کانگریس کے آئین میں ترمیم کی قرارداد منظور، 50 فیصد عہدے خواتین، ایس سی-ایس ٹی، او بی سی اور اقلیتوں کے لئے مختص

رندیپ سنگھ سرجے والا نے بتایا کہ کانگریس پارٹی نے خواتین، ایس ٹی-ایس سی، او بی سی کے ساتھ ساتھ اقلیتوں کے لئے اپنی کمیٹیوں میں 50 فیصد عہدے مختص کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>کانگریس کا پلینری اجلاس / یو این آئی</p></div>

کانگریس کا پلینری اجلاس / یو این آئی

user

قومی آوازبیورو

رائے پور: چھتیس گڑھ میں کانگریس کے 85 ویں پلینری اجلاس کے دوسرے دن سینئر لیڈر امبیکا سونی نے پارٹی کے آئین میں ترمیم کا مسودہ پیش کیا۔ جس کی تمام حاضرین نے ہاتھ اٹھا کر تائید کی۔ آئین میں ترمیم کے بعد اب کانگریس پارٹی کے تمام فارموں میں والد کے ساتھ ساتھ ماں اور بیوی کا نام بھی شامل کیا جائے گا۔

رندیپ سنگھ سرجے والا نے آئین میں کی جانے والی ترمیم کے بارے معلومات دیں۔ انہوں نے بتایا کہ کانگریس پارٹی نے خواتین، ایس ٹی-ایس سی، او بی سی کے ساتھ ساتھ اقلیتوں کے لئے اپنی کمیٹیوں میں 50 فیصد عہدے مختص کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اسی طرح 50 فیصد اسامیاں خواتین اور نوجوانوں کے لیے مختص ہوں گی۔


اب کانگریس پارٹی پیپر لیس ورکنگ کی طرف بڑھے گی۔ اب صرف ڈیجیٹل سے رکنیت حاصل کی جاسکتی ہے اور ریکارڈ بھی ڈیجیٹل ہی رکھا جائے گا۔ اس کے علاوہ کانگریس کے پروگراموں یا تجاویز میں تیسری صنف (خواجہ سرا) کو بھی شامل کیا جائے گا۔ کانگریس کی زمینی یونٹ بوتھ کمیٹی ہوگی، اس کے بعد پنچایت، وارڈ، بلاک، ضلع اور ریاست کا ڈھانچہ ہوگا۔

پارٹی میں بھرے جانے والے فارموں میں اب والد کے ساتھ ماں اور بیوی کا نام بھی لکھنا لازمی ہوگا۔ کانگریس کے تمام منتخب ضلع پنچایت ممبران، صدر اور بلدیات اور کارپوریشنوں کے صدور بلاک اور ضلع کے خودکار مندوبین منتخب ہوں گے۔ اس سے پہلے پی سی سی کے 8 مندوبین میں اے آئی سی سی کا ایک رکن ہوتا تھا۔ اب پی سی سی کے 6 مندوبین پر اے آئی سی سی کا ایک رکن ہوگا۔ اس طرح ان کی تعداد 1240 سے بڑھ کر 1653 ہو جائے گی۔ ساتھ ہی 15 فیصد کے بجائے 25 فیصد نامزد ارکان ہوں گے۔


کانگریس ورکنگ کمیٹی کی تعداد 23 جمع دو پر طے کی گئی تھی، اب کانگریس ورکنگ کمیٹی کے 35 ارکان ہوں گے اور ان میں 50 فیصد خواتین، ایس ٹی-ایس سی، او بی سی اور اقلیتی برادریوں سے وابستہ افراد ہوں گے۔ سابق قومی صدر، سابق وزیر اعظم، لوک سبھا اور راجیہ سبھا کے لیڈر ورکنگ کمیٹی کے رکن ہوں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */