قومی خبریں

بابا صدیقی قتل معاملہ: اہلیہ کی ہائی کورٹ سے انصاف کی فریاد، ایس آئی ٹی سے جانچ کی درخواست

مہاراشٹر کے سابق وزیر بابا صدیقی کے قتل کی غیرجانبدارانہ جانچ کے لیے ان کی اہلیہ شہزین صدیقی نے بمبئی ہائی کورٹ سے رجوع کیا۔ انہوں نے پولیس پر جانچ میں لاپرواہی اور اصل سازش چھپانے کا الزام لگایا

<div class="paragraphs"><p>بابا صدیقی خاندان کی فائل تصویر، جس میں شہزین صدیقی بھی سفید لباس میں نظر آ رہی ہیں / آئی اے این ایس</p></div>

بابا صدیقی خاندان کی فائل تصویر، جس میں شہزین صدیقی بھی سفید لباس میں نظر آ رہی ہیں / آئی اے این ایس

 
MH_ST

ممبئی: مہاراشٹر کے سابق وزیر اور این سی پی کے سینئر رہنما بابا صدیقی کے قتل کیس میں ان کی اہلیہ شہزین صدیقی نے انصاف کی اپیل کرتے ہوئے بامبے ہائی کورٹ میں ایک اہم عرضی دائر کی ہے۔ اس عرضی میں انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ اس معاملے کی جانچ ممبئی پولیس کے بجائے ایک خصوصی تفتیشی ٹیم (ایس آئی ٹی) سے کرائی جائے، تاکہ حقائق کو سامنے لایا جا سکے۔ اس عرضی پر سماعت 11 نومبر کو ہونے کی امید ہے۔

Published: undefined

شہزین صدیقی نے اپنے وکیل تریویندر کمار کرنانی کے ذریعے داخل کردہ عرضی میں الزام عائد کیا ہے کہ پولیس نے اب تک کی گئی تفتیش میں جان بوجھ کر اصل مجرموں کو بچانے کی کوشش کی ہے اور کیس کو غلط سمت میں موڑ دیا گیا ہے۔ ان کے مطابق پولیس نے محض ظاہری کارروائی پر اکتفا کیا اور شواہد کو نظرانداز کیا، جس سے انصاف پر سوال اٹھ کھڑا ہوا ہے۔

یاد رہے کہ 12 اکتوبر 2024 کی رات بابا صدیقی کو ممبئی کے باندرہ (مشرق) علاقے میں ان کے بیٹے جیشان صدیقی کے دفتر کے باہر گولیاں مار کر قتل کر دیا گیا تھا۔ اس واردات کے تقریباً ایک سال بعد ان کی اہلیہ نے عدالت سے رجوع کیا ہے۔

Published: undefined

عرضی میں الزام لگایا گیا ہے کہ اس قتل کے پیچھے بلڈر لابی اور ایک سیاسی شخصیت کی سازش ہو سکتی ہے۔ شہزین صدیقی کے مطابق ان کے شوہر ہمیشہ جھگی بستیوں کے مفاد میں آواز اٹھاتے تھے، جس سے کئی ڈیولپر اور بلڈر ناراض تھے۔ ان کے بقول، پولیس نے اس زاویے سے تفتیش کرنے کی زحمت تک نہیں کی۔

شہزین صدیقی نے اپنی عرضی میں یہ بھی کہا کہ چند مشتبہ افراد کے ریاست کی موجودہ حکومت سے قریبی تعلقات ہیں، اس لیے پولیس سے غیرجانبدارانہ جانچ کی امید نہیں کی جا سکتی۔ اسی وجہ سے انہوں نے عدالت سے آزاد ایجنسی یا ایس آئی ٹی کے تحت تفتیش کرانے کی اپیل کی ہے۔

Published: undefined

عرضی میں مزید کہا گیا ہے کہ پولیس نے بغیر کسی مضبوط ثبوت کے قتل کی سازش کو گینگسٹر لارنس بشنوئی کے بھائی انمول بشنوئی سے جوڑنے کی کوشش کی، تاکہ اصل سازش کاروں سے توجہ ہٹا دی جائے۔

اہلیہ نے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ جولائی 2024 میں بابا صدیقی کو پرتھوی جیت چوہان نامی شخص سے دھمکی آمیز پیغام موصول ہوا تھا، جس کے بعد انہوں نے اپنی سیکورٹی بحال کرنے کی اپیل کی تھی۔ اس وقت ان کے بیٹے ذیشان صدیقی نے اس وقت کے وزیراعلیٰ ایک ناتھ شندے کو خط لکھ کر والد کے لیے وائی پلس زمرے کی سیکورٹی دینے کی درخواست بھی کی تھی۔

Published: undefined

اس کے علاوہ، اگست 2024 میں موہت کمبوج کے قریبی ساتھی اشوک مندرا کی جانب سے بابا صدیقی کے خلاف کی گئی قابلِ اعتراض بیان بازی کا بھی ذکر عرضی میں شامل ہے۔ قابل ذکر ہے کہ بابا صدیقی قتل کیس میں اب تک 26 افراد کے خلاف چارج شیٹ داخل کی جا چکی ہے۔ تمام ملزمان پر مہاراشٹر آرگنائزڈ کرائم کنٹرول ایکٹ (مکوکا) کے تحت مقدمہ درج ہے اور وہ اس وقت عدالتی حراست میں ہیں۔

شہزین صدیقی کی یہ عرضی اس کیس میں ایک نیا موڑ لا سکتی ہے، کیونکہ اگر عدالت ایس آئی ٹی سے جانچ کرانے کا حکم دیتی ہے تو ممکن ہے کہ اس ہائی پروفائل قتل کی اصل سازش کے کئی پردے فاش ہوں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined