اسرائیلی فوجی ٹینک غزہ کے قریب پہنچ گئے!
آویخای ادرعی نے کہا کہ شہریوں کو چاہیے کہ وہ "جنوبی غزہ کی وسیع خالی جگہوں کی طرف منتقل ہوں، جیسا کہ وسطی کیمپوں اور المواصی کے علاقے میں ہے۔‘‘

اسرائیلی فوج نے بدھ کے روز اعلان کیا ہے کہ غزہ شہر کو خالی کرانا "نا گزیر" ہے۔ یہ بیان اس منصوبے کے تحت سامنے آیا ہے جسے بنجامین نیتن یاہو کی حکومت نے منظور کیا ہے اور جس کے مطابق فوج محصور اور تباہ حال غزہ کی پٹی کے سب سے بڑے شہر پر کنٹرول حاصل کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔
فوج کے ترجمان آویخای ادرعی نے کہا کہ "غزہ شہر کو خالی کرانا ناگزیر ہے ... شہریوں کو چاہیے کہ وہ جنوبی حصے کی وسیع خالی جگہوں کی طرف منتقل ہوں، جیسا کہ وسطی کیمپوں اور المواصی کے علاقے میں ہے"۔اسی دوران عینی شاہدین نے بتایا کہ منگل اور بدھ کی درمیانی شب اسرائیلی ٹینک غزہ شہر کے نواحی علاقے میں داخل ہوئے اور گھروں کو تباہ کیا، جس کے بعد مقامی لوگ فرار پر مجبور ہوگئے۔ رہائشیوں کے مطابق ٹینک رات گئے غزہ شہر کے شمالی حصے میں عبادالرحمن محلے میں گھسے اور گھروں پر گولا باری کی۔ اس کے نتیجے میں کئی افراد زخمی ہوئے اور درجنوں دوسرے افراد شہر کے اندرونی حصے کی طرف منتقلی پر مجبور ہو گئے۔
بعد ازاں بدھ کو اسرائیلی ٹینک غزہ شہر کے مضافات سے پیچھے ہٹ کر جبالیا کے علاقے میں واپس چلے گئے، جہاں وہ کئی مہینوں سے کارروائیاں کر رہے ہیں۔ تاہم شہر کے مشرقی محلوں، یعنی الشجاعیہ، الزیتون اور الصبرہ پر گولا باری بدستور جاری رہی۔
فلسطینی طبی ذرائع کے مطابق بدھ کی صبح سے غزہ کی پٹی کے مختلف علاقوں پر جاری اسرائیلی فضائی حملوں میں 33 فلسطینی جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے۔فوج نے اپنے بیان میں کہا کہ اس کی فورسز جبالیا اور غزہ شہر کے نواح میں "حماس کے انفرا اسٹرکچر کو تباہ کرنے کے لیے" کارروائیاں کر رہی ہیں۔ مزید کہا گیا کہ 22 اگست کو اس نے حماس کے سینئر رہنما محمود الاسود کو ہلاک کیا، جو مغربی غزہ میں تنظیم کے سکیورٹی یونٹ کے سربراہ تھے۔ تاہم حماس نے ان کی ہلاکت کی تصدیق نہیں کی۔
یاد رہے کہ اسرائیل پہلے ہی اعلان کر چکا ہے کہ وہ غزہ شہر پر ایک نیا حملہ کرنے کی تیاری کر رہا ہے، جسے وہ حماس کا "آخری گڑھ" قرار دیتا ہے۔ اس وقت شہر میں غزہ کی پٹی کی تقریبا نصف آبادی یعنی دس لاکھ کے قریب افراد مقیم ہیں۔ اسرائیل نے کہا ہے کہ وہ ان سے شہر خالی کرنے کا مطالبہ کرے گا، اور اب تک ہزاروں لوگ وہاں سے نکل بھی چکے ہیں۔ (بشکریہ نیوز پورٹل’العربیہ ڈاٹ نیٹ، اردو‘)
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔