یوپی پولیس کا دامن داغدار، حراست میں بلونت کی ہوئی موت معاملے پر حیرت انگیز انکشاف، 31 مقامات پر لگی چوٹ!

کانپور پولیس کی بربریت کا یہ معاملہ 12 دسمبر کو سامنے آیا تھا جس نے اب سیاسی رخ اختیار کر لیا ہے، اتر پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو گزشتہ دنوں بلونت سنگھ کے گھر ہمدردی کا اظہار کرنے گئے تھے۔

تصویر آس محمد
تصویر آس محمد
user

آس محمد کیف

اتر پردیش میں بلونت سنگھ کی حراست میں ہوئی موت کا معاملہ کافی مشہور ہوا تھا۔ اس تعلق سے بے حد حیران کرنے والا انکشاف ہوا ہے۔ بلونت سنگھ کی پوسٹ مارٹم رپورٹ سامنے آئی ہے جس میں اس کے جسم پر 31 چوٹ کے نشان لگنے کی بات کہی گئی ہے۔ اس سے بھی زیادہ حیرت انگیز یہ ہے کہ موت کا سبب اب بھی واضح نہیں ہوا ہے۔ بلونت سنگھ کی حراست میں پٹائی کے بعد ہوئی موت کے معاملے میں پانچ پولیس اہلکار جیل میں ہیں۔

اتر پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو گزشتہ دنوں بلونت سنگھ کے گھر ہمدردی کا اظہار کرنے گئے تھے۔ کانپور پولیس کی بربریت کا یہ معاملہ 12 دسمبر کو سامنے آیا تھا جس نے اب سیاسی رخ اختیار کر لیا ہے اور اتر پردیش پولیس کے طریقہ کار کو سوالوں کے گھیرے میں کھڑا کر دیا ہے۔ بلونت سنگھ کو ایک لوٹ معاملے میں مشتبہ طور پر کانپور دیہات کے رنیاں تھانے میں پوچھ تاچھ کے لیے لایا گیا تھا۔ گھر والوں کا کہنا ہے کہ پولیس حراست میں ہی بلونت سنگھ کی پیٹ پیٹ کر جان لے لی۔ گزشتہ پیر کو بلونت کی موت ہو گئی تھی اور تبھی سے یہ معاملہ موضوعِ بحث بنا ہوا ہے۔


کانپور کے ایک پولیس افسر کا کہنا ہے کہ کانپور دیہات کے سریا لالپور کے رہنے والے ایک کاروباری کے ساتھ 6 دسمبر کی شب کو تقریباً ساڑھے چار لاکھ روپے کی لوٹ ہوئی تھی۔ اس لوٹ کے معاملے میں شبہ کی بنیاد پر پولیس نے 12 دسمبر (پیر) کو 27 سال کے بلونت سنگھ کو گرفتار کیا اور رانیاں تھانے لے گئی۔ پولیس حراست کے دوران ہی بلونت کی طبیعت بگڑنے لگی۔ حالت خراب ہونے پر پولیس بلونت کو ایک پرائیویٹ اسپتال لے کر گئی جہاں سے ڈاکٹروں نے اسے ضلع اسپتال ریفر کر دیا۔ ضلع اسپتال میں پیر کی شب تقریباً 11.30 بجے ڈاکٹروں نے بلونت کو مردہ قرار دے دیا۔

بلونت سنگھ کے چچازاد بھائی دیویندر سنگھ کہتے ہیں کہ منگل کی شب پولیس بلونت سنگھ کی موت کو چھپاتی رہی تھی۔ دیر رات کو پولیس نے گھر والوں کو معاملے کی اطلاع دی۔ رات میں ہی پولیس نے لاش کو قبضے میں لے کر مردہ خانہ میں رکھوا دیا۔ پولیس کوشش کرتی رہی کہ ہم لاش نہ دیکھ پائیں۔ ہم سبھی اہل خانہ جب منگل کی شب میں ہی پوسٹ مارٹم ہاؤس پہنچے اور لاش دکھانے کا مطالبہ کرنے لگے تو کافی کوششوں کے بعد پولیس نے لاش گھر والوں کو دکھائی۔


مہلوک کے ایک اور بھائی سوچت کے مطابق جب لاش کو نکالا گیا تو دیکھا کہ جسم کے پیچھے کا حصہ کالا پڑا تھا اور جسم پر کئی سنگین چوٹوں کے نشان تھے۔ گھر والوں نے قصوروار پولیس اہلکاروں پر مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیا اور مقدمہ درج ہونے تک پوسٹ مارٹم کروانے سے انکار کر دیا۔ سوچت کہتے ہیں کہ پہلے تو پولیس انتظامیہ اس معاملے کو دبانے میں لگا رہا تاکہ قصوروار پولیس اہلکاروں کو بچایا جا سکے، لیکن گھر والوں کے ہنگامہ اور گاؤں والوں کے غصے کے سبب پولیس نے ملزم پولیس والوں کے خلاف مقدمہ درج کیا۔

مہلوک بلونت کے چچا انگد سنگھ کی تحریر پر رانیاں تھانہ میں رانیاں چوکی انچاج شیو پرکاش سنگھ اور شیولی تھانہ انچارج راجیش کمار سنگھ، میتھا چوکی انچارج گیان پرکاش پانڈے، ایس او جی انچارج پرشانت گوتم سمیت 11 پولیس اہلکاروں کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعات 147، 302، 504، 506 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔ اس کے علاوہ سبھی ملزم پولیس اہلکاروں کے خلاف معطلی کی کارروائی بھی کی گئی ہے۔ ان میں سے 5 پولیس اہلکاروں کو گرفتار کر جیل بھیجا جا چکا ہے۔ انتظامیہ کی طرف سے مہلوک کے کنبہ کو چار لاکھ روپے کا چیک دیا گیا ہے۔ اس معاملے میں پولیس کا کہنا ہے کہ بلونت نے حراست میں سینے میں درد کی شکایت کی تھی جس کے بعد اس کو اسپتال لے جایا گیا۔ اس پورے معاملے کی جانچ کے لیے انتظامیہ نے ایک ایس آئی ٹی کی تشکیل کی ہے۔


خاص بات یہ ہے کہ جس لوٹ کے معاملے میں بلونت کو پوچھ تاچھ کے لیے بلایا گیا تھا وہ لوٹ بلونت کے چچا چندربھان سنگھ کے ساتھ ہوئی تھی۔ لوٹ کے شکار چندربھان سنگھ کے مطابق پیر کی شب پولیس نے بھتیجے بلونت کو اٹھایا تھا۔ جانکاری پر گھر والوں کے ساتھ میتھا پولیس چوکی، شیولی تھانے کے کئی چکر لگائے۔ دونوں جگہ کسی نے کوئی جانکاری نہیں دی۔ پھر دیر رات بلونت کے رانیاں تھانے میں ہونے کی بات پتہ چلی، تو وہاں پہنچے۔ وہاں پولیس والوں نے کہا کہ بلونت کو پوچھ تاچھ کے لیے لایا گیا ہے۔ کچھ دیر بعد چھوڑ دیا جائے گا۔ گھر والوں کا کہنا ہے کہ کئی بار پولیس کو بتایا گیا کہ بلونت اس لوٹ میں شامل نہیں ہے، لیکن پولیس نے نہیں سنی۔ تھانے میں موجود بلونت ٹھیک سے چل بھی نہیں پا رہا تھا۔

اس معاملے میں کانپور دیہات کی پولیس کپتان سنیتی نے بتایا کہ 6 دسمبر کو ہوئی لوٹ کے واقعہ کے انکشاف کے لیے مشتبہ لوگوں سے پوچھ تاچھ کی جا رہی تھی۔ بلونت سنگھ کو بھی پوچھ تاچھ کے لیے بلایا تھا۔ وہ خود تھانے آیا تھا۔ اس دوران اس کی طبیعت بگڑ گئی۔ اسے فوراً اسپتال لے جایا گیا۔ وہاں اس کی موت ہو گئی۔ گھر والے جو الزام لگا رہے ہیں، اس کو نوٹس میں لیا گیا ہے۔ معاملے کی جانچ کے لیے ٹیم تشکیل دی گئی ہے۔


اس واقعہ پر کانپور کی کانگریس لیڈر کرشما ٹھاکر کہتی ہیں کہ رانیاں تھانے میں پولیس حراست میں ہوئی نوجوان کی موت کا واقعہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔ اس سے پہلے بھی کانپور کے کاروبار کی گورکھپور میں پولیس حراست میں موت ہو چکی ہے۔ ریاست کی بی جے پی حکومت کی پولیس کے ذریعہ بے حد شرمسار کرنے والا واقعہ ہے۔ آئے دن اس طرح کے واقعات سامنے آ رہے ہیں جو اتر پردیش کے عوام کے لیے پولیس کا خوف پیدا کرتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔