نکی ہیلی (فائل)/ آئی اے این ایس
اقوام متحدہ میں سابق امریکی سفیر اور ریپبلکن رہنما نکی ہیلی نے کہا ہے کہ ہندوستان کو صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی روسی تیل کو لے کر فکرمندی کو سنجیدگی سے لینا چاہیے اور جلد سے جلد وائٹ ہاؤس کے ساتھ مل کر اس مسئلے کا حل نکالنا چاہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کی دو سب سے بڑی جمہوریت کے درمیان دہائیوں کی دوستی اور گڈوِل موجودہ کشیدگی سے آگے بڑھنے کی مضبوط بنیاد دیتی ہے۔
Published: undefined
ہیلی نے سوشل میڈیا سائٹ ’ایکس‘ پر کیے گئے اپنے پوسٹ میں کہا کہ تجارتی اختلاف اور روسی تیل درآمد جیسے معاملوں پر بات چیت ضروری ہے لیکن ہمیں اس بات کو نہیں بھولنا چاہیے کہ سب سے اہم ہمارے مشترکہ مقاصد ہیں۔ چین کا سامنا کرنے کے لیے امریکہ کے پاس ہندوستان کی شکل میں ایک دوست ہونا ہی چاہیے۔
Published: undefined
ریپبلکن رہنما نے آگے کہا کہ امریکہ اور ہندوستان کے درمیان حال کے دنوں میں کشیدگی کافی بڑھ گئی ہے۔ ہندوستان کے ذریعہ بڑی مقدار میں روسی تیل خریدنا ولادیمیر پوتن کے یوکرین پر حملے کو اقتصادی مدد دے رہا ہے۔ اس کی وجہ سے ٹرمپ انتظامیہ نے ہندوستان کو 25 فیصد اضافی ٹیرف لگانے کی وارننگ دی ہے۔ یہ قدم ان 25 فیصد ڈیوٹیز کے اوپر ہے جو ہندوستانی اشیا پر پہلے سے لگائے جا چکے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہندوستان روایتی طور سے دنیا کی سب سے پروٹیکشنسٹ معیشت میں سے رہا ہے۔
Published: undefined
حال ہی میں ’نیوز ویک‘ میں لکھے اپنے ایک مضمون میں ہیلی نے زور دے کر کہا کہ ہندوستان کو چین جیسا نہیں سمجھا جانا چاہیے۔ چین نے بھی روس سے تیل خریدا ہے، لیکن اسے اب تک کسی طرح کی پابندی کا سامنا نہیں کرنا پڑا ہے۔ اگر امریکہ اور ہندوستان کے رشتے خراب ہوتے ہیں تو یہ 25 سال کی پیش رفت کو برباد کر دے گا اور چین کو بڑا فائدہ مل جائے گا۔
Published: undefined
ہیلی نے کہا کہ ہندوستان امریکہ کے لیے بے حد ضروری ہے تاکہ چین سے سپلائی چَین کو ہٹایا جا سکے۔ کئی ایسی مصنوعات ہیں جنہیں امریکہ میں فوراً بڑے پیمانے پر بنانا ممکن نہیں ہے، جیسے کپڑا، سستے موبائل فون اور سولر پینل، ان کا متبادل صرف ہندوستان ہی دے سکتا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined