کورونا کے نئے ویرینٹ ’اومیکرون‘ کے تعلق سے جنوبی افریقی سائنسدانوں کا نیا انتباہ

رپورٹ کے مطابق جنوبی افریقہ میں بدھ کے آخری 24 گھنٹوں میں انفیکشن کے کیسز دوگنے ہو گئے تھے اور وہاں بدھ کو کل 8,561 کیسز رپورٹ ہوئے۔ وہاں رپورٹ ہونے والے بیشتر معاملے اومیکرون ویرینٹ سے متعلق ہیں۔

اومیکرون ویرینٹ
اومیکرون ویرینٹ
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: جنوبی افریقہ کی جانب سے سب سے پہلے رپورٹ کئے جانے والے کوورونا وائرس کے ویرینٹ اومیکرون کے حوالہ سے کہا گیا ہے کہ یہ ویرینٹ قدرے کم خطرناک ہوگا، اس پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے جنوبی افریقہ کے سائنسدانوں نے نیا انتباہ جاری کیا ہے۔ جنوبی افریقہ کے اعلیٰ سطحی سائنسدانوں نے کہا ہے کہ ابھی یہ مان لینا جلد بازی ہوگی کہ ویرینٹ کا اثر کم ہوگا۔

خیال رہے کہ کورونا وائرس کے نئے ویرینٹ ’اومیکرون‘ کے خوف کے درمیان اس بات پر بحث جاری ہے کہ یہ ویرینٹ کتنا مہلک ثابت ہوگا۔ ہندوستان کورونا کے خطرناک ویرینٹ ڈیلٹا پلس کو بردشت کر چکا ہے۔ سال کے شروعات میں اس ڈیلٹا پلس ویرینٹ نے بڑے پیمانے پر لوگوں کو اپنا شکار بنایا تھا۔ حال ہی میں رپورٹ آئی تھی کہ جن مریضوں میں اومیکرون ویرینٹ پایا گیا ہے ان میں سنگین بیماری نظر نہیں آئی ہے اور وائرس کا اثر ہلکا ہے۔ جنوبی افریقی سائنسدانوں نے اسی رپورٹ پر اپنا رد عمل ظاہر کیا ہے۔


بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق بدھ کے روز کچھ سائنسدانوں نے اس ویرینٹ کے حوالہ سے وہاں کے ارکان پارلیمنٹ کے سامنے پریزینٹیشن دیا، جس میں کہا گیا کہ کورونا وائرس کے اس نئے اسٹرین کا اصل اثر ابھی طے کرنا مشکل ہے کیونکہ تاحال اس سے نوجوان ہی متاثر ہوئے ہیں، جو اس پیتھوجن سے لڑنے میں زیادہ قوت رکھتے ہیں اور اس وائرس سے متاثرہ ہونے کے کچھ وقت بعد لوگ بیمار ہوتے ہیں۔

اس پریزنٹیشن میں شرکت کرنے والے نیشنل انسٹی ٹیوٹ فار کمیونیکیبل ڈیزیز کے پبلک ہیلتھ سرویلنس اینڈ ریسپانس کی سربراہ مشیل گروم نے کہا کہ جو انفیکشن رپورٹ ہوئے ہیں وہ نوجوانوں میں ظاہر ہوئے ہیں لیکن اب یہ بڑی عمر کے افراد میں بھی منتقل ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 'ہمارا اندازہ ہے کہ ابھی چند ہفتوں تک اس ویرینٹ کی سنگین علامات ظاہر نہیں ہوں گی۔'


کے آر آئی ایس پی جینومکس انسٹی ٹیوٹ کے متعدی امراض کے ماہر رچرڈ لاسیل نے کہا کہ لوگوں میں شدید علامات ظاہر نہ ہونے کی وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ بہت سے لوگ پہلے ہی دیگر ویرینٹ کی وجہ سے بیمار ہو چکے ہیں یا کووڈ کے خلاف ویکسین لے چکے ہیں، جس سے ان کے جسم میں قوت مدافعت پیدا ہو گئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق جنوبی افریقہ میں بدھ کے آخری 24 گھنٹوں میں انفیکشن کے کیسز دوگنے ہو گئے تھے اور وہاں بدھ کو کل 8,561 کیسز رپورٹ ہوئے۔ وہاں رپورٹ ہونے والے بیشتر معاملے اومیکرون ویرینٹ سے متعلق ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔