85واں پلینری اجلاس: کانگریس نے بین الاقوامی امور پر قرارداد پیش کر اپنے مقاصد اور عزائم کا کیا اظہار

کانگریس نے بین الاقوامی قرارداد میں کہا کہ ’’اگر ہندوستان کو آج کے کثیر قطبی دنیا میں اہم طاقت بنے رہنا ہے، تو ہماری خارجہ پالیسی کو اصولی، تال میل پر مبنی اور مستقبل کی سوچ رکھنے والی ہونی چاہیے۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>کانگریس کا پلینری اجلاس</p></div>

کانگریس کا پلینری اجلاس

user

قومی آوازبیورو

کانگریس نے جئے پور میں جاری پارٹی کے 85ویں پلینری اجلاس کے دوران بین الاقوامی امور پر مبنی قرارداد کا مسودہ پیش کیا جس میں کئی اہم امور کی طرف توجہ دی گئی ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ ’’کانگریس دنیا کو متاثر کرنے والے عالمی معاملوں کو گہرائی سے سمجھتی ہے۔ پارٹی سمجھتی ہے کہ دنیا اب بھی کووڈ-19 وبا سے نبرد آزما ہے، روس یوکرین جنگ کے سبب خوردنی اشیا، ایندھن اور دیگر معاشی سرگرمیوں کے لیے سپلائی سیریز میں رخنہ اندازی پیدا ہو رہی ہے۔‘‘

بین الاقوامی قرارداد میں کانگریس نے اپنے مقاصد اور عزائم کا بھرپور انداز میں اظہار کیا ہے۔ ایک جگہ پر لکھا گیا ہے ’’سابق وزیر اعظم راجیو گاندھی جی نے ایک پرامن عالمی نظام بنانے کے لیے غیر مسلح کے عمل کی سرگرم طور سے حمایت کی اور دنیا کے ساتھ ہندوستان کے معاشی انٹگریشن کو گہرا کرنے کی بنیاد رکھی۔ سابق وزیر اعظم نرسمہا راؤ نے ہندوستان کو دنیا کے ساتھ مربوط کرنے کے لیے سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ جی کے ساتھ مل کر کام کیا اور پیچیدہ بنیادی ایشوز پر طویل مدت تک چلنے والے حل کی قیادت کی۔ آخر میں سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ اور یو پی اے حکومت نے ہند-امریکہ نیوکلیائی معاہدہ، سنامی کے بعد انسانی امداد، مہاجر ہندوستان کے ساتھ رشتہ بڑھانے، دہشت گردی کو فروغ دینے والے ممالک کو منظم طریقے سے علیحدہ کرنے کی طرف قدم بڑھایا، اور معاشی طاقتوں کے ساتھ رشتوں کو مضبوط کر ہندوستان کی طاقت اور قد کو وقار بخشا۔ ہندوستان کو ایک مضبوط معاشی طاقت بنایا جس نے 2008 کے مالی بحران کا کامیابی کے ساتھ سامنا کیا۔ یہی وجہ ہے کہ ہندوستان کو وسیع طور سے ایک ذمہ دار شراکت دار کی شکل میں دیکھا جاتا ہے جو عالمی نظام، بین الاقوامی معیشت، ڈیزاسٹر مینجمنٹ، تعمیر ملک، کاروبار اور سیکورٹی میں مثبت تعاون دے سکتا ہے۔‘‘


بین الاقوامی قرارداد میں کانگریس نے بی جے پی حکومت کی عالمی امور پر ناکامیوں کا بھی تذکرہ کیا ہے۔ اس میں لکھا گیا ہے کہ ’’بی جے پی حکومت کو آج دنیا کے سامنے آنے والے کئی بحران سے اثردار طریقے سے نمٹنے کے لیے اور دنیا کی قیادت کرنے کے لیے ایک مضبوط اسٹیج فراہم کیا گیا تھا۔ لیکن بدقسمتی سے بی جے پی نے ہندوستان کی خارجہ پالیسی کے جذبات کو نہ تو بچا کر اور نہ ہی اس پر عمل کر کے اس کے پاس موجود کئی فوائد کو گنوا دیا ہے۔ ایسا اس لیے کیونکہ عالمی نظام جس تاریخی تبدیلی کا سامنا کر رہا ہے۔ اسے سنبھالنے کے لیے یہ حکومت اچھی طرح تیار نہیں ہے۔ اس کی جگہ بی جے پی حکومت نے اپنے نظریاتی جھکاؤ سے متاثر اپنی غیر دور اندیشی اور جارحانہ پالیسیوں کے سبب ہندوستان کی طاقت کو کمزور کیا۔‘‘ مزید کہا گیا ہے کہ ’’فکر انگیز بات یہ ہے کہ گزشتہ آٹھ سالوں میں چین، نیپال اور بنگلہ دیش سمیت ہمارے پڑوسی ممالک کے ساتھ ہندوستان کے تعلقات خراب ہوئے ہیں، جبکہ چین نے ہندوستان کے ساتھ معاشی اور ارضی-سیاسی فرق کو لگاتار بڑھایا ہے اور روس، ایران، سری لنکا اور پاکستان کے ساتھ مضبوط رشتوں کو فروغ دیا ہے۔‘‘

کانگریس کے ذریعہ پیش کردہ بین الاقوامی قرارداد میں واضح لفظوں میں کہا گیا ہے کہ ’’اگر ہندوستان کو آج کے کثیر قطبی دنیا میں ایک اہم طاقت بنے رہنا ہے، تو ہماری خارجہ پالیسی کو اصولی، تال میل پر مبنی اور مستقبل کی سوچ رکھنے والی ہونی چاہیے۔ اس کے علاوہ اسے سنجیدگی کے ساتھ منظم انداز میں آگے بڑھایا جانا چاہیے، نہ کہ انفرادی طریقے سے۔ اس لیے کانگریس پارٹی اجتماعی فیصلہ لینے کے اصول کو بحال کرنے کے لیے پرعزم ہے، تاکہ ماہرین کے مشورہ کی بنیاد پر قومی مفاد میں خارجہ پالیسی اثردار طریقے سے آپریٹ کی جا سکے۔‘‘


کانگریس نے خارجہ پالیسی کے لیے تنظیمی ڈھانچے کو مضبوط بنانے پر بھی زور دیا ہے۔ قرارداد میں بتایا گیا ہے کہ ’’کانگریس پارٹی کو دنیا بھر میں مہاجر ہندوستانیوں کے اپنے اپنے ممالک میں ان کے ذریعہ بے پناہ تعاون پر فخر ہے۔ کانگریس پارٹی مہاجر ہندوستانیوں، بین الاقوامی اداروں اور حکومتوں تک ایک تنظیمی نظام اور وسیع رسائی کے طریقے کو پھر سے زندہ کرے گی۔ اس میں یکساں نظریہ والے اداروں اور تنظیموں کے ساتھ کام کرنا شامل ہوگا۔‘‘ ساتھ ہی قرارداد میں کانگریس نے بتایا کہ ’’کانگریس پارٹی قومی سیکورٹی مشاورتی بورڈ کو بھی مضبوط کرے گی۔ اس باڈی کو ایک آئینی بنیاد فراہم کرے گی، مختلف موضوعات کے ماہرین کی تقرری کرے گی اور یہ یقینی بنائے گی کہ یہ این ایس سی اور حکومت کو مشورہ دینے والی ایک مستقل، پیشہ ور ادارہ کی شکل میں کام کرے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */