’تھینک یو مودی جی‘!

کانگریسی لیڈران پر چھاپے ماری اور پون کھیڑا کی گرفتاری کے ذریعے میڈیا کو مجبوراً کانگریس پلینری اجلاس کی کامیابی کی خبر دینی پڑی، جس کے لیے مودی جی کا شکریہ ادا کیا جانا چاہئے۔

<div class="paragraphs"><p>پی ایم مودی، تصویر یو این آئی</p></div>

پی ایم مودی، تصویر یو این آئی

user

اعظم شہاب

رائے پور میں کانگریس کا 85واں پلینری اجلاس نہایت کامیابی سے اختتام پذیر ہوا اور سچ پوچھئے تو اس اجلاس کے انعقاد اور اس سے متعلق خبریں قومی میڈیا کے ذریعے ہی ملیں۔ یہ پہلا موقع تھا جب میڈیا نے کانگریس کے بارے میں یہ بتانے کی زحمت کی کہ رائے پور میں اس کا اجلاس ہونے والا ہے جس میں آئندہ پارلیمانی الیکشن پر بھی حکمت عملی بنائی جائے گی۔ یہ الگ بات ہے کہ اس کا یہ بتانا بدرجۂ مجبوری تھا۔ پون کھیڑا کی گرفتاری کی ضمن میں اسے جب یہ بتانا پڑا کہ انہیں ہوائی جہاز سے اتارکر گرفتار کیا گیا اور وہ رائے پور کانگریس کے پلینری اجلاس میں شرکت کے لیے جا رہے تھے، تو ظاہر ہے یہ بھی بتانا پڑ گیا کہ یہ اجلاس کیوں ہو رہا ہے۔

موجودہ دور کے قومی میڈیا کی ایک خوبی یہ بھی ہے کہ اسے خبریں دینے کے علاوہ خبریں چھپانے اور خبروں پر خاموش رہنے کا ہنر بھی آتا ہے۔ اس طرح جب پانچوں انگلیاں گھی میں ہوں تو پھر بھلا کون ایسی حماقت کرے گا۔ یہی وجہ رہی کہ اس نے کانگریس کے پلینری اجلاس کے بارے میں خاموش رہنے کا فیصلہ کیا۔ اگر پون کھیڑا کی گرفتاری نہیں ہوتی تو یقین جانیں میڈیا اس اجلاس کے اختتام تو کیا انعقاد کی بھی خبر نہیں دیتا۔ لیکن بھلا ہو پون کھیڑا کا کہ ان کے ایک بیان نے قومی میڈیا کو کانگریس کے پلینری اجلاس کے بارے میں خبر دینے پر مجبور کر دیا۔


لیکن پون کھیڑا کا بکھیڑا کھڑا کرنے سے بی جے پی کا دوہرا نقصان ہوا۔ اول یہ کہ اس کی یہ کوشش اپنی موت آپ مرگئی کہ کانگریس کے اجلاس کے بارے میں لوگوں کو کوئی خبر نہ ہو اور دوسرا یہ کہ لوگ اس بات سے بھی واقف ہوگئے کہ پون کھیڑا نے مودی جی کے بارے میں آخر کیا بولا تھا۔ یہ اسی نقصان کا نتیجہ تھا کہ پردھان سیوک کو ناگالینڈ میں کانگریسیوں کے اس نعرے ’مودی تیری قبر کھدے گی‘ کو دہرانے پر مجبور ہونا پڑا۔ اس کے علاوہ  اجلاس سے دو روزقبل چھتیس گڑھ کانگریس کے لیڈران کے خلاف چھاپے ماری کی خبر نے بھی کانگریس کے حق میں ماحول سازی کر دی۔ یعنی اجلاس کی تیاریوں سے لے کر اجلاس کے اختتام تک کی ساری خبریں ملک کے لوگوں تک پہنچ گئیں۔

پون کھیڑا کے خلاف کی جانے والی کارروائی سے غالباً یہ سمجھ لیا گیا تھا کہ وہ خوف زدہ ہوجائیں گے اور پردھان سیوک و بی جے پی کے خلاف ان کی آواز کچھ دب سی جائے گی۔ لیکن یہاں معاملہ الٹا ہوگیا۔ رائے پور میں اپنی تقریر کے دوران انہوں نے جس بے خوفی کے ساتھ حکومت پر تنقید اور میڈیا کی بے بسی کا اظہار کیا اس نے یہ بھرم بھی ختم کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپنی بات اسی طرح بے باکی سے رکھتے رہیں گے چاہے انہیں بار بار ہوائی جہاز سے اتارا اور گرفتار کیا جائے۔


اجلاس سے قبل کانگریس کے لیڈران کے خلاف چھاپے ماری اور پون کھیڑا کی گرفتاری کا ہنگامہ اس لیے کھڑا کیا گیا تھا کہ کانگریس کا رائے پور کا پلینری اجلاس ناکام ہوجائے لیکن یہاں بھی پانسہ الٹا پڑگیا۔ اپنے تین روزہ کنونشن میں کانگریس نے جو فیصلے کیے ہیں اس نے بی جے پی کی نیند اڑا دی۔ ان میں سب سے اہم فیصلہ تو دیگر ہم خیال پارٹیوں کے ساتھ اتحاد کا اعلان ہے اور بی جے پی یہی نہیں چاہتی کہ اس کے خلاف کوئی محاذ بنے۔ اگر یہ اتحاد ہوجاتا ہے تو یقین جانیں نتیش کمار کی پیشین گوئی سچ بھی ثابت ہوسکتی ہے۔ اس اجلاس کا ایک اور بڑا فیصلہ پارٹی کے عہدوں میں پسماندہ طبقات، پچھڑوں واقلیتوں کو 50فیصد ریزرویشن دینے کا ہے۔ ایسی صورت میں بی جے پی کے سوشل انجینئرنگ کے فارمولے کے ناکام ہونے کا امکان کافی بڑھ جاتا ہے۔

ایک کہاوت ہے کہ جب آدمی کا برا وقت آتا ہے تو اونٹ پر بیٹھے ہونے پر بھی کتا کاٹ لیتا ہے۔ موجودہ حکومت کے ساتھ یہی ہو رہا ہے۔ بہر حال کانگریس کے پلینری اجلاس کو ملک کے تمام لوگوں تک پہنچانے سے لے کرکانگریس کے اتحاد و ریزرویشن کے فیصلے کے پسِ منظر میں ظاہر ہے کہ مودی جی کسی نہ کسی طور موجود ہیں، اس لیے انہیں تھینک یو بولنے کو جی چاہتا ہے۔

(مضمون میں جو بھی لکھا ہے وہ مضمون نگار کی اپنی رائے ہے اس سے قومی آواز کا متفق ہونا لازمی نہیں ہے)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔