سپریم کورٹ / آئی اے این ایس
تمل ناڈو کی ایم کے اسٹالن حکومت اور گورنر این۔ روی کے بیچ چل رہی رسہ کشی کے درمیان سپریم کورٹ کا اہم فیصلہ سامنے آیا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے گورنر کی طرف سے 10 بلوں کو منظوری نہیں دیے جانے کو منمانا اور غیر آئینی قرار دیا ہے۔ اس کے علاوہ اپنی طاقت سے اوپر جا کر کام کرنے والا بتایا ہے۔ عدالت نے کہا کہ گورنر کے پاس ویٹو پاور نہیں ہوتا کہ وہ بلوں پر بیٹھا رہے اور ان پر کوئی فیصلہ نہ لے۔
Published: undefined
جسٹس جے بی پاردیوالا اور جسٹس آر مہادیون کی بنچ نے کہا کہ جب قانون ساز اسمبلی سے دوبارہ غور کرکے بلوں کو بھیجا گیا تھا تو پھر انہیں فوری طور پر منظوری دے دینی چاہیے۔ ان بلوں کو لٹکائے رکھنے کا کوئی جواز نہیں بنتا۔
Published: undefined
سپریم کورٹ نے کہا کہ ان 10 بلوں کو اسی دن منظوری مل جانی چاہیے تھی، جب اسمبلی نے دوسری مرتبہ بھیجا تھا۔ بلوں کو گورنر نے بے وجہ اٹکائے رکھا۔ وہ تبھی بل کو منظوری دینے سے انکار کر سکتے تھے جب بل میں کچھ تبدیلی کر دی گئی ہو۔ بنچ نے کہا کہ گورنر نے 10 بلوں کو بے وجہ ہی روکے رکھا۔ ان 10 بلوں کو لے کر گورنر کی طرف سے لیے گئے سبھی فیصلے کو خارج کیا جاتا ہے۔
بنچ نے آگے کہا، ’’ہمارا واضح موقف ہے کہ بلوں کو روکنا آئین کی دفعہ 200 کی خلاف ورزی تھی۔ یہ طریقہ قانونی نہیں تھا۔‘‘
Published: undefined
بنچ نے سخت لہجے کا استعمال کرتے ہوئے مزید کہا کہ اس معاملے میں گورنر نے ضابطہ کے مطابق کام نہیں کیا۔ بنچ نے کہا کہ اس معاملے میں فیصلہ ہی نہ لینا تو غلط تھا۔ گورنر کو یا تو فوراً ہی بل منظور کرنا چاہیے تھا یا پھر واپس کر دینا چاہیے تھا یا وہ صدر کے پاس بھیج سکتے تھے۔ وہ (گورنر) آئین کے تحت کوئی بھی قدم اٹھاتے لیکن ان بلوں کو دبائے رکھنا غلط تھا۔ عدالت نے کہا کہ بھلے ہی کوئی وضاحت آئین میں طے نہیں ہے کہ کتنے دنوں میں بل پر گورنر کو فیصلہ کرنا چاہیے، لیکن اس کا یہ مطلب بھی نہیں ہے کہ وہ لامحدود وقت تک بلوں پر بیٹھے رہیں۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر قومی آواز / وپن