دیگر ممالک

افغانستان میں احتجاج کا چہرہ بننے والی 4 خاتون سماجی کارکنان لاپتہ

افغان خواتین کے لیے امریکی سفیر رینا امیری نے کہا کہ اگر طالبان کی حکومت والا اسلامی امیرات دنیا و افغانستانی عوام سے منظوری چاہتا ہے تو اسے افغانوں کے ساتھ ساتھ خواتین کے حقوق کا احترام کرنا چاہیے۔

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس 

افغانستان میں عوامی انقلابات اور احتجاجی مظاہروں کی قیادت کرنے والی دو خاتون سماجی کارکنان کے بعد مزید دو کارکنان کے لاپتہ ہونے سے لوگوں میں ناراضگی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ ٹولو نیوز نے جمعہ کو بتایا کہ خواتین کے اس طرح لاپتہ ہونے کا یہ دوسرا واقعہ ہے۔ اس سے دو ہفتہ پہلے دو دیگر خواتین کا اغوا کر لیا گیا تھا۔

Published: undefined

یہ معاملہ بین الاقوامی سطح پر سرخیوں میں رہا ہے اور اسے لے کر لوگوں نے احتجاجی مظاہرہ کر ان کے بارے میں جانکاری کا مطالبہ کیا ہے۔ اس معاملے کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغان خواتین کے لیے امریکہ کی خصوصی سفیر رینا امیری نے کہا ہے کہ اگر اسلامی امیرات دنیا اور افغانستان میں لوگوں سے منظوری حاصل کرنا چاہتا ہے تو اسے افغانوں کے حقوق انسانی کا احترام کرنا چاہیے۔

Published: undefined

زہرہ محمدی اور مرسل ایار دو خاتون سماجی کارکنان ہیں جو دو دن پہلے لاپتہ ہو گئی تھیں۔ علاوہ ازیں تقریباً دو ہفتہ پہلے سے تمانا پریانی اور پروانہ ابراہیم خیل لاپتہ ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کچھ حقوق نسواں کارکنان نے حراست میں لی گئیں خاتون سماجی کارکنان کی رہائی کے لیے بین الاقوامی طبقہ سے سنجیدہ قدم اٹھانے کی اپیل کی ہے۔ کچھ لوگوں نے حراست میں لی گئی خواتین کی رہائی کے لیے سوشل میڈیا پر مہم بھی چلائی ہے۔

Published: undefined

رینا امیری نے ٹوئٹ پر کہا کہ یہ ناانصافی پر مبنی نظربندی کا خاتمہ ہونا چاہیے۔ اگر طالبان افغانی عوام اور دنیا سے اپنی منظوری چاہتا ہے تو انھیں افغانستان کے حقوق انسانی کا احترام کرنا چاہیے۔ انھیں خصوصاً خواتین کے لیے اظہارِ رائے کی آزادی سمیت دیگر ان خواتین، ان کے رشتہ داروں اور دیگر کارکنان کو فوراً رِہا کرنا چاہیے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined