بامبے ہائی کورٹ نے اپنے ایک اہم فیصلے میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی بیوی بغیر کسی ثبوت کے اپنے شوہر کو ’وومنائزر‘ یا ’شرابی‘ کہتی ہے تو اسے بھی ظلم کے درجہ میں رکھا جائے گا۔ ہائی کورٹ نے ایک معاملے کی سماعت کے دوران یہ اہم تبصرہ کیا ہے۔ عدالت نے صاف طور پر کہا کہ اگر بغیر ثبوت کے کسی پر ایسے الزام لگائے جاتے ہیں تو یہ بھی ذہنی تکلیف دینے کے برابر ہے، جو ظلم ہے۔
Published: undefined
دراصل ہائی کورٹ میں ایک 50 سال کی خاتون نے پونے فیملی کورٹ کے 2005 کے اس حکم کو چیلنج پیش کیا تھا جس میں اس کی شادی ختم کر دی گئی تھی۔ دراصل شوہر نے اپنی بیوی پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ اس پر جھوٹے الزامات عائد کرتی ہے، اسے بدنام کرنے کی کوشش کرتی ہے۔ شوہر سبکدوش فوجی افسر تھا جس کی سماعت کے دوران ہی موت ہو گئی تھی۔ خاتون نے فیملی کورٹ کے حکم کو بامبے ہائی کورٹ میں چیلنج پیش کیا تھا اور کہا تھا کہ اس کا شوہر وومنائزر اور شرابی تھا اور اسی وجہ سے جب اس کی موت ہوئی تو اسے ہر اس حق سے محروم کر دیا گیا جو اسے ملنا چاہیے تھا۔
Published: undefined
اب اس معاملے میں جسٹس نتن جامدار اور جسٹس شرمیلا دیشمکھ کی بنچ نے خاتون کی عرضی کو خارج کر دیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ خاتون کے ذریعہ صرف زبانی الزام لگائے گئے ہیں، کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا۔ یہاں تک کہ خاتون کی بہن نے بھی آج تک نہیں کہا کہ خاتون کا شوہر وومنائزر یا شرابی تھا۔
Published: undefined
جب یہ معاملہ فیملی کورٹ میں تھا تب شوہر نے دعویٰ کیا تھا کہ اس کی بیوی اسے اپنے بچوں سے بھی ملنے نہیں دیتی ہے۔ اس نے یہ بھی الزام عائد کیا تھا کہ شوہر کے ذریعہ سماج کے سامنے اسے لے کر کئی جھوٹے دعوے کیے گئے جس سے اس کی سماجی زندگی پوری طرح تباہ ہو گئی۔ اب ان دلائل کی بنیاد پر بامبے ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ظلم کا سیدھا مطلب یہی ہے کہ ایک روش اختیار کی جائے جس سے دوسرے فریق کو ذہنی تکلیف ہو اور اس کا اپنے ساتھی کے ساتھ رہنا ممکن نہ ہو۔ یہ ایک طرح کا ظلم ہی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: محمد تسلیم