یوپی: ایٹہ فرضی تصادم معاملہ میں 16 سال بعد آیا فیصلہ، 5 پولیس اہلکاروں کو عمر قید، 4 کو 5-5 سال قید کی سزا

سڑھپورا تھانہ پولیس نے 18 اگست 2006 کو انکاؤنٹر میں راجارام نامی شخص کو مار دیا تھا، پولیس کے مطابق یہ ڈکیت تھا اور کئی واقعات میں شامل تھا، لیکن بعد میں پتہ چلا کہ اس پر ایک بھی کیس درج نہیں تھا۔

یوپی پولیس (علامتی تصویر)
یوپی پولیس (علامتی تصویر)
user

قومی آوازبیورو

اتر پردیش کے غازی آباد کی سی بی آئی عدالت نے ایٹہ میں 2006 میں ہوئے فرضی انکاؤنٹر میں 9 پولیس والوں کو قصوروار قرار دیا ہے۔ اسپیشل جج پرویندر کمار شرما کی عدالت نے اس وقت کے تھانہ انچارج سمیت 5 پولیس اہلکاروں کو عمر قید اور 4 پولیس اہلکاروں کو 5-5 سال قید کی سزا سنائی ہے۔ فیصلہ تقریباً 16 سال بعد اایا ہے اور اس کے بعد سبھی قصورواروں کو عدالتی حراست میں لے کر جیل بھیج دیا گیا۔

سی بی آئی عدالت نے پولیس اہلکاروں پون سنگھ، شریپال ٹھینوا، سرنام سنگھ، راجندر پرساد اور محکم سنگھ کو قتل اور ثبوت چھپانے کا قصوروار قرار دیا ہے۔ ان کو تاحیات قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ ساتھ ہی ان پر 33-33 ہزار روپے کا جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ سپاہی بلدیو پرساد، اودھیش راوت، اجئے کمار اور سمیر سنگھ کو ثبوت مٹانے اور کامن انٹنشن کا قصوروار قرار دیا ہے۔ ان کو 5-5 سال قید اور 11-11 ہزار روپے کا جرمانہ کی سزا سنائی گئی ہے۔ اس انکاؤنٹر میں شامل رہے 10ویں پولیس اہلکار سب انسپکٹر اجنٹ سنگھ کی پہلے ہی موت ہو چکی ہے۔


واضح رہے کہ ایٹہ واقع سڑھپورا تھانہ حلقہ میں 18 اگست 2006 کو ایک انکاؤنٹر پولیس نے کیا تھا۔ اس میں راجارام نامی ایک شخص مارا گیا تھا۔ پولیس کے مطابق یہ ڈکیت تھا اور کئی واقعات میں شامل رہا تھا۔ پولیس نے اس وقت دعویٰ کیا تھا کہ راجارام اس رات کو بھی ڈکیتی کی واردات کرنے کے لیے جا رہا تھا۔ راجارام پیشے سے بڑھئی تھا۔ وہ پولیس والوں کے گھر بھی کام کرتا تھا۔ انکاؤنٹر میں مارنے کے بعد پولیس والوں نے اس کی لاش نامعلوم کے طور پر دکھائی۔ راجارام پر ایک بھی کیس درج نہیں تھا، لیکن پولیس نے اس کو ڈکیت بتا کار مار دیا تھا۔ سڑھپورا تھانہ حلقہ میں یہ انکاؤنٹر ہوا تھا اور یہ تھانہ آج کاسگنج ضلع میں آتا ہے۔

مہلوک راجارام کی بیوی سنتوش کمار اس کیس کو ہائی کورٹ میں لے گئی تھی۔ انھوں نے کورٹ کو بتایا کہ 18 اگست 2006 کو بہن راجیشوری کی طبیعت خراب ہو گئی تھی۔ پورا کنبہ راجیشوری کو لے کر گاؤ پہلوئی میں ڈاکٹر کے پاس جا رہا تھا۔ دوپہر کے تین بجے پہلوئی اور تائی پور گاؤں کے درمیان اینٹ بھٹہ کے پاس سڑھپورا تھانہ کے تھانہ انچارج پون سنگھ، سب انسپکٹر شریپال ٹھینوا، اجنت سنگھ، کانسٹیبل سرنام سنگھ، راجندر کمار وغیرہ اپنی جیپ سے پہنچے۔ پورے کنبہ کو روک لیا۔ اس کے بعد وہ اہل خانہ کی آنکھوں کے سامنے راجارام کو اپنی جیپ میں ڈال کر لے گئے۔


اس کے بعد پورا اہل خانہ جب سڑھپورہ تھانے پر پہنچا تو پولیس اہلکاروں نے کہا کہ راجارام سے ایک کیس کے سلسلے میں پوچھ تاچھ کرنی ہے اور اگلی صبح اسے چھوڑ دیا جائے گا۔ اگلی صبح جب راجارام کی بیوی سنتوش کماری پھر سے تھانہ پر گئی تو پولیس نے بتایا کہ اس کو پہلے ہی یہاں سے گھر بھیجا جا چکا ہے۔ لیکن راجارام گھر پہنچا ہی نہیں تھا۔ 20 اگست 2006 کو سنتوش کماری کو جانکاری ہوئی کہ گاؤں سنہرا کے پاس پولیس نے ایک انکاؤنٹر کیا ہے۔ اخباروں میں مہلوک کی جو تصویر شائع ہوئی وہ راجارام کی تھی۔ اس کے بعد سے اس کی بیوی لگاتار کیس لڑتی رہی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔