ہلدوانی تشدد کا یوپی میں اثر، نماز جمعہ کے پیش نظر حفاظت کے سخت انتظامات، بریلی میں کئی راستوں کے رخ تبدیل

اتراکھنڈ کے ہلدوانی میں تشدد کا اثر یوپی تک نظر آ رہا ہے اور پولیس کو مستعد رہنے کا حکم دیا گیا ہے۔ نماز جمعہ کے بعد ممکنہ مظاہروں کے پیش نظر متعدد شہروں میں حفاظت کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں

<div class="paragraphs"><p>ویڈیو گریب</p></div>

ویڈیو گریب

user

قومی آوازبیورو

لکھنؤ: اتراکھنڈ کے ہلدوانی میں تشدد کا اثر یوپی تک نظر آ رہا ہے اور پولیس کو مستعد رہنے کا حکم دیا گیا ہے۔ نماز جمعہ کے بعد ممکنہ مظاہروں کے پیش نظر متعدد شہروں میں حفاظت کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں۔ جبکہ بریلی میں کئی راستوں کے رخ تبدیل کر گئے ہیں۔

بریلی میں آئی ایم سی (اتحاد ملت کونسل) کے سربراہ مولانا توقیر رضا خان کے احتجاج کے پیش نظر سخت احتیاط برتنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ متعدد راستوں کے رخ تبدیل کئے گئے ہیں۔ پولیس ہیڈکوارٹر سے الرٹ جاری کیا گیا ہے۔ بریلی شہر کے باشندگان سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ بہت ضروری ہونے پر ہی گھر سے باہر نکلیں۔ یوپی کے کئی اضلاع کی اہم مساجد پر نماز کے وقت چوکسی رکھنے کی ہدایت جاری کی گئی ہے۔


ڈی جی پی نے اپنے ماتحت افسران اور پولیس اہلکاروں سے اضافی چوکسی برتنے کی ہدایت دی ہے۔ تمام اضلاع کو زیادہ محتاط رہنے کو کہا گیا ہے۔ اتراکھنڈ سے متصل اضلاع میں چوکسی بڑھا دی گئی۔ یوپی پولیس سوشل میڈیا پر بھی کڑی نظر رکھے ہوئے ہیں اور جذبات بھڑکانے والی، فرضی اور گمراہ کن پوسٹ پر کارروائی کی جا سکتی ہے۔

خیال رہے کہ جمعرات کو اتراکھنڈ میں ہلدوانی کے بن بھول پورہ علاقے میں مبینہ طور پر سرکاری زمین پر تعمیر شدہ مدرسہ اور مسجد کو مسمار کرنے کی انتظامیہ کی کارروائی کے دوران تشدد پھوٹ پڑا۔ آگزنی، فائرنگ اور پتھربازی کے دوران کئی افراد ہلاک ہو گئے جبکہ سینکڑوں زخمی بتائے جاتے ہیں۔ کشیدگی کے پیش نظر علاقہ میں کرفیو نافذ کیا گیا ہے۔


ضلع مجسٹریٹ نینی تال وندنا سنگھ کے مطابق اس واقعے میں اب تک 2 لوگوں کی موت کی موت کی تصدیق ہوئی ہے اور 100 سے زیادہ افراد زخمی ہوئے ہیں۔ زخمیوں کا اسپتال میں علاج جاری ہے۔ علاقے میں جگہ جگہ پولیس کی نفری موجود ہے۔ انٹرنیٹ سروس بند کر دی گئی۔ نینی تال ضلع انتظامیہ نے تمام اسکول اور کالج بند رکھنے کا حکم دیا ہے۔ لوگوں کو گھروں کے اندر رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔