دیگر ممالک

افغانستان میں طالبان کی واپسی سے پیدا چیلنجز کا سامنا کرنے کے لیے بنگلہ دیش تیار: شیخ حسینہ

بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ کا کہنا ہے کہ ان کا ملک افغانستان میں طالبان کی اقتدار میں واپسی کے پیدا ہوئے چیلنجز کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہے۔

بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ
بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ 

بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ کا کہنا ہے کہ ان کا ملک افغانستان میں اقتدار میں طالبان کی واپسی سے پیدا چیلنجز کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہے۔ حسینہ نے کہا کہ ’’افغانستان کے بارے میں فکرمند ہونے کی کوئی بات نہیں ہے۔ ایسے وقت میں جب طالبان ابھر رہا ہے، کئی لوگوں نے بنگلہ دیش میں دہشت گردی پھیلانے کے لیے افغانستان سے تربیت حاصل کی ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’ہم ایسے چیلنجز کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہیں۔ ہمیں محتاط رہنا ہوگا، تاکہ اس سارک ملک میں اقتدار تبدیلی سے بنگلہ دیش متاثر نہ ہو۔‘‘

Published: undefined

شیخ حسینہ نے یہ بھی کہا کہ فوجی حکمراں اور اپوزیشن بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کے بانی ضیاء الرحمن کی تاناشاہی کے دوران مسلح افواج کے افسران کے اندھا دھند قتل کی جانچ ہونی چاہیے۔ انھوں نے اپنی سرکاری رہائش سے ورچوئل بریفنگ میں نامہ نگاروں سے کہا کہ ’’تقریباً 2000 مسلح فورس کے افسر مارے گئے۔ جیسا کہ قتل کی جانچ کا مطالبہ اٹھایا گیا ہے، مجھے لگتا ہے کہ اس سلسلے میں ایک قدم اٹھایا جانا چاہیے۔‘‘ انھوں نے نامہ نگاروں سے یہ بھی کہا کہ اس عمل میں عوام کی رائے کو بھی عمل میں لانا چاہیے۔

Published: undefined

شیخ حسینہ نے چیلنجز کو مشتبہ اور متنازعہ بنانے کی اپنی لگاتار کوششوں کے لیے بی این پی کی تنقید کی اور کہا کہ پارٹی کے سرکردہ لیڈر اپنے قصور کی وجہ سے الیکشن لڑنے میں اہل نہیں ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ’’ایک پارٹی الیکشن کیسے جیتے گی؟ ان کی قیادت کہاں ہے؟ ایک شخص پر یتیموں کے لیے پیسے کے غبن کا الزام ہے، جب کہ دوسرا بھگوڑا ہے اور اسے گرینیڈ حملے کے معاملے میں عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ لوگ پارٹی کے لیے ووٹ کیوں ڈالیں گے؟‘‘

Published: undefined

برسراقتدار عوامی لیگ (اے ایل) کی سربراہ شیخ حسینہ نے سوال کیا کہ لوگوں کو بی این پی سے کیا ملا ہے، جس نے ملک کو لگاتار پانچ مرتبہ بدعنوانی کا چمپئن اور شورش پسندی کے عمل کے لیے ایک محفوظ جنت میں بدل دیا تھا۔ انھوں نے کہا کہ ’’اس پارٹی کو ووٹ کون دے گا؟ بی این پی یہ اچھی طرح جانتی ہے کہ انتخاب جیتنے کا ان کا کوئی امکان نہیں ہے۔ اس لیے وہ الیکشن کو متنازعہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘‘

Published: undefined

یہ کہتے ہوئے کہ بی این پی نے الیکشن لڑنے میں یقین کھو دیا ہے، انھوں نے کہا کہ اس کا ہدف انتخابات کو مشتبہ بنانا اور جمہوریت کو تباہ کرنا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’ووٹروں نے ووٹنگ کی لیکن انتخاب کو مشتبہ بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔‘‘ یہ دیکھتے ہوئے کہ الیکشن کو ناکام کرنے کے لیے آگ زنی حملوں سمیت پرتشدد عمل کو انجام دیا گیا تھا، انھوں نے کہا کہ ’’لیکن انتخاب ہوئے تھے۔ آپ نے ترقی کا تجربہ کیا تھا، کیونکہ الیکشن کے بعد ماحول پرامن رہا۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined