قومی خبریں

یوپی اسمبلی انتخابات: پہلے مرحلہ میں 9 وزرا کی قسمت کا فیصلہ ہوگا

اس مرحلہ میں متھرا سے سری کانت شرما، غازی آباد سے اتل گرگ، تھانہ بھون سے سریش رانا، مظفرنگر سے کپل دیو اگروال اور اترولی سے سندیپ سنگھ کی قسمت داؤ پر ہے۔

ووٹنگ مشین، علامتی تصویر آئی اے این ایس
ووٹنگ مشین، علامتی تصویر آئی اے این ایس WB_KC

نئی دہلی: اتر پردیش اسمبلی انتخابات کے پہلے مرحلہ کے تحت جمعرات 10 فروری کو پولنگ ہوگی اور عوام متعدد وزرا سمیت کئی بی جے پی لیڈران کی قسمت کا فیصلہ کریں گے۔ پہلے مرحلہ کے دوران مغربی یوپی کے 11 اضلاع کی 58 سیٹوں پر ووٹنگ ہوگی۔ اس مرحلہ میں یوگی آدتیہ ناتھ حکومت میں 9 وزرا متھرا سے سری کانت شرما، غازی آباد سے اتل گرگ، تھانہ بھون سے سریش رانا، مظفرنگر سے کپل دیو اگروال اور اترولی سے سندیپ سنگھ کی قسمت داؤ پر ہے۔

Published: undefined

دیگر وزرا میں چھاتا سے لکشمی نارائن چودھری، شکار پور سے انل شرما، آگرہ کینٹ سے جی ایس دھرمیش اور ہستناپور سے دنیش کھٹیک شامل ہیں۔ اس کے علاوہ دیگر اہم ناموں میں آگرہ دیہات سے اتراکھنڈ کی سابق گورنر بے بی رانی موریہ، نوئیڈا سے یوپی بی جے پی کے نائب صدر پنکج سنگھ اور کیرانہ سے مرگانکا سنگھ شامل ہیں۔

Published: undefined

گزشتہ اسمبلی انتخابات میں بی جے پی نے پہلے مرحلے میں تقریباً تمام اسمبلی سیٹوں پر کامیابی حاصل کی تھی۔ پانچ سال پہلے، بی جے پی نے 58 میں سے 53 سیٹیں جیتی تھیں، جبکہ بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) اور سماج وادی پارٹی (ایس پی) نے دو دو اور راشٹریہ لوک دل (آر ایل ڈی) نے ایک سیٹ پر قبضہ کیا تھا۔ حکمراں بی جے پی کا براہ راست مقابلہ ایس پی اور آر ایل ڈی اتحاد سے ہے، جبکہ کچھ حلقوں میں بی ایس پی کا بھی اثر ہے۔

Published: undefined

مغربی اتر پردیش میں انتخابات کے دوران سیاسی جماعتوں نے گنا، جناح، 2013 کے فسادات، ریاست میں امن و امان کی صورتحال اور دیگر مسائل کو اٹھایا۔ بی جے پی کی طرف سے کیرانہ اور علاقے سے بڑے پیمانے پر ہونے والی نقل مکانی کا مسئلہ بار بار اٹھایا گیا۔

Published: undefined

یہ 58 سیٹیں 11 اضلاع گوتم بدھ نگر، غازی آباد، مظفر نگر، متھرا، علی گڑھ، میرٹھ، شاملی، باغپت، ہاپوڑ، بلند شہر اور آگرہ میں پھیلی ہوئی ہیں۔ اتر پردیش اسمبلی انتخابات 7 مرحلوں میں 10 فروری سے شروع ہوں گے۔ ووٹوں کی گنتی 10 مارچ کو ہوگی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined