قومی خبریں

سڑک پر لاش رکھ کر احتجاج کرنے والوں کو ہوگی جیل، راجستھان حکومت نے نافذ کردیا نیا قانون

راجستھان حکومت نے واضح کیا ہے کہ اب لاش کوسڑک پر یا کسی بھی عوامی مقام پر رکھ کراحتجاج، مظاہرہ یا دباؤ بنانا مجرمانہ عمل مانا جائے گا۔ ایسے معاملات میں قصورواروں کو6 ماہ سے 5 سال تک کی سزا ہو سکتی ہے۔

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس  

راجستھان میں’ریسپیکٹ فارڈیڈ باڈیز‘ ایکٹ کے تحت نئے قوانین آج سے نافذ ہو گئے ہیں، جس کے بعد لاش کو سڑک پر رکھ کر احتجاج کرنا قانونی جرم مانا جائے گا۔ اگر خاندان 24 گھنٹے کے اندرآخری رسومات ادا نہیں کریں گے تو پولیس خود کارروائی کرکے آخری رسومات ادا کر سکے گی۔ ریاستی حکومت کا دعویٰ ہے کہ راجستھان اس طرح کا قانون نافذ کرنے والا ملک کا پہلا صوبہ بن گیا ہے۔

Published: undefined

ریاستی حکومت نے واضح کیا ہے کہ اب لاش کوسڑک پر یا کسی بھی عوامی مقام پر رکھ کراحتجاج، مظاہرہ یا دباؤ بنانا مجرمانہ عمل مانا جائے گا۔ ایسے معاملات میں قصورواروں کو6 ماہ سے 5 سال تک کی سزا ہو سکتی ہے۔ خاندان کے افراد کی طرف سے ایسا کرنے پر قانون میں دو سال تک کی سزا کا التزام کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ اسپتال اب بقایا بل کی بنیاد پرلاش کو نہیں روک سکیں گے، جس سے متوفی کا احترام یقینی بنایا جاسکے گا۔

Published: undefined

نئے قوانین کے مطابق ایگزیکٹیو مجسٹریٹ کے ذریعہ نوٹس موصول ہونے کے 24 گھنٹے کے اندر آخری رسومات ادا کرنا لازمی کردی گئی ہیں۔ اگر اہل خانہ کسی وجہ سے آخری رسومات ادا نہیں کرتے ہیں تو پولیس لاش کو اپنی تحویل میں لے کر خود آخری رسومات ادا کروائے گی۔ اس سلسلے میں حکومت کا کہنا ہے کہ یہ التزام ان حالات کو روکنے کے لیے ہے جن میں قانونی، سماجی یا خاندانی تنازعات کی وجہ سے لاش کی لمبے وقت تک آخری رسومات ادا نہیں کی جاتیں۔

Published: undefined

دوسری طرف ریاستی حکومت کا ماننا ہے کہ عوامی مقامات پرلاش رکھ کردھرنے اور مظاہرے سے نہ صرف امن و امان کے مسائل پیدا ہوتے ہیں بلکہ مرنے والوں کے وقار کی بھی خلاف ورزی ہوتی ہے۔ اس لیے اس ایکٹ کے تحت سخت سزا کا التزام کیا گیا ہے۔ افسران کا کہنا ہے کہ ان قوانین سے سماجی نظم و ضبط برقرار رکھنے اور مرنے والوں کے وقار کے تحفظ میں مدد ملے گی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined