپنی ’ٹائیگر اینالیٹکس‘ نے بہار میں کھولا اپنا پہلا دفتر

کورونا بحران کے دور میں ٹائیگر اینالیٹکس کمپنی سے جڑے بہار کے سینکڑوں ملازمین وطن واپس آ گئے تھے، جب ملازمین نے دوبارہ کیلیفورنیا جانے سے منع کیا توو کمپنی نے بہار میں ہی دفتر کھولنے کا فیصلہ کیا۔

<div class="paragraphs"><p>آرٹیفیشیل انٹلیجنس کی علامتی تصویر، Getty Images</p></div>

آرٹیفیشیل انٹلیجنس کی علامتی تصویر، Getty Images

user

آدتیہ آنند

’ٹائیگر اینالیٹکس‘ آرٹیفیشیل انٹلیجنس یعنی مصنوعی ذہانت کے شعبہ کی ممتاز کمپنی ہے۔ اس کا صدر دفتر امریکہ واقع کیلیفورنیا کے سانتاکلارا میں ہے اور اب اس نے ایک بڑا قدم اٹھاتے ہوئے بہار میں اپنا پہلا دفتر کھولا ہے۔ سلیکان ویلی کی اس کمپنی نے بہار میں اپنا دفتر کھولنے کا فیصلہ یونہی نہیں لے لیا، بلکہ اس کے پیچھے کچھ اہم وجوہات ہیں۔ دراصل بہار کے کئی باشندے اس کمپنی کے لیے کام کرتے ہیں جو کورونا بحران میں کیلیفورنیا سے بہار واپس آ گئے تھے۔ ٹائیگر اینالیٹکس کے ان ملازمین جب دوبارہ کیلیفورنیا جانے میں دلچسپی نہیں دکھائی تو کمپنی کو ایک نیا دفتر کھولنے کا فیصلہ لینا پڑا۔ اب اس قدم کو ایک سنگ میل تصور کیا جا رہا ہے کیونکہ ٹائیگر اینالیٹکس بہار میں اپنا دفتر کھولنے والی امریکہ کی پہلی آئی ٹی کمپنی بن گئی ہے۔

ٹائیگر اینالیٹکس کے بانی اور چیگ ایگزیکٹیو افسر مہیش کمار، جو خود بہار سے تعلق رکھتے ہیں، انھوں نے بہار میں دفتر کھولنے کے فیصلہ پر اپنی رائے ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم امید کر رہے ہیں کہ یہ قدم جو ہم نے اٹھایا ہے، اس کے مثبت اثرات دیکھنے کو ملیں گے اور ترقی کے راستے ہموار ہوں گے۔‘‘ قابل ذکر بات یہ ہے کہ ٹائیگر اینالیٹکس کمپنی ہندوستان کے لیے نئی نہیں ہے، بلکہ اس کمپنی سے منسلک تقریباً 4000 ملازمین ایسے ہیں جو بنیادی طور پر چنئی، بنگلور اور حیدر آباد میں ہیں۔


بہرحال، ٹائیگر اینالیٹکس کمپنی کا دفتر بہار میں کھولے جانے کا فیصلہ جزوی طور پر کووڈ بحران کے مشکل وقت کا پیش خیمہ ہے۔ کووڈ وبا کے دوران کمپنی سے جڑے بہار کے ملازمین بڑی تعداد میں اپنے گھر واپس آ گئے اور ’ورک فروم ہوم‘ کرنا شروع کر دیا۔ پھر جب کووڈ وبا کا دور ختم ہوا تو انھیں واپس بلایا گیا، لیکن بیشتر نے جھجک کا اظہار کیا۔ مہیش کمار کا کہنا ہے کہ ’’ہمارے پاس اس وقت بہار اور جھارکھنڈ کے کئی تقریباً 100 ملازمین ہیں۔ وہ دور سے کام کر رہے ہیں اور اپنی ریاستوں میں خوش ہیں۔ وہ واپس نہیں آنا چاہتے تھے۔ ان باصلاحیت افرادی قوت کو پیش نظر رکھتے ہوئے کمپنی نے پٹنہ میں ایک دفتر قائم کرنے کا فیصلہ کیا۔‘‘

اب مہیش کمار کا ویژن صرف اپنی کمپنی کی وسعت نہیں ہے، بلکہ وہ بہار کے کامیاب کاروباریوں، خصوصاً جو سلیکان ویلی (امریکہ میں جنوبی کیلیفورنیا کے سان فرانسسکو خلیجی علاقہ کا جنوبی حصہ) میں مقیم ہیں، انھیں موقع دینا چاہتے ہیں کہ بہار میں ایک وسیع تر ٹیکنالوجی ایکو سسٹم کی ترقی کو تحریک دیں۔ یعنی مہیش کمار بہار میں اپنی کمپنی کے ذریعہ آئی ٹی سیکٹر کو ایک نئی اونچائی دینا چاہتے ہیں۔


واضح رہے کہ ٹائیگر اینالیٹکس بنیادی طور پر ایک کنسلٹنگ کمپنی کے طور پر کام کرتی ہے جو آرٹیفیشیل انٹلیجنس یعنی مصنوعی ذہانت اور مشین لرننگ میں مہارت رکھتی ہے۔ ایک مقامی میڈیا نے ایڈیشنل چیف سکریٹری سندیپ پاؤنڈرک کے حوالے سے لکھا ہے کہ ’’ہمیں امید ہے اس پیش قدمی کو مدنظر رکھتے ہوئے مزید کمپنیاں اسی طرح بہار میں قدم رکھیں گی۔‘‘ توجہ طلب بات یہ بھی ہے کہ بہار میں مزید ٹیکنالوجی پر مبنی سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے مقصد سے حکومت بہار نے ریاست سے تعلق رکھنے والے کامیاب ’ٹیک انٹرپرینیورز‘ (ٹیکنالوجی کاروباری افراد) کے ساتھ ملاقاتوں کے لیے سینئر حکام کا ایک وفد سلیکان ویلی بھیجا ہے۔ یہ قدم پٹنہ میں 13 اور 14 دسمبر کو ہونے والی عالمی سرمایہ کاروں کی چوٹی کانفرنس کو مدنظر رکھتے ہوئے اٹھایا گیا ہے۔ حکومت کا مقصد ہے کہ ممکنہ سرمایہ کاروں کو راغب کیا جائے اور ٹیکنالوجی و آئی ٹی کمپنیوں کے لیے بہار کو ایک سازگار مقام کی شکل میں فروغ دیا جائے۔

واضح رہے کہ حکومت بہار نے کئی مواقع پر ریاست میں آئی ٹی اور اسٹارٹ اَپس کے لیے ضروری بنیادی ڈھانچہ تیار کرنے سے متعلق مضبوط عزائم ظاہر کیے ہیں۔ ریاستی وزیر صنعت سمیر کمار مہاسیٹھ کا کہنا ہے کہ ’’بہار حکومت صنعتی شعبے کی مجموعی ترقی کو یقینی بنانے کے لیے بینکوں اور مالیاتی اداروں کے ساتھ مسلسل رابطہ قائم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ ہم بہار میں سرمایہ کاری کرنے والوں، ان کے دوستوں اور خاندانوں کا شاندار استقبال کرنا چاہتے ہیں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔