’پہلے مفت راشن کا ڈھنڈورا پیٹا، اب وصولی شروع‘، کانگریس کا یوگی حکومت پر حملہ

کانگریس ترجمان سپریا شرینیت نے سوال اٹھایا کہ ان افسران کا کیا ہوگا جنھوں نے نام نہاد نااہل افراد کو راشن کارڈ فراہم کیا؟ ان کے خلاف کیا کارروائی ہوگی؟

کانگریس ترجمان سپریا شرینیت
کانگریس ترجمان سپریا شرینیت
user

قومی آوازبیورو

’’بی جے پی کا اصل چہرہ اور کردار ایک بار پھر لوگوں کے سامنے آ چکا ہے۔ بی جے پی کے سبھی لیڈران اور خود وزیر اعظم یہ بار بار ظاہر کرنے سے نہیں چوکتے کہ کیسے انھوں نے ایمرجنسی کے دوران مفت راشن تقسیم کی، لیکن حقیقت یہ ہے کہ لوگوں کو دو جون کی روٹی بھی انتخابات کو دھیان میں رکھ کر دی گئی تھی، اور اب جب انتخابات ختم ہو گئے ہیں تو لوگوں کے پیٹ پر لات مارنے کی تیاری بھی پوری ہو چکی ہے۔‘‘ یہ بیان کانگریس ترجمان سپریا شرینیت نے یوگی حکومت کے ذریعہ جاری نااہل راشن کارڈ ہولڈرس سے لیے گئے اناج کی وصولی کے حکم پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے دیا۔

ایک پریس کانفرنس میں سپریا شرینیت نے یوگی حکومت کے عوام مخالف پالیسیوں کی سخت تنقید کی۔ انھوں نے میڈیا سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ’’ہم آپ کے ساتھ اتر پردیش حکومت اور انتظامیہ کے کچھ دستاویزات شیئر کر رہے ہیں۔ ان میں سے کچھ اتر پردیش کے تمام ضلع سپلائی افسر اور ضلع مجسٹریٹس کی طرف سے جاری کیے گئے ہیں۔ ان میں صاف طور سے کہا گیا ہے کہ نئے ضابطوں کے تحت راشن کارڈ کے لیے اہل وہ لوگ ہوں گے جن کی خود کی زمین نہ ہو، پختہ مکان نہ ہو، بھینس، بیل، ٹریکٹر ٹرالی نہ ہو، موٹر سائیکل نہ ہو، مرغی پروری اور گئو پروری نہ کرتا ہو، حکومت کی طرف سے کوئی مالی امداد نہ ملتی ہو، بجلی کا بل نہ آتا ہو، معاش کے لیے کوئی وسیلہ نہ ہو۔ یعنی غریبی دور کرنے کی جگہ مودی حکومت میں غریب بنے رہنے میں ہی فائدہ ہے۔‘‘ کانگریس ترجمان نے کہا کہ راشن کارڈ کے لیے جو پیمانے طے کیے گئے ہیں، اس کو سامنے رکھتے ہوئے نااہل لوگوں کے راشن کارڈ کو فوراً منسوخ کر دیا جائے گا۔ اگر یہ نام نہاد نااہل خود راشن کارڈ نہیں دیتے ہیں تو ان سے کورونا جیسی وبا کے دوران دیے ہوئے راشن کی وصولی اور قرقی تک کی جائے گی۔


سپریا شرینیت نے کہا کہ دقت صرف نام نہاد فرضی راشن کارڈ کو لے کر ہی نہیں، اصل ایشو تو حکومت کا بے رحم اور ظالمانہ رویہ ہے۔ 84 فیصد لوگوں کی اس ملک میں آمدنی کم ہو گئی ہے، لوگوں کی ملازمتیں ختم ہو گئیں، مہنگائی سے لوگوں کی کمر ٹوٹ رہی ہے اور اس دوران یہ فیصلہ لیا گیا ہے کہ کوئی بھی راشن کارڈ والا اگر نااہل پایا جاتا ہے تو اس سے وصولی چھوٹی موٹی نہیں ہوگی بلکہ گیہوں 24 روپے فی کلو اور چاول 32 روپے فی کلو کے حساب سے ہوگی۔ اتنا ہی نہیں، نمک، دال اور کھانے کے تیل کی وصولی تو مارکیٹ ریٹ پر ہوگی۔

کانگریس ترجمان نے پریس کانفرنس کے دوران یہ سوال بھی اٹھایا کہ ان افسران کا کیا ہوگا جنھوں نے نام نہاد نااہل افراد کو راشن کارڈ فراہم کیا؟ ان کے خلاف کیا کارروائی ہوگی؟ یا پھر یہ بی جے پی اور حکومت کی ملی بھگت تھی، جس کے سبب انتخابات کے پہلے تو خوب راشن کارڈ تقسیم کیے گئے، خوب ڈھنڈورا پیٹا گیا اور اب انتخابات کے بعد یہ حکومت وصولی پر آمادہ ہے۔ اس کے علاوہ مزید کئی سوالات کانگریس ترجمان سپریا شرینیت نے سامنے رکھے جو اس طرح ہیں:

  • کیا یہ پیمانہ راشن کارڈ دیتے وقت استعمال کیے گئے تھے؟

  • کیا پیمانہ راشن کارڈ دینے کے بعد بدلے گئے ہیں؟

  • نام نہاد غلط راشن کارڈ دیے جانے پر پہلی کارروائی افسران کے خلاف کیوں نہیں، جنھوں نے نااہلوں کو راشن کارڈ دیا؟

  • اگر نااہلوں کے پاس راشن کارڈ سے خزانہ کو نقصان ہوا تو افسران کی کیا جوابدہی ہوگی؟

  • اگر آپ کی نااہلوں والی بات سچ بھی ہے تو انتخاب کے پہلے کارروائی کیوں نہیں ہوئی؟

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔