دھرم سنسد جیسے پروگراموں پر پابندی کے خلاف جمعیۃ علماء پہنچی سپریم کورٹ، عرضی سماعت کے لیے منظور

مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ ریاست اور مرکز کی قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کااپنے فرائض منصبی کے ادا نہ کرنے سے پورے ملک میں انتہائی مایوس کن صورت حال پیدا ہو گئی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

پریس ریلیز

پچھلے کچھ عرصہ سے ملک میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقریروں اور بیانات میں اچانک شدت آگئی ہے۔ یہاں تک کہ حال ہی میں ہریدوار اور دہلی میں حکومت کی ناک کے نیچے منعقد ہونے والے پروگراموں میں نہ صرف کھل کر اشتعال انگیزیاں کی گئیں، بلکہ ہندوراشٹرکے قیام کے لئے اکثریت کو مسلمانوں کے قتل عام پر اکسانے کی دانستہ خطرناک سازش بھی کی گئی، مگر افسوس کی بات تو یہ ہے کہ ان دونوں معاملوں میں اب تک کسی طرح کی کوئی قانونی کارروائی نہیں ہوئی ہے۔ ایسے میں مجبور ہو کر جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی کی ہدایت پر جمعیۃ علماء ہند نے اس معاملہ میں بھی ملک کی سب سے بڑی عدالت سپریم کورٹ کا رخ کیا ہے۔ امید افزا بات یہ ہے کہ جمعیۃ علماء ہند کی اس پٹیشن کو سماعت کے لئے منظور کر لیا گیا ہے۔

یہ پٹیشن گزشتہ 4 جنوری کو آئین کی دفعہ 32 کے تحت داخل کی گئی ہے، جس کا ڈائری نمبر 691/2022 ہے، اس پورے معاملہ پر اپنے رد عمل کا اظہارکرتے ہوئے مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ ریاست اور مرکز کی قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کااپنے فرائض منصبی کے ادا نہ کرنے سے پورے ملک میں انتہائی مایوس کن صورت حال پیدا ہو گئی ہے۔ دھرم سنسد اور دوسری جگہوں پر ہونے والی شر انگیز تقریروں پر مرکز اور صوبائی حکومتوں کی خاموشی نے صورت حال کی سنگینی میں اور اضافہ کر دیا ہے، یہ کتنے افسوس کی بات ہے کہ ایک ایسے جمہوری ملک میں جس کے آئین میں ہر شہری کو یکساں حقوق دیئے گئے ہیں اور سب کے ساتھ یکساں سلوک کی ہدایت کی گئی ہے، کچھ لوگ کھلے عام ملک کی سب سے بڑی اقلیت کے خلاف نہ صرف شرانگیزی کرتے ہیں بلکہ اکثریت کو اس کے قتل عام کے لئے اکسانے کی سازش بھی کی جاتی ہے، مگر ایسے لوگوں کے خلاف معمولی دفعات کے تحت بھی کوئی کارروائی نہیں ہوتی۔ آج عام چرچا ہے کہ گورنمنٹ اور سیاسی لوگوں کی خاموشی یہ بتارہی ہے کہ یہ جرم کے اندرشریک ہیں، اور شدت پسند لوگوں کو سیاسی پشت پناہی حاصل ہے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ پولس ایف آئی آرکے بعد بھی ان لوگوں پر ہاتھ ڈالتے ہوئے گھبراتی ہے۔ اسی لئے شرپسند لوگ بے خوف وخطر، دہشت گردانہ عمل کو انجام دیتے ہیں کیونکہ ان کو یقین ہے کہ ہماری سرپرستی کرنے والے اقتدارمیں موجود ہیں۔


مولانا مدنی نے کہا کہ کشمیر سے کنیاکماری تک لوگ خوف و ہراس میں مبتلا ہیں، لیکن ہم موجودہ حالات سے مایوس ہر گز نہیں ہیں اگرعزم مضبوط ہو تو مایوسی کے انہی اندھیروں میں سے امید کی نئی شمع روشن ہو سکتی ہے، انہوں نے کہا کہ مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے، کیونکہ زندہ قومیں حالات کے رحم وکرم پہ نہیں رہتی ہیں بلکہ اپنے کردار و عمل سے حالات کا رخ پھیر دیا کرتی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔