یوپی انتخاب: خوب ہو رہی پنڈتوں اور نجومیوں کی کمائی، بتا رہے فتحیابی کے طریقے

مشہور نجومی اور پنڈت ارون ترپاٹھی نے کہا کہ ’’امیدوار یہ جاننا چاہتے ہیں کہ کون سے رنگ کا لباس زیب تن کرنا انھیں فتحیاب کرے گا، اور یہ بھی کہ کھانے میں انھیں کیا کیا استعمال کرنا چاہیے۔‘‘

پنڈت، تصویر آئی اے این ایس
پنڈت، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

اسمبلی انتخاب کی تاریخوں کے اعلان کے ساتھ ہی اتر پردیش میں نجومیوں اور پنڈتوں کی کمائی شروع ہو گئی ہے۔ سیاسی لیڈران اور امیدوار پارٹی لائن سے ہٹ کر نامزدگی داخل کرنے اور اپنی مہم شروع کرنے کے لیے بہتر وقت کا پتہ لگانے کے لیے نجومیوں سے رابطہ کے لیے پہنچ رہے ہیں۔ مشہور و معروف نجومی اور پنڈت ارون ترپاٹھی کا کہنا ہے کہ ’’امیدوار اب اپنی پوشاک کا رنگ بھی جاننا چاہتے ہیں تاکہ انھیں فتحیابی ملے، یہ بھی جاننا چاہتے ہیں کہ انھیں کس سمت سے اپنی انتخابی مہم شروع کرنی چاہیے، یا پھر یہ کہ انھیں کھانے میں کیا کیا استعمال کرنا چاہیے۔‘‘

ارون ترپاٹھی کا کہنا ہے کہ کچھ امیدوار یہ بھی جاننا چاہتے ہیں کہ انھیں انتخابی تشہیر کے لیے کس رنگ کی گاڑی کا استعمال کرنا چاہیے۔ بڑی تعداد میں امیدوار اپنی کنڈلی میں ’راہو کال‘، ’پتری دوش‘، ’منگل دوش‘ اور ’کال سرپ دوش‘ کے منفی اثرات کو دور کرنے کے لیے پوجا کر رہے ہیں۔


پریاگ راج جیوتش سنستھان کے ایک پجاری نے کہا کہ ’’پہلا سوال نامزدگی کے لیے مبارک وقت کے بارے میں ہے۔ یہاں تک کہ امیدوار جو عام طور پر مذہبی رسوم کا عمل کرنے کے لیے جانے جاتے ہیں، ہم سے مشورہ کر رہے ہیں۔ وہ پیدائش کے مطابق بہتر وقت جاننا چاہتے ہیں۔ بہتری کے لیے ’پوجا‘ سے متعلق بھی خوب خرچ کرنے کو تیار ہیں۔‘‘ کئی امیدوار اپنی بیویوں کی کنڈلی کے بارے میں نجومیوں سے بھی مشورہ لے رہے ہیں۔

کانپور کے ایک نجومی آچاریہ سندیپ نے کہا کہ ’’ایک معاملے میں میں نے پایا کہ بیوی کی کنڈلی میں ستاروں کی حالت زیادہ معقول تھی اور اب امیدوار یہ یقینی کر رہ ہیں کہ ان کی بیوی ان کی مہم میں اس کا ساتھ دیں۔‘‘ انھوں نے کہا کہ جب کہ انھوں نے اپنے ایک مرید سے کہا تھا کہ ہرا رنگ ان کے لیے قسمت بدلے گا اور انھوں نے اب ہرے رنگ کا کرتا پہننا شروع کر دیا ہے، بھلے ہی ان کی پارٹی کا رنگ ہرا نہ ہو۔


نجومی نے ایک دیگر لیڈر کو مچھلی کھانا چھوڑنے کے لیے کہا تھا کیونکہ ’راہو‘ ان کی کنڈلی میں خطرناک حالت میں تھا۔ وہ پوری طرح سے سبزی خور ہو گئے ہیں۔ وارانسی، پریاگ راج اور لکھنؤ میں پجاریوں کے ہاتھ بھی بھرے ہوئے ہیں جس میں پیر کو ’رودرابھشیک‘، منگل کو ’سندرکانٹ پاٹھ‘ اور ہفتہ کو ’شنی پوجا‘ سمیت وسیع پوجا کے لیے گزارش کی گئی ہے۔سب سے بڑی تعداد میں پوجا 5 فروری کے لیے مقرر ہے، جب ’بسنت پنچمی‘ ہوتی ہے اور اسے مبارک مانا جاتا ہے۔

انتخابی موسم میں جواہرات کی بھی کافی مانگ ہے۔ لکھنؤ کے مشہور و معروف جوہری پریمل رستوگی نے کہا کہ امیدوار اپنے نجومیوں سے بہتر جواہر کے لیے صلاح لینے کے بعد انگوٹھیاں اور کنگن کے لیے آرڈر دے رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ’’گاہک ہمیں اپنی انگوٹھیاں اور کنگن بنانے کے لیے مشکل سے ایک یا دو دن کا وقت دے رہے ہیں اور یہاں تک کہ فوری ڈیلیوری کے لیے زیادہ قیمت کی پیشکش کر رہے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ گزشتہ انتخابات کے مقابلے میں ان انتخابات میں داؤ بہت زیادہ ہیں۔‘‘


دلچسپ بات یہ ہے کہ ایک امیدوار نے ایک مقامی پھول والے کو ووٹنگ تک ہر دن پیلے گلاب کے 10 گلدستے دینے کو کہا ہے۔ ان کے نجومی نے انھیں واضح طور پر بتایا ہے کہ پیلا رنگ ان کے لیے خوشیاں لائے گا۔ ان گلدستے کو منصوبہ بندی کے ساتھ ان کے گھر میں رکھا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔