یو پی حکومت سیاست چھوڑ مزدوروں کے لیے بس چلانے کی اجازت دے: پرینکا گاندھی

پرینکا گاندھی نے پریشان حال اور ضرورت مند لوگوں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ کانگریس کارکنان و لیڈران اتر پردیش کے ہر علاقہ و شہر میں موجود ہیں جو ان کی مدد کے لیے ہمیشہ تیار بیٹھے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

کانگریس جنرل سکریٹری اور یو پی انچارج پرینکا گاندھی نے آج ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ لاک ڈاؤن کے دوران مشکل میں مبتلا لوگوں، خصوصاً مہاجر مزدوروں کی حالت زار کا تذکرہ کیا۔ انھوں نے سڑکوں پر پیدل چل رہے دوسری ریاستوں سے اتر پردیش پہنچے مزدوروں کا پریشانی کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ بارڈر پر کانگریس نے بسیں کھڑی کر رکھی ہیں لیکن کچھ پارٹیوں نے سیاست شروع کر دی ہے۔ اس سیاست کی وجہ سے کانگریس جن مہاجروں کی مدد کرنا چاہتی ہے، نہیں کر پا رہی ہے۔


پرینکا گاندھی نے ویڈیو کانفرنسنگ میں کہا کہ "یہ لوگ (مہاجر مزدور) ملک بھر سے آ رہے ہیں۔ ایک لڑکا تو جموں و کشمیر سے چل کر سہارنپور تک پہنچا اور اس کو بہار تک جانا تھا۔ آپ سب نے دیکھا کہ کئی خواتین حاملہ ہیں، اس کے باوجود سخت دھوپ میں 6-8 گھنٹے چل رہی ہیں۔ ایک ویڈیو میں دادی-دادا کندھے پر ٹانگ کر چل رہے تھے۔ کچھ لوگ ٹوٹی ہوئی سائیکل پر چلے جا رہے ہیں۔ ایسے وقت میں ہم سب کو اپنی ذمہ داری سمجھنی ہوگی۔ یہ صرف بھارت کے لوگ نہیں ہیں۔ یہ بھارت کے وہ لوگ ہیں جو بھارت کی ریڑھ کی ہڈی ہیں۔ انھوں نے یہ عمارتیں بنائیں جس میں ہم رہ رہے ہیں۔ جن کے خون پیسنے سے یہ ملک چلتا ہے۔ ہم سب کی، ہر سیاسی پارٹی کی یہ ذمہ داری ہے کہ ان کا ساتھ دیں۔ یہ سیاست کرنے کا وقت نہیں ہے۔ بہت ضروری ہے کہ سبھی سیاسی پارٹیاں خدمت کا جذبہ لے کر کام کریں۔ آپسی رنجش بھلا کر لوگوں کی مدد کے لیے آگے آئیں۔"

پرینکا گاندھی نے کانگریس کے ذریعہ لوگوں کی مدد کے لیے کیے گئے کاموں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ "یو پی کانگریس نے لاک ڈاؤن کے اعلان کے بعد سے ہی ہر ضلع میں والنٹیر گروپ بنائے جس کا نام کانگریس کے سپاہی رکھا گیا۔ ہم نے سانجھی رسوئیاں کھولیں۔ ہم نے ہائیوے کے ٹاسک فورس بنائے جو کہ ہائیوے پر چل رہے لوگوں کے لیے ہے۔ ہمارے بڑے لیڈر، ضلع سطح کے کارکنان، گاؤں سطح کے کارکنان اپنی طرف سے یہ کام دن رات کر رہے ہیں۔ ہم نے 67 لاکھ لوگوں کی مدد کی ہے۔ ہماری ایک سنٹر ہیلپ لائن بھی جس کے ذریعہ ہم لگاتار کوآرڈنیشن کرتے ہیں۔"


پرینکا گاندھی نے مزید کہا کہ "صاف ہے کہ ہم مدد کرنا چاہتے ہیں اور ہمارے اندر خدمت کا جذبہ ہے۔ ہم نے وزیر اعلیٰ جی سے کچھ چیزوں کو لے کر گزارش کی ہے۔ ہم کہہ رہے ہیں کہ یو پی روڈویز کی جو بسیں ہیں انھیں مہاجر مزدوروں کے لیے مہیا کرائیے تاکہ وہ حفاظت کے ساتھ گھر پہنچ جائیں۔ ہم کافی دنوں سے یہ مطالبہ کر رہے ہیں۔ ایک دن ہم نے دیکھا کہ کئی حادثات ہوئے۔ ایسے ماحول میں ہم نے یو پی حکومت کو چٹھی لکھی کہ ہم 1000 بسیں تیار کریں گے اور اگر آپ اجازت دیں گے تو مہاجر مزدور جو پیدل چل رہے ہیں انھیں ان کے گھروں تک پہنچا دیں گے۔ اگلے دن وزیر اعلیٰ نے کہا کہ یو پی روڈویز کی بسیں ہیں، آپ کے بسوں کی ضرورت نہیں۔ اگلے دن ان سے پھر چٹھی ملی کہ 1000 بس کی آپ لسٹ دیجیے، اس میں ڈرائیور کا نام، فٹ نس سرٹیفکیٹ وغیرہ کی لسٹ بھی دیجیے۔ ہم نے شکریہ ادا کیا اور چار پانچ گھنٹے بعد انھیں پوری فہرست بھیج دی۔ پھر کہا گیا کہ اپنی ہزار بسیں لکھنؤ بھیج دیجیے۔ میں نے کہا کہ خالی بسیں لکھنؤ جائیں گی جو پورے مقصد کو ختم کر دیتا ہے۔"

اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے پرینکا گاندھی نے کہا کہ "ہم نے کہا کہ غازی آباد اور نوئیڈا میں بس تیار کھڑیں ہیں، آپ اجازت دیجیے گا تو مزدوروں کی مدد شروع ہو جائے گی۔ پھر ایک سیاسی سلسلہ شروع ہو گیا کہ آپ ہمیں لسٹ دے رہے ہیں، اس میں کچھ غلط نام ہے۔ میں ان چیزوں میں نہیں پڑنا چاہتی اور حکومت پر سوال بھی نہیں اٹھانا چاہتی۔ اگر اس لسٹ میں کچھ غلط نمبر ہیں تو نیا نمبر بھی ہم انھیں دے سکتے ہیں۔" وہ مزید کہتی ہیں کہ"17 تاریخ کو 500 بسیں ہم نے غازی آباد بارڈر پر کھڑی کی تھی۔ اگر وہ بسیں چلی ہوتیں تو کم سے کم 20 ہزار لوگ صحیح سلامت گھر پہنچ چکے ہوتے۔ کل ہم نے 900 بسیں، 500 بسیں راجستھان-یو پی بارڈر پر اور 300 سے زیادہ بسیں ہم نے غازی آباد-دہلی بارڈر پر دستیاب کرائی۔ اگر یہ بسیں چلی ہوتیں تو کل 36 ہزار اور آج 36 ہزار لوگ اپنے گھر حفاظت کے ساتھ روانہ ہو گئے ہوتے۔ لیکن ہم اس سیاسی سلسلے میں الجھے رہے۔ کل 4 بجے سے ہماری بسیں بارڈر پر کھڑی تھیں لیکن ان بسوں کو اجازت ہی نہیں دی گئی۔ "


پرینکا گاندھی نے یو پی کی یوگی حکومت سے التجا کی کہ وہ یا تو بس چلانے کی اجازت دیں یا پھر خود کوئی اچھا انتظام ان مہاجرین کے لیے کریں۔ وہ کہتی ہیں کہ "میں صرف یہ کہنا چاہتی ہوں کہ (بدھ کو) 4 بجے 24 گھنٹے ہو جائیں گے جب سے یہ بسیں دستیاب ہیں۔ اگر آپ انہیں استعمال کرتے ہیں تو کیجیے، یا ہمیں اجازت دیجیے۔ اگر آپ کو بی جے پی کے جھنڈے لگانے ہیں تو لگائیے، لیکن ان بسوں کو چلنے دیجیے۔ جب تک آپ سیاست کر رہے ہیں اور عجیب و غریب ایشو اٹھا رہے ہیں اس سے مزدوروں کو پریشانی ہو رہی ہے۔ میں وزیر اعلیٰ جی سے یہ کہنا چاہتی ہوں کہ بسیں کھڑی ہیں، ہمیں اجازت دیجیے تو ہم چلانا شروع کر دیں گے۔ اگر نہیں اجازت دیں گے تو بتا دیجیے ہم بسوں کو واپس بھیج دیں گے۔"

کانگریس جنرل سکریٹری نے ان سب کے درمیان مہاجر مزدوروں کو اپنی ہر ممکن مدد جاری رکھنے کے عزم کا بھی اظہار کیا۔ انھوں نے کہا کہ "جس طرح سے ہم لوگوں کی مدد کر رہے ہیں، ہر ضلع ہر شہر میں ہمارے کارکنان مہاجرین کی مدد کر رہے ہیں اور کورونا وائرس و لاک ڈاؤن سے پریشان لوگوں کی مدد کر رہے ہیں، وہ تو کرتے ہی رہیں گے۔ میں خاص طور سے بتانا چاہتی ہوں پریشان حال مہاجر بھائی بہنوں سے کہ کانگریس کا ایک ایک کارکن، ایک ایک لیڈر آپ کے ساتھ ہے۔ آپ اتر پردیش کے جس شہر اور جس علاقے سے گزریں گے، وہاں کانگریس کے لوگ آپ کے لیے کھڑے ہوں گے۔ آپ کو کھانا-پانی اور ضرورت کے سبھی سامان دستیاب کرائے جائیں گے۔ آپ کو کسی بھی چیز کی ضرورت ہوگی، مہیا کرائی جائے گی۔ ہماری جو اہلیت ہے اس کے مطابق پورا تعاون ہم کریں گے۔ اس مشکل وقت میں ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہیں۔"

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 20 May 2020, 4:14 PM