کانگریس لیڈر ادھیر رنجن چودھری پارلیمنٹ کی ’پبلک اکاونٹس کمیٹی‘ کے صدر مقرر

لوک سبھا سکریٹریٹ کی طرف سے منگل کو جاری بیان کے مطابق 20 رکنی پبلک اکاونٹس کمیٹی میں 15 رکن لوک سبھا کے اور پانچ راجیہ سبھا کے رکن ہیں جبکہ دو جگہیں ابھی خالی ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: حکومت نے پبلک اکاونٹس کمیٹی قائم کی ہے اور لوک سبھا میں کانگریس کے لیڈر ادھیر رنجن چودھری کو ا س کا صدر مقرر کیا ہے۔ لوک سبھا سکریٹریٹ کی طرف سے منگل کو یہاں جاری بیان کے مطابق 20 رکنی پبلک اکاونٹس کمیٹی میں 15 رکن لوک سبھا کے اور پانچ راجیہ سبھا کے رکن ہیں جبکہ دو جگہیں ابھی خالی ہیں۔

پارلیمنٹ کی اس کمیٹی کے صدر کا عہدہ روایتی طور پر اپوزیشن کے پاس رہتا ہے۔ اس کمیٹی میں لوک سبھا اور راجیہ سبھا کے 19 دوسرے ارکان مقرر کیے گئے ہیں۔ ان میں لوک سبھا سے 14 اور راجیہ سبھا سے 5 ارکان شامل ہیں۔ کمیٹی کی مدت کار یکم مئی 2020 سے شروع ہو چکی ہے جو 30 اپریل 2021 تک ہوگی۔


لوک سبھا کے اراکین میں ادھیر رنجن چودھری کے علاہ ٹی آر بالو، بھرتہری مہتاب، جینت سنہا، وشنو دیال شرما، راہل رمیش شاولے، جگدمبیکا پال، رام کرپال یادو، وی بلیشوری، ستیہ پال سنگھ، سدھیر گپتا، سبھاش چندر بہیڑیا، درشن وکرم جی درویش، اجے مشرا، راجیو رنجن سنگھ عرف للن اور وشنودیال رام ہیں جبکہ راجیہ سبھا کے اراکین میں بھوپندر یادو، راجیو چندرشیکھر، سی ایم رمیش، نریش گجرال اور سکھیندر شیکھر رائے شامل ہیں۔

پبلک اکاؤنٹ کمیٹی کیا کرتی ہے؟

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا کام سرکاری اخراجات کے کھاتوں کی جانچ کرنا ہے۔ اس کے لئے کمپٹرولر اور آڈیٹر جنرل (سی اے جی) کی رپورٹس کو بنیاد بنایا جاتا ہے۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی رپورٹس میں ایسی سفارشات شامل ہیں جو حکومت کے لئے تکنیکی طور پر ضروری نہیں ہیں لیکن انہیں سنجیدگی سے لیا جاتا ہے اور حکومت ان کی بنیاد پر پارلیمنٹ میں کارروائی کرتی ہے۔ اس کمیٹی کا دورانیہ ایک سال کا ہوتا ہے۔ لوک سبھا کے اسپیکر اس کمیٹی کے چیئرمین کو اپوزیشن جماعتوں کی رائے سے مقرر کرتے ہیں۔ کمیٹی زیادہ سے زیادہ 22 ممبران پر مشتمل ہوتی ہے۔

(یو این آئی ان پٹ کے ساتھ)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔