
ڈاکٹر سالم علی / آئی اے این ایس
ڈاکٹر سالم معیز الدین عبدالعلی، جنہیں دنیا ’برڈ مین آف انڈیا‘ کے نام سے جانتی ہے، ہندوستان کے سب سے معروف ماہرِ پرندیات، ماہرِ فطرت اور ماحولیاتی تحفظ کے علمبرداروں میں سے تھے۔ انہوں نے وہ کام کیا جس نے ہندوستان میں پرندوں کے مطالعے اور تحفظ کی سمت ہمیشہ کے لیے بدل دی۔ اگر وہ نہ ہوتے تو شاید ہم پرندوں کی دنیا کو اس گہرائی سے کبھی نہ سمجھ پاتے۔
ڈاکٹر سالم علی 12 نومبر 1896 کو ممبئی کے ایک سلیمانی بوہرا مسلم گھرانے میں پیدا ہوئے۔ وہ اپنے والدین کی نویں اولاد تھے۔ زندگی کے ابتدائی دن ہی غم سے بھر گئے — ایک سال کی عمر میں والد اور تین سال کی عمر میں والدہ کا سایہ ان کے سر سے اٹھ گیا۔ اس کے باوجود ان کی تربیت ان کے رشتہ داروں نے بڑے پیار سے کی۔
Published: undefined
بچپن سے ہی ان میں فطرت کے مشاہدے کا شوق تھا۔ چڑیوں کو دیکھنا، ان کی آواز سننا اور ان کے رویے کو سمجھنا ان کی روزمرہ کی دلچسپی بن گئی تھی۔ 1913 میں میٹرک پاس کرنے کے بعد وہ خاندانی کاروبار کے لیے برما (اب میانمار) چلے گئے۔ وہاں کے گھنے جنگلات اور رنگ برنگے پرندوں نے ان کی زندگی کا رخ بدل دیا۔ ان کی دلچسپی صرف دیکھنے تک محدود نہیں رہی بلکہ انہوں نے پرندوں کے مطالعے کو اپنا مقصدِ حیات بنا لیا۔
واپسی پر وہ بامبے نیچرل ہسٹری سوسائٹی کے میوزیم سے جڑ گئے۔ اس کے بعد وہ مزید تعلیم حاصل کرنے کے لیے جرمنی چلے گئے، جہاں ان کی ملاقات مشہور حیاتیات دان ایرون اسٹریسمن سے ہوئی اور انہوں نے پرندیات کی باضابطہ تربیت حاصل کی۔ یہیں سے وہ ایک شوقین ناظر سے ایک سنجیدہ سائنس داں بن گئے۔
Published: undefined
1930 میں ہندوستان لوٹنے کے بعد سالم علی نے راجستھان کے ریگزاروں سے لے کر ہمالیہ کی وادیوں تک ملک کے گوشے گوشے میں سفر کیا۔ انہوں نے پرندوں کی مختلف اقسام، ان کی ہجرت، عادات اور قدرتی ماحول پر گہری تحقیق کی۔ وہ کہا کرتے تھے، ’’پرندوں کی زبان سمجھنے کے لیے صبر اور محبت ضروری ہے۔‘‘
انہوں نے پرندوں کو بغیر نقصان پہنچائے پکڑنے کے سو سے زیادہ طریقے ایجاد کیے، جو آج بھی ماہرینِ حیاتیات استعمال کرتے ہیں۔ ان کے کام کی بدولت بھرت پور کے معروف ’کیولادیو نیشنل پارک‘ کی بنیاد رکھی گئی، جو آج دنیا کی اہم ترین برڈ سینکچریوں میں شمار ہوتا ہے۔
Published: undefined
ڈاکٹر سالم علی نے متعدد اہم کتابیں لکھیں، جن میں دی بک آف انڈین برڈز، ہنڈبک آف دی برڈز آف انڈیا اینڈ پاکستان اور دی فال آف اے اسپیرو شامل ہیں۔ ان کی تحریریں آج بھی طلبہ اور سائنس دانوں کے لیے قیمتی خزانہ ہیں۔
ان کی شاندار خدمات کے اعتراف میں حکومتِ ہند نے انہیں پدم بھوشن اور پدم وبھوشن جیسے اعلیٰ اعزازات سے نوازا۔ 20 جون 1987 کو وہ اس دنیا سے رخصت ہوئے مگر ان کی آواز آج بھی فضا میں گونجتی محسوس ہوتی ہے — جب کوئی پرندہ چہچہاتا ہے، تو ایسا لگتا ہے جیسے ڈاکٹر سالم علی کی روح فطرت کے ساتھ مکالمہ کر رہی ہو۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined