’جب ایس آئی ٹی نے مودی جی کو بلایا تھا تو وہ چپ چاپ نہیں گئے تھے، خوب ہنگامہ ہوا تھا، گورنر کی مخالفت ہوئی تھی‘

شکتی سنگھ گوہل نے کہا کہ ’’جب ایس آئی ٹی نے مودی جی کو سمن بھیجا تھا تو بی جے پی رکن اسمبلی کالو مالیواڑ ہائی کورٹ پہنچ گئے تھے اور کہا تھا کہ ایس آئی ٹی کو کسی کو بھی سمن بھیجنے کا اختیار نہیں ہے‘‘

شکتی سنگھ گوہل، تصویر آئی اے این ایس
شکتی سنگھ گوہل، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

کانگریس ترجمان اور گجرات سے تعلق رکھنے والے لیڈر شکتی سنگھ گوہل نے بی جے پی پر ’ڈرٹی پالیٹکس‘ کا الزام عائد کرتے ہوئے دہلی میں ایک پریس کانفرنس کیا۔ اس میں انھوں نے نامہ نگاروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’کچھ دنوں سے لگاتار بی جے پی کے ترجمان، بی جے پی کا ڈرٹی ٹرکس سوشل میڈیا ڈپارٹمنٹ اور کچھ میڈیا بھی بار بار یہ باتیں پھیلا رہے ہیں کہ دیکھو مودی جی کو ایس آئی ٹی نے بلایا تھا تو وہ چپ چاپ چلے گئے تھے۔ کوئی ہنگامہ نہیں تھا، کوئی احتجاج نہیں تھا، جیسے ہی بلایا چلے گئے۔ کبھی ایس آئی ٹی پر سوال نہیں کیا۔ لیکن یہ سچ نہیں ہے، میں گجرات سے تعلق رکھتا ہوں اور اس پورے دور کا چشم دید گواہ ہوں۔ جب مودی جی کو ایس آئی ٹی نے بلایا تھا تو خوب ہنگامہ ہوا تھا، سمن بھیجے جانے پر گورنر کی بھی مخالفت ہوئی تھی۔‘‘

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شکتی سنگھ گوہل نے کہا کہ ’’ہم نے، آپ نے، سب نے سنا کہ مودی جی ایس آئی ٹی کے بلاوے پر فوراً پہنچ گئے تھے۔ لیکن میں آپ کو یاد دلانا چاہتا ہوں کہ جب ایس آئی ٹی نے مودی جی کو سمن بھیجا تھا تو بی جے پی رکن اسمبلی کالو مالیواڑ ہائی کورٹ پہنچ گئے تھے اور کہا تھا کہ ایس آئی ٹی کو کسی کو بھی سمن بھیجنے کا اختیار نہیں ہے۔ ہائی کورٹ نے ان کی عرضی کو خارج کر دیا۔ ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف وہ سپریم کورٹ میں چلے گئے اور پھر سپریم کورٹ میں مودی جی کے وکیلوں نے بہت وکالت کی۔ حالانکہ سپریم کورٹ سے بھی کوئی راحت نہیں ملی۔ بات صاف ہے کہ مودی جی ایس آئی ٹی کے سامنے نہیں جانا چاہتے تھے۔‘‘


اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کانگریس ترجمان نے کہا کہ ’’ایس آئی ٹی کے ذریعہ مودی جی کو بھیجے گئے سمن کے خلاف جو عرضی عدالت میں داخل کی گئی تھی اس میں مودی جی کی حکومت نے ایک حلف نامہ بھی دیا تھا جس میں لکھا تھا کہ ’ایس آئی ٹی کو کسی کو سمن کرنے کا اختیار نہیں ہے‘۔ جب ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ سے اس حلف نامہ کے باوجود راحت نہیں ملی تب جا کر مودی جی ایس آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے۔‘‘

گزرے ہوئے واقعات کو یاد کرتے ہوئے شکتی سنگھ گوہل نے یہ بھی بتایا کہ ’’ایس آئی ٹی نے مودی جی کو سمن کیا تو پورے گجرات میں راتوں رات دیواروں پر بہت ہی گندی زبان میں کانگریس کی قیادت والی یو پی اے حکومت، کانگریس لیڈر اور ریاست میں سب سے باوقار اور آئینی عہدہ رکھنے والی گورنر (جو کہ خاتون تھیں) کے خلاف بڑے بڑے سلوگن لکھے گئے۔ گورنر کا مودی جی کو سمن بھیجنے میں یا ایس آئی ٹی میں کوئی کردار نہیں تھا، پھر بھی پورے گجرات میں لکھا گیا تھا ’گورنر چور ہے‘۔ اگر آپ میں سے کسی کے پاس آرکائیو ہوگا تو پرانی ویڈیو اور تصویریں نکالیے، سچائی آپ کے سامنے آ جائے گی۔‘‘


شکتی سنگھ گوہل اتنے پر ہی خاموش نہیں ہوئے، انھوں نے کہا کہ ’’کچھ لوگ چیختے ہیں کہ کیا ہو گیا اگر مودی جی آج کانگریس لیڈر کو بلاتے ہیں، جب کانگریس کے لیڈر تھے تو انھوں نے بھی مودی جی کو یا امت شاہ کو بلایا تھا۔ میں یاد دلانا چاہتا ہوں کہ کانگریس نے اپنی قیادت والی یو پی اے حکومت میں کسی بھی سنٹرل ایجنسی سے نہ امت شاہ کو، اور نہ ہی مودی جی کو کوئی سمن بھیجا تھا۔ کانگریس حکومت نے کبھی کسی ایجنسی سے نہیں کہا تھا کہ تم یہ کرو۔ یہ فیصلہ عزت مآب سپریم کورٹ کا تھا کہ ایس آئی ٹی بنے گی اور ایس آئی ٹی جانچ کرے گی۔ کانگریس کی قیادت والی حکومت نے اپنی کسی بھی ایجنسی کے ذریعہ امت شاہ کو یا مودی جی کو سمن نہیں بھیجا تھا۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’گجرات ہائی کورٹ نے وہ ایس آئی ٹی بنائی تھی جس میں امت شاہ کی ساری حقیقت باہر آ گئی تھی۔ مودی جی کو بھی کانگریس کی قیادت والی حکومت کی کسی ایجنسی کے ذریعہ سمن نہیں بھیجا گیا تھا، سپریم کورٹ کی بنائی ہوئی ایس آئی ٹی نے ان کو بلایا تھا۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔