مرکزی حکومت نے ’اکثریت کے بلڈوزر‘ سے پارلیمنٹ میں اپوزیشن کو دبایا: کھڑگے

ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ جس دن سرمائی اجلاس شروع ہوا، اسی دن ہمارے 12 اراکین معطل کر دیے گئے، اس سے راجیہ سبھا میں اپوزیشن پارٹیوں کی اکثریت ختم ہو گئی، اور مرکز نے یہاں بھی بل آسانی سے پاس کرا لیا۔

ملکارجن کھڑگے، تصویر یو این آئی
ملکارجن کھڑگے، تصویر یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

کانگریس نے مرکز کی مودی حکومت پر اکثریت کے بلڈوزر سے پارلیمنٹ میں اپوزیشن کو دبانے کا الزام عائد کیا ہے۔ راجیہ سبھا میں اپوزیشن کے لیڈر ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ جس طریقے سے ملک میں کسانوں کی آواز دبائی گئی، ٹھیک اسی طرح سے ایوان کے اندر اپوزیشن کی آواز کو دبایا گیا ہے۔

ملکارجن کھڑگے نے بدھ کے روز صحافیوں کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپ سبھی کو معلوم ہے کہ سرمائی اجلاس راجیہ سبھا کے اراکین پارلیمنٹ کی معطلی سے شروع ہوا۔ یہ اپوزیشن کو دبانے کا منصوبہ تھا۔ ہم چاہتے تھے کہ ملک، جو بہت سی مشکلات سے گزر رہا ہے، جس میں کسان، مزدور، نوجوان بے روزگاری، مہنگائی، چینی جارحیت، پیگاسس جیسے ایشوز کی ایک طویل فہرست تھی، اور جن کو کئی تحریک التوا کے تحت دبایا گیا۔


کھڑگے نے کہا کہ ان ایشوز کو رول 267 کے تحت، کالنگ اٹینشن کے تحت، شارٹ ڈیوریشن کے تحت ہم بحث میں لانے کے لیے تیار تھے، اور اسی تیاری کے ساتھ ہم آئے تھے۔ لیکن جس دن ایوان شروع ہوا، اسی دن ہمارے 12 اراکین کو معطل کیا گیا۔ اس سے راجیہ سبھا میں اپوزیشن پارٹیوں کی اکثریت ختم ہو گئی۔ جس کے بعد مرکزی حکومت نے راجیہ سبھا میں بھی اپنے بل آسانی سے، بغیر بحث کے پاس کرا لیے۔

ملکارجن کھڑگے نے اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے کہا کہ راجیہ سبھا میں یو پی اے کے 68 اراکین ہیں۔ دیگر اپوزیشن پارٹیوں کے 50 اراکین ہیں۔ ایسے میں اپوزیشن میں 120 اراکین ہو گئے۔ این ڈی اے کے پاس 118 اراکین رہتے ہیں۔ حکومت نے اکثریت میں آنے کے لیے راجیہ سبھا کے 12 اپوزیشن پارٹیوں کے اراکین کو معطل کر دیا، جب کہ قوانین کے حساب سے یہ غلط ہے۔ ہر رکن پارلیمنٹ کو قوانین کے مطابق نیمنگ کر کے اس کی غلطی بتائی جاتی ہے۔


اس دوران کانگریس کے سینئر لیڈر جے رام رمیش نے کہا کہ پورے سرمائی اجلاس کے دوران 15 اپوزیشن پارٹی کسانوں کے ایشوز پر، مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ اجے مشرا ٹینی کی برخاستگی کے ایشو پر اور دیگر مفاد عامہ کے ایشوز پر متحد رہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔