کسانوں کا ’بھارت بند‘ کل، 2 درجن سیاسی پارٹیوں کی حمایت، جموں و کشمیر میں بھی رہے گا بند کا اثر، پڑھیں پوری تفصیل...

کسانوں نے اپنی تحریک تیز کرنے کے مقصد سے 8 دسمبر کو صبح 11 بجے سے دوپہر 3 بجے تک چکہ جام کرنے کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ اس دوران وہ عام لوگوں کو کسی طرح کی پریشانی نہیں ہونے دیں گے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

تنویر

متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کی تحریک 12 دن سے جاری ہے، اور ہر گزرتے دن کے ساتھ یہ تحریک مضبوط ہوتی جا رہی ہے۔ مرکزی وزراء کے ساتھ کئی دور کی بے نتیجہ میٹنگوں کے پیش نظر کسان لیڈروں نے 8 دسمبر کو ’بھارت بند‘ کا اعلان کیا ہے جس کی حمایت کم و بیش 2 درجن سیاسی پارٹیاں کر رہی ہیں، اس لیے امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ پورے ملک میں 8 دسمبر کو بند کا تاریخی اثر دیکھنے کو ملے گا۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس بند کا اثر جموں و کشمیر میں بھی دیکھنے کو ملے گا کیونکہ آل جے اینڈ کے ٹرانسپورٹ ویلفیئر ایسو سی ایشن کے ساتھ ساتھ جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے بھی کسانوں کی حمایت کا فیصلہ کیا ہے۔

کسانوں نے اپنی تحریک تیز کرنے کے مقصد سے 8 دسمبر کو صبح 11 بجے سے دوپہر 3 بجے تک چکہ جام کرنے کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ اس دوران وہ عام لوگوں کو کسی طرح کی پریشانی نہیں ہونے دیں گے۔ کئی کسان لیڈروں نے میڈیا سے بات چیت کےد وران کہا کہ ان کا یہ ’بھارت بند‘ علامتی ہے، عوام کو پریشان کرنے کے لیے نہیں۔ مظاہرین نے کہا کہ ’بھارت بند‘ منگل کو پورے دن رہے گا لیکن 11 بجے سے 3 بجے تک چکہ جام رہے گا۔ اس دوران ایمبولنس یا شادی کی تقریبات کو متاثر نہیں ہونے دیا جائے گا۔


جہاں تک کسان تحریک اور ’بھارت بند‘ کو سیاسی پارٹیوں کی حمایت کا سوال ہے، تو کانگریس، این سی پی، شیوسینا، عام آدمی پارٹی، ٹی آر ایس، آر جے ڈی، ٹی ایم سی، ڈی ایم کے، سماجوادی پارٹی، جے ایم ایم اور آئی این ایل ڈی سمیت کم و بیش 20 پارٹیوں نے اعلان کیا ہے کہ وہ کسانوں کے ’بھارت بند‘ کے ساتھ ہیں۔ سیاسی پارٹیوں کے علاوہ بھی کئی تنظیموں و اداروں نے ’بھارت بند‘ کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ مثلاً ٹرانسپورٹروں کی تنظیم ’اے آئی ایم ٹی سی‘ (آل انڈیا موٹر ٹرانسپورٹ کانگریس) نے منگل کو ملک بھر میں ٹرانسپورٹ خدمات بند رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ تنظیم پہلے دن سےہی کسانوں کی حمایت میں آواز بلند کر رہا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ اے آئی ایم ٹی سی ملک بھر کے 95 لاکھ ٹرک ڈرائیوروں اور دیگر یونٹوں کی نمائندگی کرنے والی تنظیم ہے۔ تنظیم کے سربراہ کلترن سنگھ اٹوال کا کہنا ہے کہ ’’پہلے صرف شمالی ہند کے ٹرانسپورٹروں نے ’بھارت بند‘ میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا تھا، لیکن ٹرانسپورٹ تنظیموں اور یونینوں کی میٹنگ کے بعد اب یہ فیصلہ لیا گیا ہے کہ ملک کے دیگر سبھی حصوں میں بھی بھارت بند کی حمایت کی جائے گی۔‘‘

علاوہ ازیں آل انڈیا ریلوے مین فیڈریشن (اے آئی آر ایف) نے بھی پیر کے روز مظاہرین کسانوں کے ذریعہ زرعی قوانین کے خلاف 8 دسمبر کو بلائے گئے ’بھارت بند‘ کی حمایت کرنے کا اعلان کر دیا۔ اے آئی آر ایف کے جنرل سکریٹری شیو گوپال مشرا نے سنگھو بارڈر جا کر مظاہرین کسانوں سے ملاقات کی اور انھیں یقین دلایا کہ ریلوے یونین کے اراکین اس لڑائی میں ان کے ساتھ ہیں۔


اس درمیان ’بھارت بند‘ کو لے کر پولس و انتظامیہ نے اپنی طرف سے پوری تیاری کر رکھی ہے تاکہ لوگوں کو آمد و رفت میں کسی طرح کی پریشانی نہیں ہو۔ دہلی ٹریفک پولس کے مطابق سنگھو، اوچندی، پیاؤ منیاری، منگیش، ٹیکری اور جھرودا بارڈر (ہریانہ کی طرف) بند ہے۔ قومی شاہراہ 44 کو دونوں طرف سے بند کر دیا گیا ہے۔ اس لیے سفر کرنے والوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ لامپور، صفی آباد اور سبولی بارڈر کا متبادل راستہ اختیار کریں۔ جو لوگ نوئیڈا کی طرف جا رہے ہیں انھیں ڈی این ڈی سے جانے کو کہا گیا ہے کیونکہ چلّا بارڈر پر نوئیڈا لنک روڈ کو بھی ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔ قومی شاہراہ 24 پر غازی پور بارڈر کو بھی غازی آباد سے دہلی کے لیے ٹریفک کو بند کیا گیا ہے۔

’بھارت بند‘ کے پیش نظر لوگوں کی جانکاری میں یہ بات رہنی ضروری ہے کہ ضروری خدمات، مثلاً ایمبولنس سروس وغیرہ پوری طرح سے جاری رہیں گے، اور شادی کے لیے جا رہے لوگوں کو بھی کسی مقام پر نہیں روکا جائے گا۔ کسانوں نے پھل، دودھ اور سبزیوں وغیرہ کے ٹرانسپورٹیشن پر پوری طرح سے روک لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔ آزاد پور منڈی کے چیئرمین عادل خان نے تو کسانوں کی حمایت میں دہلی کی سبھی منڈیوں کے بند رہنے کی اطلاع دے دی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔