دیگر ممالک

ایران میں آئی اے ای اے کی مہم پھر شروع، ٹیم نے بوشہر جوہری پلانٹ کا دورہ کیا، تہران کا انتباہ

ایران نے کہا ہے کہ وہ صرف انہی شرائط پر تعاون کرے گا جو ملک کی قومی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا مکمل احترام یقینی کرتی ہوں۔ ایران نے آئی اے ای اے معائنوں پر بھی وضاحت طلب کی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>رافیل گراسی/علی خامنہ ای تصویر سوشل میڈیا</p></div>

رافیل گراسی/علی خامنہ ای تصویر سوشل میڈیا

 

اقوام متحدہ کے جوہری نگرانی ادارے بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کی ایک ٹیم نے ایران میں اپنی مہم پھر سے شروع کر دی ہے۔ ایران نے اسرائیل کے ساتھ حال ہی میں ہوئی جنگ کے دوران ایجنسی کے سبھی معائنہ کاروں کو اپنے یہاں سے نکال دیا تھا۔ جون میں تہران کے ذریعہ آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون معطل کرنے کے بعد پہلی بار ایجنسی کی ٹیم نے بوشہر جوہری پلانٹ کا دورہ کیا۔ نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق آئی اے ای اے سربراہ رافیل گراسی نے بدھ کو اس کی تصدیق کی کہ اس دورہ سے معائنہ کی جزوی بحالی ہوئی ہے لیکن ایران کے جوہری بنیادی ڈھانچے تک ابھی پوری رسائی نہیں ہو پائی ہے۔

Published: undefined

ایرانی میڈیا کے مطابق گراسی نے کہا- ’’آئی اے ای اے معائنہ کاروں کی پہلی ٹیم ایران واپس آ گئی ہے اور ہم نے اپنی مہم پھر سے شروع کر دی ہے۔‘‘ انسٹی ٹیوٹ آف نیوکلیئر میٹریلز مینجمنٹ کی ایک سالانہ میٹنگ میں شرکت کرنے واشنگٹن ڈی سی پہنچے گراسی نے یہ نہیں بتایا کہ کیا اسے پھر سے شروع کرنے کے لیے کوئی معاہدہ یا وقت کی حد طے کی گئی ہے یا کیا آئی اے ای اے اپنے کام کے لیے کوئی دیگر عملی طریقہ اپنائے گا۔

Published: undefined

’فاکس نیوز‘ کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں رافیل گراسی نے کہا کہ ایران میں کئی جوہری پلانٹ ہیں۔ اس لیے ہم اس بات پر غور و فکر کر رہے ہیں کہ وہاں ہمارے کام کو پھر سے شروع کرنے کے لیے کس طرح کے عملی طریقے نافذ ہو سکتے ہیں۔ آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون کے مسئلے پر ایران کہہ چکا ہے کہ وہ ایجنسی کے ساتھ تعاون کرنا چاہے گا لیکن یہ معائنوں کی اجازت دینے کے لیے نہیں بلکہ جوہری توانائی سے متعلق تکنیکی بات چیت تک ہی محدود رہے گا۔

Published: undefined

دوسری طرف ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے سرکاری ٹیلی ویژن کو بتایا کہ آئی اے ای اے کے ساتھ نئے تعاون ڈھانچے پر ابھی تک کوئی حتمی مسودہ مںظور نہیں ہوا ہے اور خیالات کا تبادلہ کیا جا رہا ہے۔ واضح رہے کہ ایران میں آئی اے ای اے کے تئیں گہری ناراضگی بنی ہوئی ہے۔ ایران نے کہا کہ وہ صرف انہی شرائط پر تعاون کرے گا جو ملک کی قومی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا مکمل احترام یقینی کرتی ہوں۔ ایران نے اپنے جوہری اداروں کے آئی اے ای اے معائنوں پر بھی وضاحت طلب کی ہے۔ اس نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیلی فضائی حملوں کے دوران یہ ادارے تباہ ہو گئے تھے۔

Published: undefined

قابل ذکر ہے کہ 13 جون کو اسرائیل اور امریکہ کے مشترکہ حملوں میں ایران کے تین اہم جوہری ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ مبینہ طور پر ان حملوں میں 1000 سے زیادہ لوگوں کے مارے جانے کی خبر سامنے آئی تھی۔ ان حملوں کے بعد ایران نے آئی اے ای اے معائنہ کاروں کو واپس بھیج دیا تھا۔ ایران نے بھی ڈرون اور میزائل حملوں سے جوابی کارروائی کی تھی لیکن 24 جون سے جنگ بندی نافذ ہے۔

Published: undefined

اس درمیان ایران نے انتباہ کیا ہے کہ اگر پابندی لگائی گئی تو آئی اے ای اے کے ساتھ ہو رہی بات چیت پوری طرح سے رک سکتی ہے۔ نائب وزیر خارجہ کریم غریب آبادی نے کہا- ’’بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے ساتھ ہماری بات چیت کا جو راستہ اب کھلا ہے، وہ بھی پوری طرح سے متاثر ہوگا اور شاید رک بھی جائے گا۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined