انٹرنیٹ کے دور میں جلد بالغ ہو رہے بچے، رضامندی سے ہم بستری کی عمر 16 سال کرنے پر ہو غور: مدھیہ پردیش ہائی کورٹ

گوالیر بنچ کا کہنا ہے کہ موجودہ دور میں انٹرنیٹ کے سبب بچے جلدی پختہ ذہن اور سمجھدار ہو رہے ہیں، ایسے میں ان کے ذریعہ اٹھائے گئے اقدام کئی بار ان کا مستقبل تاریکی میں ڈال دیتے ہیں۔

عدالت، تصویر آئی اے این ایس
عدالت، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کی گوالیر ڈویژن بنچ نے مرکزی حکومت سے گزارش کی ہے کہ لڑکا-لڑکی کے درمیان آپسی رضامندی سے بنائے گئے رشتوں کی عمر کو 18 سے 16 سال کرنے پر غور کیا جائے۔ اس کے پیچھے دلیل دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ آج کے دور میں بچے جلد بالغ ہو رہے ہیں۔

گوالیر بنچ کا کہنا ہے کہ موجودہ دور میں انٹرنیٹ کے سبب بچے جلدی پختہ ذہن اور سمجھدار ہو رہے ہیں۔ ایسے میں ان کے ذریعہ اٹھائے گئے اقدام کئی بار ان کا مستقبل تاریکی میں ڈال دیتے ہیں۔ کئی بچے اور نوعمر متاثرہ لڑکی، جس کی عمر 18 سال سے کم ہوتی ہے، اس سے ہم بستری کر لیتے ہیں۔ اس کے بعد ان کے خلاف پولیس پاکسو ایکٹ اور عصمت دری جیسے جرائم درج کرتی ہے۔ جنس مخالف کے تئیں کشش کے سبب بنائے گئے رشتوں میں لڑکوں کو قصوروار مان لیا جاتا ہے، جبکہ وہ ناسمجھی میں یہ کام کرتے ہیں۔ اس وجہ سے کئی بچے ناانصافی کا شکار ہو جاتے ہیں۔


واضح رہے کہ گوالیر کے تھاٹی پور تھانہ حلقہ میں رہنے والے راہل جاٹو کے خلاف 14 سال کی نابالغ لڑکی کے ساتھ عصمت دری کا معاملہ درج ہوا تھا۔ 17 جولائی 2020 کو راہل جاٹو کو گرفتار کیا گیا تھا۔ تب سے ہی وہ جیل میں بند ہے۔ اس کے وکیل راج منی بنسل نے ہائی کورٹ کو بتایا کہ متاثرہ لڑکی نے دو لوگوں پر عصمت دری کا الزام عائد کیا تھا۔ واقعہ 18 جنوری 2020 کا ہے۔ لڑکی راہل کے یہاں کوچنگ پڑھنے جاتی تھی۔ واقعہ والے دن وہ کوچنگ پہنچی تو وہاں کوئی نہیں تھا۔ کوچنگ چلانے والے راہل جاٹو نے اسے جوس پلایا تھا اور اس کے بعد وہ بیہوش ہو گئی۔ اس کے بعد راہل نے نے اس کی فحش ویڈیو تیار کی اور لڑکی سے ہم بستری کی۔

الزام ہے کہ راہل جاٹو لگاتار اسے ویڈیو وائرل کرنے کی دھمکی دے کر بلیک میل کرتا تھا اور جنسی رشتہ قائم کرتا تھا۔ اس وجہ سے لڑکی حاملہ ہو گئی تھی۔ عدالت کی اجازت ملنے کے بعد ستمبر 2020 میں اس کا حمل ضائع کرایا گیا تھا۔ متاثرہ لڑکی نے اپنے ایک دور کے رشتہ دار پر بھی شادی کا جھانسہ دے کر عصمت دری کا الزام لگایا تھا۔ وکیل بنسل نے عدالت کو بتایا کہ دونوں لوگوں کی رضامندی سے ہی ہم بستری ہوئی تھی۔ ایسے میں ان کے موکل کو غلط طریقے سے پھنسایا گیا ہے۔ انھوں نے اپنے موکل راہل جاٹو کے خلاف درج ایف آئی آر کو منسوخ کرنے کی ہائی کورٹ سے اپیل کی تھی۔


سبھی دلیلوں کو سننے کے بعد ہائی کورٹ نے راہل جاٹو کے خلاف درج ایف آئی آر کو منسوخ کر دیا ہے اور مرکزی حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ وہ انٹرنیٹ کے دور میں بالغ بچوں میں عمر سے پہلے بالغ ہونے کو دیکھتے ہوئے آپسی رشتوں کی عمر کو 18 سے کم کر کے 16 سال کرنے پر غور کرے تاکہ نوجوانوں کے ساتھ کوئی ناانصافی جیسی بات نہ ہو۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔