نماز یوں کو پریشان کرنے والے 6 شرپسند گرفتار

گزشتہ جمعہ کو گڑگاؤں کے سیکٹر-53 میں ’جے شری رام‘ کا نعرہ لگاتے ہوئے کچھ شرپسندوں نے مسلمانوں کو نمازِ جمعہ ادا کرنے سے روکا تھا جس کے 6ملزمین کو پولس نے گرفتار کر لیا۔

تصویر ویڈیو کا اسکرین شاٹ
تصویر ویڈیو کا اسکرین شاٹ
user

قومی آوازبیورو

گزشتہ جمعہ یعنی 20 اپریل کو گڑگاؤں کے سیکٹر-53 میں کچھ شرپسندوں کے ذریعہ مسلمانوں کو نماز میں رخنہ پیدا کرنے اور ’جے شری رام‘ کا نعرہ لگاتے ہوئے ویڈیو وائرل ہوا تھا، آج ہریانہ پولس نے اس معاملے میں 6 افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔ گرفتار شدگان میں ارون، منیش، دیپک، مونو عرف نمبردار، موہت اور رویندر شامل ہیں، جن کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ انھوں نے نہ صرف مسلمانوں کو نمازِ جمعہ پڑھنے سے روکا بلکہ انھیں ’جے شری رام‘ کا نعرہ لگانے کے لیے بھی کہا۔ ان نوجوانوں پر تعزیرات ہند کی کئی دفعات کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شرپسندوں نے مسلمانوں کو نماز پڑھنے سے روکا، لگائے ’جے شری رام‘ کے نعرے

ذرائع کے مطابق ویڈیو سامنے آنے اور وائرل ہونے کے بعد شہزاد خان نامی شخص نے 25 اپریل 2018 کو شکایت درج کرائی تھی جس کی بنیاد پر ملزمین کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعات 295 اے، 296 اور 506 کے تحت کیس درج کر لیا گیا ہے۔ اس تعلق سے گڑگاؤں سیکٹر-53 کے پولس اسٹیشن میں تعینات اسٹیشن ہاؤس افسر اروند دہیا کا کہنا ہے کہ ’’ہمیں وائرل ویڈیو کے بارے میں گزشتہ ہفتہ پتہ چلا۔ شہزاد خان کے ذریعہ اس معاملے میں بدھ کو شکایت درج کیے جانے کے بعد متعلقہ دفعات میں کیس درج کرنے کے بعد 6 ملزمین کو گرفتار کیا گیا ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’جانچ جاری ہے اور دیگر ملزمین کی گرفتاری کے لیے بھی کوششیں کی جا رہی ہیں۔‘‘

اطلاعات کے مطابق گرفتار سبھی ملزمین وزیر آباد اور کنہائی گاؤں سے تعلق رکھتے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ گزشتہ جمعہ کو سرسوتی کنج کے پاس جن نوجوانوں نے شرپسندانہ عمل انجام دیا ان میں گرفتار ملزمین بھی پیش پیش تھے۔ دراصل سرسوتی کنج کے سامنے کھلی جگہ پر مسلمانوں کی بڑی تعداد نمازِ جمعہ ادا کرنے کے لیے جمع ہوئی تھی اور اس دوران کچھ لوگ نعرے بازی کرتے ہوئے وہاں پہنچ گئے۔ انھوں نے مسلمانوں کو نماز ادا کرنے سے نہ صرف روکا بلکہ انھیں مشتعل کرنے کی کوشش بھی کی۔ اس کا کسی نے ویڈیو بنایا جو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا۔ یہ ویڈیو عام آدمی پارٹی کی مشہور لیڈر اور چاندنی چوک سے ممبر اسمبلی الکا لامبا نے اپنے ٹوئٹر پر ڈالا تھا جس کے بعد معاملہ سرخیوں میں آ گیا تھا۔ اس ویڈیو میں صاف نظر آ رہا تھا کہ لوگ ’جے شری رام‘ اور ’رادھے رادھے‘ کا نعرہ لگا رہے ہیں۔ ساتھ ہی ویڈیو میں شر پسند افراد یہ بھی کہہ رہے تھے کہ ’مسجد کس لیے بنایا ہے‘۔ ویڈیو میں نماز پڑھ رہے لوگوں سے بھی ’جے شری رام‘ کا نعرہ لگانے کے لیے کہا گیا۔ اس دوران ایک شخص یہ بھی کہتا ہے کہ ’اپنے گاؤں جاؤ... وہاں نماز پڑھو‘۔ ویڈیو میں صاف طور پر یہ نظر آ رہا تھا کہ معاملہ بگڑنے کا اندیشہ ہونے پر سبھی مسلمان دھیرے دھیرے وہاں سے خاموشی کے ساتھ ہٹنے لگتے ہیں۔ مسلمانوں کے اس عمل کو الکا لامبا نے اپنے ٹوئٹر پر ’سلام‘ بھی کیا اور اس عمل کی تعریف کی۔

قابل ذکر ہے کہ سابق صحافی اور فلم ہدایت کار ونود کاپڑی نے اس ویڈیو کے منظر عام پر آنے کے بعد اپنا سخت رد عمل ٹوئٹر پر ظاہر کیا تھا۔ انھوں نے اس واقعہ کی سخت تنقید کرتے ہوئے لکھا تھا ’’نفرت پھیلانے والوں کے ملک میں استقبال ہے... آج میں شرمندہ ہوں کہ میں ہندوستانی ہوں۔ میں ہندو ہونے کو لے کر بھی شرمندہ ہوں۔‘‘ ان کے علاوہ بھی سوشل میڈیا پر کئی خاص و عام کے ذریعہ رد عمل ظاہر کیا گیا جس میں شرپسند نوجوانوں کی سخت مذمت کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کی خاموشی کی تعریف کی گئی۔ عالمگیر رضوی نامی شخص نے اپنے ٹوئٹر پر لکھا تھا کہ ’’ہیلو نریندر مودی جی! کیا یہ دہشت گردی نہیں ہے؟ اگر آپ کی آنکھیں اور کان ہیں تو اسے دیکھیے۔ اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ ہندوستان میں سنگھی دہشت گردی موجود ہے۔ مسلم بھائیوں کا شکریہ جنھوں نے امن برقرار رکھا۔ یہ جمہوریت نہیں ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 26 Apr 2018, 5:26 PM