’اڈانی گھوٹالے کا سچ صرف جے پی سی جانچ سے ہی سامنے آ سکتا ہے‘، ایکسپرٹ کمیٹی کی رپورٹ پر کانگریس کا بیان

جئے رام رمیش نے کہا کہ کانگریس کو 14 اگست کو آنے والی سیبی رپورٹ کا انتظار ہے، ہم اہم سوالات پر وضاحت کی امید کرتے ہیں اور جاننا چاہتے ہیں کہ اڈانی کی کمپنیوں میں 20000 کروڑ روپے کہاں سے آئے۔

کانگریس کے سینئر لیڈر جے رام رمیش
کانگریس کے سینئر لیڈر جے رام رمیش
user

قومی آوازبیورو

کانگریس نے جمعہ کے روز ایک بار پھر اس بات کو دہرایا کہ وزیر اعظم نریندر مودی اور صنعت کار گوتم اڈانی کی نزدیکی کے سبب اڈانی مہاگھوٹالہ ہوا۔ ساتھ ہی کانگریس نے کہا کہ اس مہاگھوٹالہ کے لیے کوئی بھی جانچ اثردار نہیں ہوگا، سوائے جے پی سی (جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی) کے۔ صرف جے پی سی کی جانچ سے ہی اس کی اصلیت سامنے لائی جا سکتی ہے۔

کانگریس کے سینئر لیڈر جئے رام رمیش نے ایک بیان میں کہا کہ پارٹی پہلے سے ہی مانتی ہے کہ سپریم کورٹ کا ماہرین کی کمیٹی اور سیبی سے جانچ کا دائرہ محدود ہے اور صرف جے پی سی ہی اڈانی گروپ کے ساتھ وزیر اعظم مودی کے قریبی تعلقات کی جانچ کر سکتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس جانچ سے یہ بھی پتہ لگایا جا سکتا ہے کہ مودی نے اپنے قریبی دوستوں کی مدد کے لیے قوانین، اصول و ضوابط کو بدل کر ملک یا بیرون ممالک میں اڈانی گروپ کے کاروبار کو نجی طور سے کیسے آسان بنایا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ مہاگھوٹالہ ہے اور اس کے سبھی پہلوؤں کو صرف جے پی سی جانچ کے ذریعہ سے ہی سامنے لایا جا سکتا ہے۔


جئے رام رمیش نے کہا کہ سپریم کورٹ کی ایکسپرٹ کمیٹی نے اڈانی مہاگھوٹالہ پر سیبی کے نظریہ کے متعلق نرم لیکن قصوروار ٹھہرانے جیسی زبان کا استعمال کیا ہے۔ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ سیبی کی طرف سے ریگولیٹری کی ناکامی نہیں ہوئی ہے، حالانکہ جانچ میں کئی ریگولیٹری ناکامی کا تذکرہ ہے۔ ان میں اصولوں میں تبدیلی بھی شامل ہے، جن کی وجہ سے غیر شفاف غیر ملکی فنڈز کو کثیر مقدار میں اڈانی کی کمپنیوں میں سرمایہ کاری کرنے کی اجازت ملی۔ سیبی بورڈ کی 28 جون کی میٹنگ کے بعد سخت رپورٹنگ اصولوں کو پھر سے نافذ کرنا ریگولیٹری ادارہ کے ذریعہ عوامی طور سے جرائم قبول کرنا ظاہر کرتا ہے۔

کانگریس لیڈر کا کہنا ہے کہ سیبی کا بورڈ آف ڈائریکٹرس اعتراف کرتا ہے کہ اسے کم از کم پبلک شیئر ہولڈنگ کی ضرورت جیسے اصولوں کو نظر انداز کرنے کو روکنے کے لیے اور زیادہ کوشش کرنے کی ضرورت ہے اور ٹھیک یہی الزام اڈانی گروپ کے خلاف ہے اور اسی لیے اس نے ان غیر ملکی پورٹ فولیو سرمایہ کاروں کے لیے ملکیت، معاشی مفاد اور اصول مزید وسیع سطح کے انکشاف کو لازمی کر دیا ہے۔ جئے رام رمیش کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں پارٹی نے حکومت سے 100 سوال کیے لیکن کوئی جواب ان سوالات کا نہیں ملا۔ اب پارٹی کو 14 اگست کو آنے والی سیبی کی رپورٹ کا انتظار ہے۔ ہم اہم سوالات پر وضاحت کی امید کرتے ہیں اور جاننا چاہتے ہیں کہ اڈانی کی کمپنیوں میں 20000 کروڑ روپے کہاں سے آئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔