کیجریوال نے مفت بجلی اور تعلیم کا جھوٹا اشتہار دیا، 800 کروڑ روپے کی وصولی ہونی چاہیے: اجئے ماکن

اجئے ماکن کا کہنا ہے کہ ’’کیجریوال کے آنے سے پہلے دہلی حکومت کا اشہتار سے متعلق بجٹ 18 کروڑ روپے تھا، لیکن کیجریوال حکومت نے بجٹ کو بڑھا کر 650 کروڑ روپے کر دیا۔‘‘

اجے ماکن، تصویر یو این آئی
اجے ماکن، تصویر یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

کانگریس کے سینئر لیڈر اجئے ماکن نے دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال پر دہلی میں مفت بجلی، مفت پانی اور اچھی تعلیم کا جھوٹا اشتہار دینے کا الزام عائد کیا ہے۔ انھوں نے دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر ونئے کمار سکسینہ کے ذریعہ سیاسی اشتہارات کو سرکاری اشتہار کی شکل میں شائع کرنے کے لیے عآپ سے 97 کروڑ روپے وصولنے کے حکم پر کہا کہ ان سے تقریباً 800 کروڑ روپے کی وصولی ہونی چاہیے۔

اجئے ماکن نے یہ باتیں ٹی وی چینل ’آج تک‘ سے خصوصی بات چیت کے دوران کہیں۔ انھوں نے کہا کہ کیجریوال دہلی میں مفت بجلی دینے کا دعویٰ کرتے ہیں جب کہ سچائی یہ ہے کہ دہلی میں بجلی کی شرح ملک میں سب سے زیادہ ہے۔ اس وجہ سے دہلی سے صنعتوں کی ہجرت ہو رہی ہے اور بے روزگاری میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اجئے ماکن کا یہ بھی کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ کیجریوال ایک طبقہ کو مفت بجلی و پانی دے رہے ہیں اور دوسرے طبقہ پر اس کا بوجھ ڈال رہے ہیں۔ کانگریس لیڈر کے مطابق کیجریوال نے بجلی سبسیڈی دینے میں ہزاروں کروڑ روپے کا گھوٹالہ کیا ہے۔


اجئے ماکن کا کہنا ہے کہ ’’کیجریوال کے آنے سے پہلے دہلی حکومت کا اشہتار سے متعلق بجٹ 18 کروڑ روپے تھا، لیکن کیجریوال حکومت نے بجٹ کو بڑھا کر 650 کروڑ روپے کر دیا۔ وہ عوام کے پیسے کا استعمال اپنے سیاسی فائدے کے لیے کر رہے ہیں۔ اس وجہ سے میں نے سپریم کورٹ میں شکایت کی تھی۔‘‘ ان کا مزید کہنا ہے کہ پنجاب اسمبلی انتخاب سے پہلے دہلی حکومت نے دہلی کی عوام کے پیسے سے پنجاب میں اشتہار دیا۔ پنجابی میں دیے گئے اشتہارات میں ’فل پیج‘ کا جھوٹ بولا گیا۔ کہا گیا کہ دہلی میں ہر اسکول میں پنجابی زبان لازمی کر دی گئی ہے اور ہر اسکول میں دو پنجابی ٹیچر لگائے گئے ہیں۔ ماکن نے کہا کہ ’’پنجاب الیکشن سے پہلے دہلی حکومت نے پنجاب میں پنجابی زبان میں اشتہار دینے کے لیے دہلی کے ٹیکس پیئرس کا پیسہ استعمال کیا۔ کیا اسے وصول کرنا چاہیے، یا نہیں؟‘‘

اجئے ماکن نے عآپ کی دہلی حکومت پر عوام کا پیسہ اپنے فائدے کے لیے خرچ کرنے کا الزام عائد کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’کسی کو خوش کرنا ہے تو زیادہ اشتہار دے دیا۔ کسی کو سزا دینی ہے تو اشتہار بند کر دیا۔ یہ میڈیا اور ملک کی جمہوریت کے لیے ٹھیک نہیں ہے۔ یہ صرف نشر و اشاعت کے لیے نہیں ہوتا ہے۔ یہ بلیک میل کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے کہ آپ اپوزیشن کو نہیں دکھائیں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔