قومی خبریں

’سرکاری ملازمت کے لیے ہندوستان کے نوجوانوں کو کب تک صبر رکھنا ہوگا؟‘ ورون گاندھی کا بی جے پی حکومت سے سوال

رکن پارلیمنٹ ورون گاندھی نے ایک بار پھر پیپر لیک معاملے پر اپنی ہی حکومت کو کٹہرے میں کھڑا کر دیا، انھوں نے کہا کہ ’’پہلے تو سرکاری ملازمت نہیں ہوتی، اور کچھ مواقع ملتے ہیں تو پیپر لیک ہو جاتے ہیں۔‘‘

ورون گاندھی، تصویر آئی اے این ایس
ورون گاندھی، تصویر آئی اے این ایس 

بی جے پی رکن پارلیمنٹ ورون گاندھی نے جمعرات کو ایک بار پھر ملازمت اور پیپر لیک پر اپنی ہی حکومت پر سوال اٹھائے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ پہلے تو سرکاری ملازمت نہیں ہوتی اور کچھ مواقع ملتے ہیں تو پیپر لیک ہو جاتے ہیں۔ انھوں نے سوال کیا کہ ہندوستان کے نوجوانوں کو کب تک صبر رکھنا ہوگا؟ پیلی بھیت سے بی جے پی رکن پارلیمنٹ ورون گاندھی کسانوں کی تحریک، لکھیم پور کھیری وقعہ جیسے ایشوز پر اپنی ہی پارٹی کی حکومت پر لگاتار سوال اٹھا رہے ہیں۔

Published: undefined

ورون گاندھی نے جو تازہ ٹوئٹ کیا ہے اس میں لکھا ہے ’’پہلے تو کوئی سرکاری ملازمت نہیں ہے، کوئی موقع آتا ہے تو پیپر لیک ہو جاتا ہے۔ اگر آپ امتحان دیتے ہیں تو سالوں تک کوئی ریزلٹ نہیں ہوتا ہے۔ تو یہ کسی گھوٹالے میں رد ہو جاتا ہے۔ 1.25 کروڑ نوجوان دو سال سے ریلوے گروپ ڈی امتحان کا انتظار کر رہے ہیں۔ فوجی بھرتی کے ساتھ بھی ایسا ہی ہے۔ ہندوستان کے نوجوانوں کو کب تک صبر رکھنا چاہیے۔‘‘

Published: undefined

اتوار کو پیپر لیک ہونے کے بعد یو پی ٹی ای ٹی 2021 کو رد کرنا پڑا تھا۔ انھوں نے پیر کے روز ٹوئٹ کیا تھا کہ ’’یو پی ٹی ای ٹی امتحان کا پیپر لیک ہونا لاکھوں نوجوانوں کے مستقبل کے ساتھ کھلواڑ کر رہا ہے۔ اس دلدل کی چھوٹی مچھلی پر کارروائی سے کام نہیں بنے گا، حکومت کو چاہیے کہ ان کے سیاسی محافظ ایجوکیشن مافیا کے خلاف سخت کارروائی کرے۔ بیشتر تعلیمی ادارے سیاسی طور سے بااثر لوگوں کے ہاتھوں میں ہیں، ان کے خلاف کب کارروائی کی جائے گی؟‘‘

Published: undefined

واضح رہے کہ اکتوبر میں ورون گاندھی اور ان کی ماں مینکا گاندھی کو بی جے پی کی قومی مجلس عاملہ سے ہٹا دیا گیا تھا۔ لکھیم پور کھیری واقعہ کے بعد ورون گاندھی نے کہا تھا کہ اسے ہندو بنام سکھ لڑائی میں بدلنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined