تہوار و تعطیل کے دوران ہوائی جہاز کے کرایوں میں اضافہ، پارلیمانی کمیٹی کی حد مقرر کرنے کی سفارش

کمیٹی کا کہنا ہے کہ اندرون ملک روٹس پر ہوائی کرایوں کی نگرانی کی ضرورت ہے۔ کمیٹی نے تجویز دی ہے کہ ڈی جی سی اے کو ہوائی کرایوں کو ریگولیٹ کرنے کا اختیار دیا جائے۔

ہوائی جہاز، تصویر یو این آئی
ہوائی جہاز، تصویر یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

 نئی دہلی: تہواروں کے قریب آتے ہی ہوائی جہاز کے کرائے بھی آسمان چھونے لگتے ہیں۔ اس کا مشاہدہ تقریباً ہر شخص نے کیا ہوگا۔ اس معاملے میں اب اہم خبر یہ ہے کہ پارلیمنٹ کی ایک کمیٹی نے کرایوں کے اس اضافے کے لیے ایک حد مقرر کرنے کی سفارش کی ہے۔

پارلیمنٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے ٹرانسپورٹ نے گھریلو پروازوں کے کرایوں کو ریگولیٹ کرنے کی سفارش کی ہے۔ وائی ​​ایس آر کانگریس کے رکن پارلیمنٹ وی وجئے سائی ریڈی کی قیادت والی اس کمیٹی کا کہنا ہے کہ گھریلو ایئر لائنز تہواروں اور تعطیلات کے قریب آتے ہی کرایوں میں اضافہ کر دیتی ہیں۔ اس حوالے سے کئی معاملے سامنے آئے ہیں۔ کمیٹی کا کہنا ہے کہ ایسے معاملات میں ڈائریکٹوریٹ جنرل آف سول ایوی ایشن کو اندرون ملک پروازوں کے کرایوں کو ریگولیٹ کرنے کا اختیار دیا جانا چاہیے۔


ایئرلائنز کمپنیاں اپنے کرائے دراصل ڈائنیمک طریقے سے طے کرتی ہیں۔ اس کے لیے ہوائی کمپنیوں کو سیلف ریگولیشن کا اختیار دیا گیا ہے۔ ڈائنیمک طریقے کے تحت کسی خاص روٹ یا کسی خاص موقعے پر زیادہ انکوائری یا بکنگ ملنے سے کرایہ خود بخود بڑھ جاتا ہے۔ کئی معاملات میں ایسا دیکھا گیا ہے کہ مصروف ترین اوقات میں کرائے کئی کئی گنا زیادہ بڑھ جاتے ہیں۔

پارلیمانی کمیٹی کو بھی ایسے کیسز موصول ہوئے ہیں۔ کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ایوی ایشن کمپنیوں کی جانب سے سیلف ریگولیشن موثر نہیں ہے۔ کمیٹی نے کئی ایسے کیسز تلاش کیے ہیں جن میں ہوائی کرایوں میں غیر معمولی اضافہ دیکھا گیا، خاص طور پر تہواروں اور تعطیلات کے دوران۔ اگر ڈی جی سی اے ریکارڈ کی چھان بین کرے تو ہوا بازی کمپنیوں کی جانب سے قواعد کی خلاف ورزی کے کئی معاملات سامنے آ سکتے ہیں۔


کمیٹی کا کہنا ہے کہ اندرون ملک روٹس پر ہوائی کرایوں کی نگرانی کی ضرورت ہے۔ اس کے لیے کمیٹی نے تجویز دی ہے کہ ڈی جی سی اے کو ہوائی کرایوں کو ریگولیٹ کرنے کے لیے ایک طریقہ کار بنانا چاہیے۔ وزارت اس کے لیے ایک الگ ادارہ بھی تشکیل دے سکتی ہے جس کا کام ہوائی کرایوں پر نظر رکھنا ہوگا۔ اس کے لیے اس ادارے کو قانونی طور پر بھی بااختیار بنایا جا سکتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔