ہم اڈانی کے ہیں کون: اڈانی کی حفاظت میں کیوں لگے ہیں سیبی اور این ایس ای، کس کے اشارے پر ہٹی ان کی کمپنیوں کی نگرانی؟

کانگریس ہنڈن برگ رپورٹ کے انکشافات کے بعد سے 'ہم اڈانی کے ہیں کون' سیریز کے تحت روزانہ پی ایم مودی سے اڈانی اور ان کی کمپنیوں کے متعلق سوال پوچھ رہی ہے، حالانکہ اب تک کسی بھی سوال کا جواب نہیں ملا۔

<div class="paragraphs"><p>گوتم اڈانی اور نریندر مودی</p></div>

گوتم اڈانی اور نریندر مودی

user

قومی آوازبیورو

کانگریس نے 'ہم اڈانی کے ہیں کون' سیریز کے تحت آج ایک بار پھر پی ایم مودی سے گوتم اڈانی اور ان کی کمپنی کے بارے میں تین سوالات پوچھے ہیں۔ کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے سوالوں کا نیا سیٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ "محترم وزیر اعظم نریندر مودی جی، وعدے کے مطابق آپ کے لیے یہ ہیں ہم اڈانی کے ہیں کون سیریز کے اکتیسویں دن کا سوال۔" پھر انھوں نے جو تین سوالات پوچھے وہ اس طرح ہیں…

سوال نمبر 1:

اڈانی گروپ کے ذریعہ کیے گئے فرضی واڑے کے انکشاف کے تقریباً ایک ماہ بعد بینک آف بڑودہ کے چیف ایگزیکٹیو افسر نے کہا کہ بینک اڈانی گروپ کو پیسے قرض دینا جاری رکھے گا۔ یہ بیان ایسے وقت میں آیا جب گروی رکھے گئے اسٹاک کی شکل میں اڈانی کی ملکیت کی قیمت نصف سے زیادہ گر گئی تھی، مارجن کال کے سبب عالمی ٹیکس دہندہ از سر نو ادائیگی کو لے کر فکرمند تھے، ساتھ ہی گروپ کی سروس دینے اور بھاری قرض کو ادا کرنے کی صلاحیت کے بارے میں بھی کئی سوال اٹھ رہے تھے۔


واضح رہے کہ بینک آف بڑودہ پبلک سیکٹر کا ایک اہم بینک ہے، جس کی ملکیت ہندوستان کے لوگوں کے پاس ہے، نہ کہ وزیر اعظم مودی یا سی ای او کے پاس۔ کیا یہ آپ کی حکومت کے فون بینکنگ کا ایک اور معاملہ تھا؟ کیا یہ سچ ہے کہ سی ای او کے بعد میں 6 مارچ 2023 کو ایک تاریخی جنوب ہندوستانی مقام پر اراکین پارلیمنٹ کے ذریعہ اپنے بیان کو واضح کرنے کے لیے کہا گیا تھا، اور اگر ایسا ہے تو کیا آپ ہندوستان کے لوگوں کے ساتھ ان کا جواب شیئر کریں گے؟

سوال نمبر 2:

گجرات میریٹائم بورڈ (جی ایم بی) کا قیام 1982 میں ریاست کے چھوٹے بندرگاہوں کی دیکھ ریکھ کے لیے کیا گیا تھا، لیکن ایسا لگتا ہے کہ یہ آپ کے سرمایہ دار متروں کو خوشحال بنانے کا ایک اور ذریعہ بن گیا۔ 2014 کی سی اے جی کی ایک رپورٹ میں پایا گیا کہ جی ایم بی کے ذریعہ مندرا پورٹ کے ایک نو تعمیر جہازی گھاٹ پر غلط رائلٹی شرحوں کو نافذ کرنے سے اڈانی پورٹس کو 118.12 کروڑ روپے کا فائدہ ہوا تھا۔


اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ سی اے جی نے پایا کہ 'نجی بندرگاہوں پر تعمیری سرگرمیوں کی نگرانی کے لیے کوئی سسٹم نہیں تھا اور ایم آئی ایس بندرگاہوں کی سرگرمیوں پر پرفارمنس سے متعلق تفصیل بھی فراہم نہیں کرتی تھی۔' اس طرح کسی بھی طرح کی نگرانی نہیں ہونے کے سبب ریاست کے اہم پورٹس بلیئر، اڈانی پورٹس کو پہلے ہوئے 118 کروڑ روپے کے فائدے سے کئی گنا زیادہ فائدے ہوئے ہوں گے۔ گجرات کے وزیر اعلیٰ کی شکل میں آپ نے ریاست کی تنظیموں کو کمزور کرنے اور اپنے متروں کو خوشحال کرنے کے کتنے طریقے تلاش کیے؟

سوال نمبر 3:

یہاں تک کہ ایم ایس سی آئی، ایس اینڈ پی ڈاو جونس اور ایف ٹی ایس ای رسیل جیسے عالمی انڈیکس فراہم کنندگان نے اپنے ایکویٹی انڈیکس میں اڈانی کے شیئرس کی حالت کا تجزیہ کیا ہے، لیکن نیشنل اسٹاک ایکسچینج (این ایس ای) نے دوسرے طریقے سے کام کیا ہے۔ پیر، 20 مارچ 2023 سے این ایس ای نے اڈانی گروپ کی پانچ کمپنیوں کو کم از کم 14 انڈیکس میں شامل کیا۔ ہم نے 20 فروری 2023 کی سیریز میں اس کے بارے میں بتایا بھی تھا۔ اس ہفتے این ایس ای نے اعلان کیا کہ اڈانی انٹرپرائزیز، اڈانی پاور اور اڈانی ولمر 17 مارچ 2023 سے اضافی نگرانی سے باہر نکل جائیں گے، جو سرمایہ کاروں کو زیادہ جوکھم سے بچانے کے لیے رکھے گئے تھے۔ یہ ٹائمنگ یقینی طور سے محض اتفاق نہیں ہے؟ سیبی بھی این ایس ای کی طرح لاکھوں چھوٹے سرمایہ کاروں کی جگہ اڈانی گروپ کے مفادات کی حفاظت کے لیے کیوں کھڑا ہے؟ سیبی انڈیکس انویسٹرس کو اڈانی گروپ کے شیئرس میں اضافی جوکھم لینے کی اجازت کیوں دے رہا ہے، جب معاشی مشیر، جنھیں عام طور پر دولت مند سرمایہ کار برداشت کر سکتے ہیں، اپنے گاہکوں کو اڈانی کے شیئرس میں سرمایہ کاری کرنے سے بچنے کا مشورہ دے رہے ہیں؟

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔