گجرات: بدعنوانی کے خلاف کانگریس نے اسمبلی میں اٹھائی آواز، ہنگامہ کے سبب 10 کانگریس اراکین اسمبلی ایک دن کے لیے معطل

کانگریس اراکین اسمبلی نے گزشتہ سال چھوٹا اودے پور ضلع میں سامنے آئے ایک فرضی سرکاری دفتر اور آبپاشی پروجیکٹ کے لیے رقم کی ہیرا پھیری معاملے کو سرمائی اجلاس کے دوران اٹھایا جس سے خوب ہنگامہ ہوا۔

گجرات اسمبلی، تصویر آئی اے این ایس
گجرات اسمبلی، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

گجرات اسمبلی میں آج زبردست ہنگامہ کا ماحول دکھائی دیا اور برسراقتدار طبقہ و حزب مخالف طبقہ کے اراکین اسمبلی کی نوک جھونک بھی ہوئی۔ اس درمیان کانگریس کے 10 اراکین اسمبلی کو ایک دن کے لیے ایوان سے معطل کر دیا گیا۔ دراصل گجرات اسمبلی میں سرمائی اجلاس جاری ہے اور حکومت کو کئی طرح کے سوالات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق جب گجرات اسمبلی میں اجلاس چل رہا تھا تو کانگریس اراکین اسمبلی نے گزشتہ سال چھوٹا اودے پور ضلع میں سامنے آئے ایک فرضی سرکاری دفتر اور آبپاشی پروجیکٹ کے لیے رقم کی ہیرا پھیری کا معاملہ اٹھایا۔ حکومت کے ذریعہ اس معاملے میں جواب نہیں دیے جانے پر کانگریس اراکین اسمبلی نے ہنگامہ کیا اور ایوان سے واک آؤٹ کر گئے۔ بڑھتے ہنگامے کو دیکھتے ہوئے ایوان کے سربراہ نے کانگریس کے 10 اراکین اسمبلی کو ایک دن کے لیے ایوان سے معطل کر دیا۔ گجرات اسمبلی میں کانگریس کے مجموعی طور پر 15 اراکین اسمبلی ہیں اور 5 اراکین اسمبلی ہنگامہ کے وقت ایوان میں موجود نہیں تھے۔


موصولہ اطلاع کے مطابق وقفہ سوالات کے دوران کانگریس رکن اسمبلی تشار چودھری نے جاننا چاہا کہ چھوٹا اودے پور ضلع میں فرضی سرکاری دفتر کھولنے اور قبائلی علاقوں میں مختلف آبپاشی پروجیکٹ کے لیے سرکاری فنڈ ہضم کرنے والے لوگوں کے خلاف حکومت نے کیا کارروائی کی ہے۔ اس پر قبائل ترقی وزیر کبیر ڈنڈور نے تحریری جواب میں کہا کہ چھوٹا اودے پور ضلع میں گزشتہ ایک سال کے دوران ایسا کوئی دفتر نہیں ملا ہے، اس لیے کسی کارروائی کا سوال ہی نہیں اٹھتا۔ ڈنڈور کے جواب پر تشار چودھری ناراض ہو گئے اور انھوں نے دعویٰ کیا کہ چھوٹا اودے پور ضلع میں گزشتہ سال پانچ ایسے فرضی دفاتر ملے تھے اور ملزمین کو بھی پکڑا گیا تھا۔ انھوں نے دو گرفتار ملزمین کا تذکرہ بھی کیا جنھیں گزشتہ سال اکتوبر میں آبپاشی پروجیکٹ کے لیے ایک ایگزیکٹیو انجینئر کا فرضی دفتر قائم کر کے 4.16 کروڑ روپے سرکاری گرانٹ حاصل کرنے کے الزام میں پکڑا گیا تھا۔

کانگریس رکن اسمبلی تشار چودھری نے تو ایوان میں یہ دعویٰ بھی کیا کہ گزشتہ سال فروری میں اپنی مرضی سے سبکدوشی لینے والے سابق آئی اے ایس افسر بی ڈی نناما کو داہود ضلع پولیس نے گھوٹالے کو انجام دینے کے معاملہ میں مبینہ طور سے مدد کرنے اور قبائلی علاقہ ذیلی منصوبہ کے تحت 18.59 کروڑ روپے کا سرکاری گرانٹ حاصل کرنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ جب کانگریس رکن اسمبلی امرت جی ٹھاکور نے یہ جاننا چاہا کہ ملزمین کو کتنی رقم دی گئی ہے، تو ڈنڈور نے کہا کہ ان کے محکمہ نے ان اشخاص کو 21 کروڑ روپے دیے ہیں کیونکہ وہ خود کو ہی سرکاری افسر بتا رہے تھے۔ انھوں نے کہا کہ اس گھوٹالے کا انکشاف خود ریاستی حکومت نے کیا اور پھر یہ میڈیا میں آیا۔ ڈنڈور نے کہا کہ ہم نے خود سخت کارروائی کی۔ ہم نے ملزمین کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے اور اب تک پانچ لوگوں کی گرفتاری بھی ہو چکی ہے۔


دلچسپ بات یہ ہے کہ ڈنڈور کا زبانی جواب ان کے تحریری جواب سے مختلف تھا، اس لیے کانگریس اراکین اسمبلی نے بی جے پی حکومت کے خلاف نعرہ بازی شروع کر دی۔ حکومت پر سچائی کو چھپانے کا الزام عائد کیا گیا۔ ایوان کے سربراہ نے کانگریس اراکین اسمبلی سے ہنگامہ نہ کرنے کی گزارش کی، لیکن وہ خاموش نہیں ہوئے۔ پھر ریاست کے قانونی و پارلیمانی امور کے وزیر روشیکیش پٹیل نے کانگریس اراکین اسمبلی کو پورے دن کے لیے ایوان سے معطل کرنے کی تجویز پیش کی، جسے اسمبلی کی کارروائی چلا رہے شنکر چودھری نے منظور کر لیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔