ادبی سرگرمیاں

رتن سنگھ اور عنبر بہرائچی کے تخلیقی و تنقیدی کارنامے لائق تحسین: پروفیسر شہزاد انجم

پروفیسر شہزاد انجم نے کہا کہ رتن سنگھ پنجابی کے بھی ادیب تھے۔ کئی افسانوی مجموعوں کے علاوہ ان کے خود نوشت سوانحی ناول ’دربدری‘ کو بے پناہ مقبولیت حاصل ہوئی۔

پروفیسر شہزاد انجم
پروفیسر شہزاد انجم 

نئی دہلی: مشہور افسانہ نگار رتن سنگھ کے انتقال پر انہیں زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے صدرِ شعبہ اردو پروفیسر شہزاد انجم نے کہا کہ تقسیم ہند کے حوالے سے رتن سنگھ کا فکشن اردو کے افسانوی ادب کا بیش بہا سرمایہ ہے۔ انہوں نے یہ بات ممتاز فکشن نگار رتن سنگھ اور معروف شاعر و نقاد عنبر بہرائچی کی رحلت پر شعبہ اردو جامعہ ملیہ اسلامیہ کے زیرِ اہتمام آن لائن تعزیتی جلسے میں کہی۔

Published: undefined

پروفیسر شہزاد انجم نے کہا کہ رتن سنگھ پنجابی کے بھی ادیب تھے۔ کئی افسانوی مجموعوں کے علاوہ ان کے خود نوشت سوانحی ناول ’دربدری‘ کو بے پناہ مقبولیت حاصل ہوئی۔ انھوں نے عنبر بہرائچی کے حوالے سے کہا کہ وہ فی زمانہ سنسکرت کے ممتاز عالم تھے۔ بہترین نقاد اور عمدہ شاعر بھی تھے۔ انھوں نے سنسکرت شعریات کے حوالے سے نہایت اہم کتابیں تصنیف کیں۔ ان کی نعتوں کا مجموعہ ’روپ انوپ‘ بے حد مقبول ہوا۔ پروفیسر شہپر رسول نے تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ رتن سنگھ اردو کے بزرگ فکشن نگار تھے۔ انھوں نے مشہور رسالہ ’ذہن جدید‘ میں عجیب و غریب وفاتیہ لکھا تھا جو بہت پسند کیا گیا تھا۔ وہ اکثر اس تکلیف کا اظہار کرتے تھے کہ نئے ذہن کو تخلیق سے سروکار کم ہوگیا ہے۔ شہپر رسول نے عنبر بہرائچی کے سلسلے میں کہا کہ ان سے میرے ذاتی تعلقات تھے۔ میں نے علی گڑھ میں ان کے کئی وقیع لیکچر سنے ہیں۔ اب اردو میں شاید ہی سنسکرت کا کوئی ایسا عالم ہو۔

Published: undefined

پروفیسر احمد محفوظ نے رتن سنگھ کی رحلت پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ فکشن کی دنیا میں ان کا بڑا نام اور اعتبار تھا۔ وہ پرانی نسل کے نمائندے تھے۔ احمد محفوظ نے عنبر بہرائچی کے بارے میں کہا کہ وہ بہت محبت سے ملتے تھے اور میرے خیال میں عنبر بہرائچی وہ تنہا شخص ہیں جنھوں نے اردو میں سنسکرت شعریات پر اس قدر اعلیٰ درجے کا کام کیا ہے۔

Published: undefined

پروفیسر کوثر مظہری نے رتن سنگھ کو بزرگ فکشن نگاروں کی آخری کڑی قرار دیتے ہوئے ان کے سانحہ ارتحال پر رنج و غم کا اظہار کیا۔ پروفیسر کوثر مظہری نے عنبر بہرائچی کے حوالے سے اپنی یادوں کا اشتراک کرتے ہوئے کہا کہ وہ نہایت نفیس، مشفق اور حلیم الطبع تھے۔ میں انھیں نظم کا بڑا شاعر مانتا ہوں۔ ان کے شعری مجموعے ’سوکھی ٹہنی پر ہریل‘ کو ساہتیہ اکیڈمی نے ایوارڈ بھی دیا تھا۔ اس مجموعے سے دیہی زندگی اور ہندوستانیت سے ان کی وابستگی کا اندازہ ہوتا ہے۔

Published: undefined

پروفیسر خالد جاوید نے رتن سنگھ کو افسانہ نگاری کے علاوہ بچوں کے لیے لکھی گئی عمدہ کہانیوں کے حوالے سے بھی یاد کیا۔ انھوں نے عنبر بہرائچی کی یادیں تازہ کرے ہوئے کہا وہ ایک بڑے افسر بھی تھے۔ جب بریلی میں پوسٹیڈ تھے تو میرے گھر بھی تشریف لائے تھے۔ اردو میں سنسکرت شعریات کے حوالے سے اب کوئی دوسرا نام نظر نہیں آتا۔

Published: undefined

اس غم و اندوہ کے موقع پر ڈاکٹر سرورالہدیٰ، ڈاکٹر شاہ عالم، ڈاکٹر خالد مبشر، ڈاکٹر مشیر احمد، ڈاکٹر سید تنویر حسین، ڈاکٹر محمد مقیم، ڈاکٹر عادل حیات، ڈاکٹر جاوید حسن، ڈاکٹر ثاقب عمران، ڈاکٹر ساجد ذکی فہمی اور ڈاکٹر روبینہ شاہین زبیری نے گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے مرحومین کو خراج عقیدت پیش کیا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined