مشکل میں کامن ویلتھ گیمز گولڈ میڈلسٹ لکشیہ سین، عمر میں ہیرا پھیری کا الزام، ایف آئی آر درج

بیڈمنٹن اکیڈمی چلانے والے ناگراجہ ایم جی کے ذریعہ داخل ایک شکایت کی بنیاد پر جانچ شروع کی گئی ہے، شکایت میں کہا گیا ہے کہ لکشیہ سین کی پیدائش 1998 میں ہوئی تھی لیکن اس نے 2001 بتایا۔

لکشیہ سین، تصویر آئی اے این ایس
لکشیہ سین، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

کامن ویلتھ گیمز میں طلائی تمغہ جیتنے والے لکشیہ سین مشکل میں پھنستے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ جانکاری کے مطابق کرناٹک پولیس نے بین الاقوامی بیڈمنٹن کھلاڑی لکشیہ سین کے خلاف ان کی عمر کے بارے میں غلط جانکاری دینے کے الزام میں جانچ شروع کی ہے۔ پولیس نے ہفتہ کے روز یہ جانکاری دی۔

شہر میں بیڈمنٹن اکیڈمی چلانے والے ناگراجہ ایم جی کے ذریعہ داخل ایک شکایت کی بنیاد پر جانچ شروع کی گئی ہے۔ شکایت میں کہا گیا ہے کہ لکشیہ سین کی پیدائش 1998 میں ہوئی تھی، لیکن اس نے غلط طریقے سے 2001 کو اپنی پیدائش بتائی۔


شکایت میں کہا گیا ہے کہ دستاویزات میں ہیرا پھیری کر ملزم نے دیگر باصلاحیت کھلاڑیوں کے ساتھ دھوکہ دہی کی اور حکومت سے فائدہ حاصل کیا۔ بنگلورو میں ہائی گراؤنڈس پولیس کے مطابق سین کے والد دھیریندر کمار سین، ان کی ماں نرملا سین، چراغ سین، ان کے بھائی اور کوچ ویمل کمار کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ جہاں ان کے والد دھیریندر کمار سین ایک بیڈمنٹن کوچ ہیں، وہیں ان کے بھائی چراغ سین بھی ایک بیڈمنٹن کھلاڑی ہیں۔

شکایت میں الزام لگایا گیا ہے کہ لکشیہ اور چراغ کی پیدائش کی تفصیلات میں ان کے برتھ سرٹیفکیٹ میں ہیرا پھیری کی گئی ہے۔ انھوں نے یہ بھی الزام لگایا ہے کہ کرناٹک بیڈمنٹن ایسو سی ایشن ومل کمار اور پرکاش پادوکون بیڈمنٹن اکادمی میں کوچ کی ملی بھگت سے، ملزم بھائی اور اپنے عمر والے طبقہ سے نیچے کے مخالفین کے خلاف بین الاقوامی چمپئن شپ میں مقابلہ کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ یہ 2010 سے ہو رہا ہے۔


شکایت دہندہ ناگراجہ نے لکشیہ سین کو ملزم نمبر تین بتایا ہے۔ انھوں نے ایک نجی شکایت کے ساتھ مقامی عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا اور جس کے بعد ایف آئی آر درج کی گئی اور جانچ شروع کی گئی۔ پولیس نے آئی پی سی کی دفعہ 420، 468، 471 کے تحت معاملہ درج کیا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ لکشیہ سین کو حال ہی میں ارجن ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */