آفت کی بارش: 4 ریاستوں میں 5 درجن افراد ہلاک، آسام میں 7 لاکھ لوگ متاثر

آسام اسٹیٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے مطابق سیلاب اور زمین دھنسنے سے مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 15 پہنچ گئی ہے اور ریاست کے 29 اضلاع میں 7 لاکھ سے زائد لوگ متاثر ہیں۔

سیلاب، تصویر یو این آئی
سیلاب، تصویر یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

گزشتہ کچھ دنوں میں آسام نے موسلادھار بارش کا زوردار قہر دیکھا ہے۔ اب بہار، کیرالہ اور کرناٹک میں بھی بارش اور آسمانی بجلی کا قہر ٹوٹتا ہوا دکھائی دے رہا۔ صورت حال کی سنگینی کا اندازہ اسی بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ گزشتہ کچھ دنوں میں آسمانی آفت کی وجہ سے 4 ریاستوں میں 57 افراد کی موت ہو چکی ہے۔ صرف آسام میں ہی سیلاب نے 7 لاکھ سے زائد لوگوں کو متاثر کیا ہے۔ موسلادھار بارش اور زمین دھنسنے کی وجہ سے آسام میں معمولات زندگی پوری طرح درہم برہم ہو گئی ہے۔ آسام اسٹیٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے مطابق سیلاب اور زمین دھنسنے سے مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 15 پہنچ گئی ہے اور ریاست کے 29 اضلاع میں 7 لاکھ سے زائد لوگ متاثر ہیں۔

آسام کے بعد اب بہار ریاست بارش کی زد میں ہے۔ بہار میں بجلی گرنے اور آندھی کی وجہ سے 33 لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔ وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے مارے گئے لوگوں کے کنبہ کو 4 لاکھ روپے کا معاوضہ دینے کا اعلان بھی کر دیا ہے۔ ساتھ ہی انھوں نے ایک ٹوئٹ کیا ہے جس میں لوگوں کو خراب موسم میں محتاط رہنے کی اپیل کی ہے۔ آسام اور بہار کے ساتھ ساتھ کرناٹک میں بھی کچھ مقامات پر تیز بارش کی وجہ سے سیلاب کا مسئلہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ بہار، آسام اور کرناٹک میں بارش، سیلاب اور بجلی گرنے کی وجہ سے لگاتار لوگوں کی ہلاکتوں کی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔ کرناٹک میں اب تک 9 لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔ سیکورٹی کو دھیان میں رکھتے ہوئے کئی اضلاع میں اسکولوں کو بند کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔


بارش کی وجہ سے کیرالہ میں بھی حالات بدتر ہو گئے ہیں۔ محکمہ موسمیات نے ریاست کے 10 اضلاع کے لیے یلو الرٹ جاری کرتے ہوئے زوردار بارش کا امکان ظاہر کیا ہے۔ علاوہ ازیں ایڈوکی ضلع انتظامیہ نے اضافی پانی چھوڑنے کے لیے کلارکٹی اور پمبلا پشتوں کے شٹر کھولنے کے احکامات ظاہر کر دیئے ہیں۔ اچھی بات یہ ہے کہ کیرالہ میں ابھی تک بارش، سیلاب اور آسمانی بجلی کی وجہ سے کسی ہلاکت کی خبر سامنے نہیں آئی ہے۔ حالانکہ آسام، بہار اور کرناٹک میں مجموعی طور پر تقریباً 5 درجن افراد کی ہلاکت ہو چکی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔