قومی خبریں

مہاجر مزدوروں کو 15 دن کے اندر ان کے مطلوبہ مقامات پر بھیجا جائے: سپریم کورٹ

عدالت نے کہا کہ ریاستی حکومتوں کی درخواست پر ریلوے 24 گھنٹوں کے اندر ’شرمک اسپیشل ٹرین‘ فراہم کرائے گی۔ بنچ نے یہ بھی کہا کہ لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کرنے والے مزدوروں کے خلاف دائر مقدمات واپس لئے جائیں۔

سپریم کورٹ آف انڈیا
سپریم کورٹ آف انڈیا 

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے منگل کے روز مختلف صوبوں میں پھنسے مزدوروں کو 15 دن کے اندر ان کے مطلوبہ مقامات پر بھیجنے کا حکم دیا ہے۔ جسٹس اشوک بھوشن کی سربراہی والی تین رکنی بنچ نے مہاجر مزدوروں کی حالت زار پر از خود نوٹس والی درخواست پر اپنا حکم سناتے ہوئے کہا کہ مہاجر مزدوروں کو آج سے 15 دن کے اندر اپنے گاؤں یا ان کے مطلوبہ مقام پر بھیجنے کا مکمل انتظام کیا جائے۔ عدالت نے کہا کہ ریاستی حکومتوں کی درخواست پر ریلوے 24 گھنٹوں کے ’شرمک اسپیشل ٹرین‘ فراہم کرائے گی۔ بنچ نے اپنے حکم میں واضح کیا کہ اپنے گھروں کو جانے کی کوشش میں لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کرنے والے مزدوروں کے خلاف دائر مقدمات واپس لئے جائیں گے۔

Published: undefined

بنچ نے تمام مہاجرمزدوروں کی شناخت کرکے تفصیلی جانکاری والا ڈیٹا تیار کرنے کا حکم دیا اور کہا کہ ریاستی حکومتیں اور مرکز کے زیر کنٹرول ریاستیں واپس لوٹنے والے مزدوروں کے لئے ملازمت کے منصوبے تیار کریں گی اور اس کی جانکاری۔ تفصیلات گاؤں اور بلاک سطح تک جلد سے جلد پہنچائیں گی۔ مشاورت مراکز لوگوں کو ان اسکیموں کے بارے میں معلومات فراہم کریں گے۔ عدالت عظمی نے ان مزدوروں کی اسکل میپنگ کا بھی حکم دیا ہے تاکہ وہ اپنی صلاحیتوں کے مطابق ملازمت حاصل کرسکیں۔ عدالت عظمیٰ نے 8 جولائی کوان اسکیموں اور روزگار وضع کرنے سے متعلق معلومات سے آگاہ کرنے کا ریاستوں کو حکم دیا۔

Published: undefined

گزشتہ 5 جون کو بنچ نے تمام متعلقہ فریقوں کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔ سماعت کرنے والی بنچ جسٹس سنجے کشن کول اور جسٹس ایم آر شاہ پر مشتمل ہے۔ خیال رہے کہ گذشتہ جمعہ کو ہونے والی میراتھن سماعت کے دوران عدالت نے لاک ڈاؤن کی وجہ سے اپنے اپنے گھروں کو لوٹ رہے مزدوروں کو ان کے آبائی مقامات تک پہنچانے کیلئے مرکز اور ریاستوں کو 15 دن کا وقت دینے اشارہ دیا تھا۔ مرکزی حکومت کی جانب سے سالیسیٹر جنرل تشار مہتا نے بنچ کو آگاہ کیا تھا کہ مہاجرمزدوروں کو ان کے آبائی مقام تک پہنچانے کے لئے 3 جون تک 4270 ’اسپیشل شرمک ٹرینیں‘ چلائی گئی ہیں۔ تشار مہتا نے کہا تھا کہ ابھی تک ایک کروڑ سے زیادہ مہاجر مزدوروں کو ان کی منزل تک پہنچایا گیا ہے اور بیشتر ٹرینیں اتر پردیش اور بہار گئی ہیں۔

Published: undefined

تشار مہتا نے کہا تھا کہ ریاستی حکومتیں بتاسکتی ہیں کہ اب کتنے مہاجر مزدور کارکنوں کو منتقل کرنے کی ضرورت ہے اور اس کے لئے کتنی ٹرینوں کی ضرورت ہوگی؟ انہوں نے بتایا تھا کہ ریاستی حکومتوں کی فراہم کردہ معلومات کی بنیاد پر ایک چارٹ تیار کیا گیا ہے۔ ابھی بھی 171 ٹرینوں کی ضرورت ہے۔ دریں اثنا مختلف ریاستوں کے وکلاء نے بنچ کے سامنے اعداد و شمار پیش کیے تھے۔ مہاراشٹر حکومت نے کہا تھا کہ 11 لاکھ مزدور واپس بھیج دیئے گئے ہیں، 38 ہزار کو ابھی بھیجا جانا باقی ہے۔ گجرات حکومت نے کہا تھا کہ 22 لاکھ میں سے 20.5 لاکھ مہاجر مزدوروں کو واپس بھیجا جاچکا ہے۔

Published: undefined

دہلی حکومت نے کہا تھا کہ یہاں دو لاکھ افراد ایسے ہیں جو یہیں رہنا چاہتے ہیں۔ صرف 10 ہزار افراد اپنے صوبہ میں واپس جانے کی خواہش کا اظہار کر رہے ہیں۔ اترپردیش حکومت نے کہا تھا کہ وہ لوگوں سے کرایہ نہیں لے رہی ہے۔ کل 104 ٹرینیں چلائی گئیں اور ایک لاکھ 35 ہزارلوگوں کو مختلف ٹرانسپورٹ سے واپس بھیج دیا گیا ہے۔ وکیل نے کہا کہ 21 لاکھ 69 ہزار افراد کو 1664 لیبر ٹرینوں کے ذریعہ اتر پردیش لایا گیا ۔ ساڑھے پانچ لاکھ افراد کو بس کے ذریعہ دہلی بارڈر سے واپس لایا گیا۔

Published: undefined

بہار سرکار کی جانب سے رنجیت کمار پیش ہوئے، انہوں نے کہا کہ 28 لاکھ لوگ واپس آچکے ہیں۔ حکومت ان کو روزگار دینا چاہتی ہے اور اس کے لئے 10 لاکھ افراد کی ’اسکل میپنگ‘کی جا چکی ہے۔ راجستھان حکومت کے وکیل نے کہا کہ اب تک اس نے لگ بھگ سات کروڑ روپے خرچ کیے ہیں۔ مغربی بنگال حکومت نے کہا تھا کہ ریاست میں تین لاکھ 97 ہزار 389 مہاجر مزدور اب بھی موجود ہیں۔ اس پر مرکز کی جانب سے پیش وکیل نے کہا کہ مغربی بنگال کو صرف مہاجر مزدوروں کی جانکاری ہے جو بنگال میں موجود ہیں۔ ریاستی حکومت کو اس کی جانکاری نہیں ہے کہ دوسری ریاستوں میں کتنے مزدور پھنسے ہیں، جو اپنی آبائی ریاست آنا چاہتے ہیں۔ عدالت نے تمام ریاستوں کا جواب سننے کے بعد فیصلہ آج تک کیلئے محفوظ کرلیا تھا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined