کسان کہہ رہے ہیں ’بھارت بند پرامن رہے گا‘، لیکن حکومت نے تعینات کئے نیم فوجی دستے

90 نیم فوجی دستوں کی کمپنیوں، 20 آر اے ایف کی کمپنیوں کو ’بھارت بند‘ کے حالات سے نمٹنے کے لیے تعینات کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ دہلی پولس کے دو ہزار اہلکار بھی تعینات کئے گئے ہیں۔

زرعی قوانین کے خلاف مظاہرہ کر رہے کسان
زرعی قوانین کے خلاف مظاہرہ کر رہے کسان
user

قومی آوازبیورو

کسانوں کے اعلان پر کل ’بھارت بند‘ ہے اور کسانوں نے کہا ہے کہ ان کا بند پرامن رہے گا۔ لیکن حکومت نے کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے نمٹنے کے لئے تمام تیاریاں کی ہوئی ہیں۔ نیوز 18 ویب سائٹ پر شائع خبر کے مطابق غازی پور، چلا اور نوئیڈا کی دہلی سرحدوں پر حالات نازک رہ سکتے ہیں۔

شائع خبر کے مطابق دہلی پولس کی خصوصی برانچ نے حالات کاجائزہ لیا ہے اور وہ اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ سنگھو بارڈر اور ٹکری بارڈر بند کے دوران پرامن رہیں گے اور اس بات کا امکان بہت کم ہے کہ وہاں کوئی تشدد ہو۔ ان کے مطابق کچھ سیاست داں وہاں جا کر کسانوں کے ساتھ اپنی یکجہتی کا اظہار کر سکتے ہیں۔ دہلی پولس کو خدشہ ہے کہ دہلی۔ ہریانہ بارڈر کے مقابلہ اتر پریش کے ساتھ دہلی کے بارڈر پر صورتحال نازک رہ سکتی ہے۔ احتجاج کر رہے کسان تنطیموں کے رہنماؤں نے اعلان کیا ہے کہ ’بھارت بند‘ پر امن رہے گا اور دن کے تین بجے تک وہ چکا جام بھی کریں گے۔ لیکن اس بات کا وہ پورا خیال رکھیں گے کہ عام آدمی کو کوئی پریشانی نہیں ہو۔ بھارتیہ کسان یونین کے رہنما جگجیت سنگھ کا کہنا ہے کہ چکا جام کے دوران وہ نہ تو ایمبولینس کی خدمات متاثر ہونے دیں گے اور نہ ہی کسی شادی کی تقریب میں خلل پڑنے دیں گے۔


خبر کے مطابق 90 نیم فوجی دستوں کی کمپنیوں، 20 آر اےایف کی کمپنیوں کو ’بھارت بند‘ کے حالات سے نمٹنے کے لیے تعینات کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ دہلی پولس کے دو ہزار اہلکار بھی تعینات کئے گئے ہیں۔

حکومت کو اس بات کا خطرہ بھی ہے کہ ملک کے کئی حصوں میں ٹریڈ یونین وغیرہ بھی بھارت بند کو کامیاب بنانے میں متحرک ہو سکتی ہیں اور دہلی میں کچھ تنظیمیں وزیر اعظم دفتر یا بی جے پی کے دفتر کا بھی گھیراؤ کر سکتی ہیں۔ اس بات کے بھی امکان ہیں کہ کچھ تنظیمیں جنتر منتر کی جانب بھی رخ کر سکتی ہیں۔ بھارت بند کو لے کر دہلی والوں میں خوف کا ماحول ہے۔ ایک طرف جہاں بھارت بند کا اعلان کرنے والے کسانوں نے بھارت بند کے پرامن رہنے کی امید اور اپیل کی ہے وہیں حکومت نے احتیاط کے طور پر نیم فوجی دستوں کو تعینات کیا ہوا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔